بچوں کو انگوٹھا چوسنے کی عادت

October 02, 2019

بعض بچوں کو پیدا ئشی انگوٹھا چوسنے کی عادت ہوتی ہے اور یہ عادت بڑی عمر تک ختم نہیں ہوتی ۔یہاں تک کہ اسکول کا درو شروع ہو جاتا ہے لیکن یہ عادت نہیں جاتی ۔مائیں اس کے لیے لاکھوں جتن کرتی ہیں ۔البتہ پیدائش کے بعد ان کی ہمہ وقت نگرانی کی جائے تو یہ عادت پختہ نہیں ہوتی ۔

دانت نکلتے وقت دو سے چار ماہ کے عرصے میں یہ عادت دوبارہ پڑ جاتی ہے۔بچے کے مسوڑھے بن رہے ہوتے ہیں ان میں سوزش اور درد سے بچہ پریشان ہوتا ہے اور انگوٹھا چوسنے سے اس کو سکون ملتا ہے۔

ان ہی میں سے کچھ بچے با قاعدہ انگوٹھا چوسنے لگتے ہیں ۔سوتے وقت، سونے سے پہلے ،چلتے پھرتے ۔دراصل وہ تھک جاتے ہیں ،کسی الجھن کا شکار ہوں یا پھر سونا چاہتے ہوں۔

ڈیڑھ سال کا بچہ بھی کسی الجھن کا شکار ہو سکتاہے مثلاً جب وہ اپنے کسی مشغلے یا کھیل میں مگن ہواور ماں اسے منع کر رہی ہو یا کھانا کھلانے کی کوشش کررہی ہو۔ بعض اوقات بچے اسے اپنی عادت بنا لیتے ہیں ۔بچے کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ کیا کررہا ہے۔

انگوٹھا چوسنے سے جو جسمانی مسائل پیدا ہوتے ہیں گو کہ وہ کم ہیں مگر ناخنوں کا میل ،جلد کا گرد وغبار اور آلودگی منہ کے راستے جسم میں منتقل ہوتی ہے اور انگوٹھا موٹا، سخت یا پتلا بھی ہو جاتاہے۔کچھ مائیں بچوں کو دستانے پہنا کر سلانے کی کوشش کر تی ہیں ۔اس تدبیر کا بھی کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آتا۔بچہ کبھی بھی دستانا اتار سکتا ہے۔

کڑوی چیز لگانے سے بھی وقتی طور پر بچہ سنبھل جاتا ہے لیکن مستقل حل یہی ہے کہ بچے کو سمجھا یاجائے ۔اسے کسی نہ کسی دلچسپ مشغلے میں محوکردیا جائے۔

اس کے ساتھ کھیلنا شروع کریں۔بہت زیادہ روک ٹوک کرنے پر بچہ منفی رد عمل ظاہر کرتا ہے اور ایسی حرکتیں کرتا ہے جو آپ کو نا پسند ہوں۔ اگر بوتل سے دودھ پیتا ہوتو اس کی چسنی کا سوراخ چھوٹا کر دیاجا ئے تو وہ دیر تک چوسنے کا شوق پورا کرلے گا۔