کرکٹ کے مستقبل کے چیلنجز پر توجہ دینے کی ضرورت

August 06, 2019

پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس قذافی اسٹیڈیم میں ہوا، جس میں ٹیم کی کار کردگی پر بحث کی گئی ،کارکردگی کا جائزہ لینے کی بات ہے تو جن مشیروں کے کہنے پر 3 سال قبل مکی آرتھر کا نام تجویز کیاگیا ان میں وسیم اکرم بھی شامل تھے،اسی طرح سرفراز کی بطور کپتان تقرری اور انضمام کی بطور چیف سلیکٹر منظوری میں رمیز راجہ ،وسیم اکرم فیکٹر کا کردار رہا ہے ، سوال یہ ہے کہ ماضی کی پرفارمنس خاص کر میگا ایونٹ کی شکست اور اگلے اہم ترین چیلنجز کیلئے صرف یہی کام کرنے کے ہیں ؟؟؟چیلنجز کیا ہیں؟ ٹیسٹ کرکٹ کی نئی منزل ،آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز ہوگیا، اسکے لئے بہترین ٹیسٹ ٹیم کی تیاری،حکمت عملی بنانا ہے، 10جون 2021 کے لارڈز کے تاریخی فائنل کا اور اسے جیتنے کا بھی۔اسکے لئے پہلی سیریز سری لنکا کی سر پر کھڑی ہے،اطلاعات ہیں کہ سرفراز احمد کو ،ون ڈے اور ٹی 20 کی قیادت دینا ہے، ورلڈ کپ 2023 کے لئے ابھی سے اہم ترین کام کپتان،نائب کپتان ،کھلاڑیوں کی سلیکشن،نئے کرکٹرز کو گروم کرنا ہے پھر بہترین کوچنگ ا سٹاف کا انتخاب ہے۔22مئی 1987 کو پیداہونے والے سرفراز احمد نے نومبر 2007میں ون ڈے اور جنوری 2010 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا،ابتدائی 8 سال وکٹ کیپر کا کیریئر ہجکولے کھاتا رہا،ورلڈ کپ 2015 سے انہیں پرواز کا موقع ملا،2016 میں پاکستان کے بھارت میں ورلڈ ٹی 20 ہارنے پر انہیں اس فارمیٹ کی قیادت ملی، سرفراز کامیاب رہے ،اسکی روشنی میں انہیں 9فروری 2017 کو ایک روزہ اور پھر اسی سال 28 ستمبر کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت بھی مل گئی، جون 2017 میں انکی قیادت میں پاکستان چیمپئنز ٹرافی جیت چکا تھا ، 48 ون ڈے میچز میں سرفراز کی قیادت میں گرین شرٹس نے 26 جیتے ،20ہارے،2بے نتیجہ رہے،11سیریز تھیں،ان میں 8باہمی سیریز جن میں سے پاکستان نے صرف 3 ویسٹ انڈیز،سری لنکا اور زمبابوے سے جیتیں،4 انگلینڈ،جنوبی افریقا،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہاریں،ایک ڈرا رہی،3ایونٹ آئے،چیمپئنز ٹرافی جیتی،ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں شکست ہوئی۔13 ٹیسٹ میچ میں کپتانی کی، پاکستان 4 جیتا8 ہارا اور ایک میچ ڈرا کھیلا،آئر لینڈ اورآسٹریلیا سے سیریز جیتیں، انگلینڈ سے ڈرا کھیلی جبکہ نیوزی لینڈ،سری لنکا اور جنوبی افریقا سے ہار مقدر بنی۔34 ٹی 20 میچزمیں 29 جیتے اور 5 ہارے۔ 114 ون ڈے میچز میں 35 سے کم کی اوسط سے 2271 رنز بنانے والے سرفراز کی صرف 2 سنچریز ہیں ،فروری 2017 سے اب تک اپنی قیادت میں کھیلے گئے 47 میچز میں وہ 33.60 کی اوسط سے 773رنزبنائے۔49 ٹیسٹ میچز میں37 کے قریب کی اوسط سے 3 سنچریز کیساتھ 2657رنز بنائے،اب ٹیسٹ کیلئے نئے کپتان کی تقرری فوری طور پر بڑا جوا ہوگی، ون ڈے ٹیم کی قیادت سے سرفراز کو ابھی نہ ہٹایا جائے بلکہ انکے ساتھ ایسا نائب مقرر ہو جو اگلے کئی سال ٹیم کی باگ دوڑ سنبھال سکے،اس عرصے میں سرفراز کو کپتانی کرنے دیجائے،سرفراز کو ہٹا کر اظہر علی یا بابر اعظم کی فوری تقرری بہتر فیصلہ نہیں ہوگا۔ٹی 20 کی قیادت سرفراز کے پاس ہی رہے تو بہتر ہوگا ،ہیڈ کوچ ٹیسٹ کے لئے شاید الگ ہو،اسی طرح محسن حسن خان اور عامر سہیل کسی اچھی پوسٹ پر آجائیں تو بھی بہتر پلاننگ اور ٹیم ورک ہی لانگ ٹرم فائدہ دے سکے گا۔