ارب پتی ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز میں چین سب سے آگے

November 03, 2019

دورِ جدید میں معاشی میدان میں چین کی کامیابی دیگر ملکوں کے لیے ایک اعلیٰ مثال ہے۔ چین نے اپنے سوشلسٹ-کیپٹلسٹ معاشی ماڈل کے ذریعے نہ صرف ریکارڈ تعداد میں اپنی آبادی کو غربت سے نکالا ہے بلکہ بہت تیزی سے اپنے ملک میں ارب پتی افراد کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج زندگی کے ہر شعبہ میں ہونے والے بین الاقوامی سرویز میں ہمیں ارب پتی چینی صنعت کاروں، سرمایہ کاروں اور انٹرپرینیورز کی ایک بڑی تعداد نظر آتی ہے۔

مختلف شعبہ جات میں چین کے بڑے کاروباری افراد اور اداروں کی بات کی جائے تو علی بابا آج ای کامرس کے میدان میں اپنی حریف امریکی کمپنی ایمازون کو ٹکر دینے کے لیے تیار نظر آتی ہے جبکہ موبائل فون کے میدان میں امریکا آج چینی کمپنی ہواوے سے خوفزدہ ہے۔ اسی طرح بیسویں صدی تک فلک بوس عمارتوں کے حوالے سے پوری دنیا میں امریکا کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ اور ٹوئن ٹاورز کی مثالیں دی جاتی تھیں لیکن آج چین اس میدان میں بھی امریکا سے آگے نکل چکا ہے۔

کچھ عرصہ قبل ’گلوبل ریئل اسٹیٹ رِچ لسٹ‘ کے نام سے ایک بین الاقوامی سروے جاری کیا گیا۔ اس سروے میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے سے وابستہ دنیا کے امیر ترین افراد کا احاطہ کیا گیا۔ سروے کے مطابق، اس وقت دنیا میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ ارب پتی افراد کی تعداد 239ہے اور ان میں سے 139ارب پتیوں کے ساتھ چین سرِفہرست ہے۔

چین کا مقابلہ کرنے کے لیے دور دور تک کوئی ملک نہیں کیونکہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر امریکا موجود ضرور ہے لیکن وہاں ریئل اسٹیٹ کے شعبے سے وابستہ ارب پتی افراد کی تعداد صرف 26ہے۔ سروے کے مطابق، ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں 17ارب پتی افراد کے ساتھ برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ اگر انفرادی شہروں کی بات کی جائے تو 25ارب پتی افراد کے ساتھ ہانگ کانگ بین الاقوامی ریئل اسٹیٹ ٹائکونز کا سب سے بڑا گڑھ بن چکا ہے۔

سروے میں ابتدائی چار درجوں پر چین براجمان ہے۔ پہلے نمبر پر شینزن سے تعلق رکھنے والے ایورگرینڈ گروپ کے چیئرمین ژو جیائن ہیں، جو 37ارب ڈالر اثاثوں کے مالک ہیں۔ دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ کی بڑی تعمیراتی کمپنی چونگ کانگ ہولڈنگز کے لی کا شینگ ہیں، جن کے اثاثہ جات کی مالیت 29ارب ڈالر ہے۔ تیسرے نمبر پر بھی ہانگ کانگ میں تعمیراتی شعبہ سے وابستہ ریئل اسٹیٹ کمپنی ہینڈرسن ڈویلپمنٹ کی چیف ایگزیکٹو لی شاؤ کی براجمان ہیں، جن کے اثاثہ جات کی مالیت 23ارب ڈالر ہے۔ ریئل اسٹیٹ ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل یہ واحد خاتون انٹرپرینیور ہیں۔

اگر امریکا کی بات کریں تو وہاں کے امیر ترین ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کا اعزاز کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ برین کو حاصل ہے۔ ’اِیروائن کمپنی‘ نامی ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ ادارے کے مالک ڈونلڈ برین کے اثاثوں کی مالیت 17ارب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں،ان کا شمار بھی دنیا کے مایہ ناز ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز میں ہوتا ہے۔ سروے کے مطابق، 3ارب ڈالر کے اثاثہ جات کے ساتھ ریئل اسٹیٹ ارب پتی افراد کی فہرست میں ڈونلڈ ٹرمپ 82ویں نمبر پر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، امریکی ریئل اسٹیٹ ڈویلپر ایڈم نیومن، جنھوں نے اپنے ایک دوست کی شراکت میں آفس شیئرنگ کمپنی ’وِی ورک‘ کی بنیاد رکھی تھی، 40سال سے کم عمر والے واحد سیلف میڈ ریئل اسٹیٹ ارب پتی ہیں۔ نیومن کے اثاثہ جات کا تخمینہ 6اعشاریہ 5ارب ڈالر ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دُگنے ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ان کی کمپنی کی مالیت بھی ایک سال میں دُگنی ہوکر 42ارب ڈالر ہوگئی ہے۔

فلک بوس عمارتوں کی تعمیر

اگر ملکوں کی بات کی جائے تو 2018ء میں مسلسل 23ویں سال سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں تعمیر کرنے کا ریکارڈ چین نے برقرار رکھا۔ سال 2018ء میں مکمل ہونے والی 143فلک بوس عمارتوں میں سے 88فلک بوس عمارتیں چین میں تعمیر کی گئیں۔ 2018ء میں بلند ترین عمارت بھی چین میں تعمیر کی گئی۔ بیجنگ میں تعمیر ہونے والے Citicٹاور کی اونچائی 528میٹر یعنی 1,732فٹ ہے۔ سِٹک ٹاور کی 108 منزلیں ہیں اور یہ چین کی چوتھی بلند ترین عمارت ہے۔ عالمی طور پر اس کا شمار دنیا کی آٹھویں بلند ترین عمارت کے طور پر ہوتا ہے۔

2018ء کے دوران فلک بوس عمارتوں کی تعمیر میں چین کا حصہ 61.5فی صد رہا۔ سب سے زیادہ فلک بوس عمارتیں چین کے جنوبی شہر شینزن میں تعمیر ہوئیں، جن کی تعداد 14ہے۔ اس طرح شہروں کی انفرادی درجہ بندی کے لحاظ سے شینزن نے یہ اعزاز مسلسل تیسرے سال اپنے نام کیے رکھا۔

سال 2018ء میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے دوسرے نمبر پر امریکا رہا، جہاں ایک سال کے دوران مجموعی طور پر 13فلک بوس ٹاور تعمیر کیے گئے۔ 10بلند عمارتیں تعمیر کرکے متحدہ عرب امارات نے اس فہرست میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔