ابتدائی عمر میں بچوں کی علمی تربیت

October 13, 2019

کسی بھی بچے کی تربیت اور سیکھنے کے مراحل میں والدین اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ والدین جو ماحول بچے کو فراہم کرتے ہیں،بچہ اسی میںسیکھتا اور پلتا بڑھتا ہے۔ اسی لیے والدین اور اساتذہ کے بعد بچے کو میسر ماحول ہی اس کا تیسرا استاد کہلاتاہے اور یہ اسے گھر، اسکول یا محلے میںملتاہے۔

اس سوچ کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بچوں کے لیے ماحول دلچسپ اور خوش آئند ہونا چاہئے۔ ناواقف ماحول اور لوگ ذہنی تناؤ کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے بچے کی سیکھنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔

کلاس روم میں گھر والا ماحول رکھنے سے بچوں کو زیادہ آرام دہ محسوس کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان کی سیکھنے کی صلاحیت مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ ایک بار جب بچہ بہتر ماحول میں اطمینان حاصل کرلے گا تو پھر وہ مختلف قسم کی نئی اور دلچسپ سرگرمیوں سے فائدہ اٹھاسکے گا۔ کچھ حد تک غیر یقینی صورتحال اور انوکھی سرگرمیاں بچے میں دانشورانہ دلچسپی پیدا کرتی ہیں۔

مختلف قسم کا ماحول مختلف محرکات کا باعث بنتا ہے، جس کا بچوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ کھلی جگہ دستیاب ہو تو نقل و حرکت اور جگہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بچے بہت زیادہ سیکھ سکتے ہیں، اسی طرح چھوٹی جگہوں پر افادیت کے لحاظ سے بچے پڑھنے یا کھوج وغیرہ کی سرگرمیاںکرسکتے ہیں۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ متنوع ماحول بچوں کو سیکھنے کے لئے طرح طرح کے تجربات اور مواقع فراہم کرتا ہے۔

سیکھنے کا مؤثر ماحول تعلیمی مٹیریل کے علاوہ کھیل کود کے ذریعے سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایک مؤثر ماحول اسی وقت قابل قبول ہوگا اگر اس میں پانچوں حواس شامل ہوں، جو سوچنے، سمجھنے اور تخلیقی صلاحیتوں کو جھنجھوڑ دیں۔

مثال کے طور پر قدرتی مناظر، درختوں کی شاخوں، لکڑیاں ، پھول پتیاں، گڈے گڑیاں یا مختلف شبیہوں پر غور فکر سے بچے سیکھتے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں چیزوں کی بناوٹ، مختلف اشیا کا آپس میں موازنہ اور دیگر کھیلنے والی چیزیں بچوں کے ذہن کو کھولتی ہیں۔ اشیا کی بناوٹ یا ان کا مرکب ان کے لیے قیمتی تجربے کا باعث بنتا ہے۔

ماحول کی معاشرتی نوعیت بھی اہم ہوتی ہے۔ کیا ماحول بچوں کے مابین معاشرتی باہمی رابطے میں معاون ثابت ہوتا ہے یا اسے روکتا ہے؟ پری اسکول والے کمرے میں زیادہ کھلی جگہ، باہمی تعاون اور دلچسپی والی سرگرمیاں ہونی چاہئیں۔ بچوں کے مابین معاشرتی تعامل انھیں کھیلتے ہوئے مختلف تناظر تک رسائی فراہم کرتا ہے اور ان کو بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

دراصل سیکھنے کا عضو یعنی دماغ پیچیدہ ہوتا ہے اور یہ خود کو بدلتا رہتا ہے۔ ہماری ساری زندگی تجربات اور مختلف ماحول میں گزرتی ہے، جس کی بنیاد پر دماغ خود کو ازسرِ نو ترتیب دیتا رہتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں کے لیے ان کے ابتدائی سالوں میں بہتر ماحول میسر ہونا ا نتہائی اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔

بچے کسی بھی ماحول میں نہ صرف نئی ​​چیزیں سیکھتے ہیں بلکہ ان کا دماغ مسلسل ماضی کے تجربات اور حاصل کی گئی معلومات کا نئے لوگوں پر اطلاق کررہا ہوتاہے ۔بچوں کو سیکھنے کا ماحول فراہم کرنے اور انہیں اچھا انسان بنانے کیلئے آپ کچھ تجاویز پر عمل کرسکتے ہیں۔

غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے دیں

بچوں کو صرف کتابی کیڑا نہ بنائیں کیونکہ کتابوں سے باہر کی دنیا میں بھی سیکھنے کو بہت کچھ ہے اور اس سے ان کی جسمانی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ کھیل کود کے دوران کئے گئےفیصلے بھی ان کی آئندہ زندگی میں بہت کام آئیں گے۔

مشاہد ات سے سکھائیں

والدین، بچوںکے سامنے مختلف صورتحال اور لوگوںکو رکھ کر ان کے خیالات جان سکتے ہیں۔ا س سے ان میںعزت نفس اور اعتما د پیدا ہوگا اور انہیںصحیح اور غلط کے درمیان فرق سمجھنے کا موقع ملے گا۔

لطف اندوز ہونے دیں

معمولی غلطیوںپر بچوں کو نہ ڈانٹیں۔ ان کی زندگی سے آپ خود لطف اندوز ہوں یعنی ان کے ساتھ مل کر اپنا بچپن دوبارہ جینا شروع کردیں۔ کبھی کبھی چھوٹی غلطیاںبھی بہت کچھ سکھا دیتی ہیں۔ بچوںکو ان کی اسکولنگ انجوائے کرنے دیں۔ ان کے دماغ کو پریشر ککر نہ بنائیں۔

دوسروںکی عزت کرنا سکھائیں

بڑوں کی عزت کرنا ہمارے معاشرے کا لازمی حصہ اورمذہب کا اہم جزو ہے۔ بچوں کوسکھائیںکہ صرف الفاظ سے ہی نہیں بلکہ اپنی حرکات و سکنات سے بھی دوسروں کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا ہے۔

بچے کو بچہ ہی رہنے دیں

ایسا نہ سمجھیںکہ آپ نے جو کچھ بچے کو سکھا دیا، وہ اس میں ماہر ہوگیا۔ ہوسکتاہے کہ آپ کا سکھایا ہوا وہ کچھ عرصے بعد بھول جائے، اس پراسے ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ مت بنائیں بلکہ اس چیز کو دہرائیں۔ یاد رکھیں کہ بالغ اور باشعور ہونے کے باوجود بھی آپ غلطیاں کرتے ہیں، پھر بچے تو ابھی سیکھنے کے مراحل میںہیں۔ لہٰذا انہیں بچہ ہی رہنے دیں، وہ بار بار غلطیاںکریں گے اور اپنی غلطیوں سے سیکھتے چلے جائیں گے۔