جون ایلیا کے شعر اور انداز آج بھی ذہنوں میں نقش

November 08, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

جون ایلیاکومداحوں سےبچھڑے 17 برس بیت گئے ۔

شعرایسےکہ دل موہ لیں،انداز ایساکہ شاعر بھی گرویدہ ، جون ایلیا کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے ۔

نفرد اسلوب اور دھیمے لب و لہجے کا تعارف رکھنے والے جون ایلیا نے اردو ادب کو ایک نئی جہت سے روشناس کروایا۔ 14 دسمبر سن 1931ء کو بھارتی شہر امروہہ میں پید ا ہونے والے جون ایلیا کو، انگریزی،عربی اور فارسی پر بھی مکمل عبور حاصل تھا۔

ان کا پہلا شاعری مجموعہ شائد، 1991ء میں شائع ہوا، اردو ادب میں جون ایلیا کے نثر اور اداریے کو باکمال تصور کیا جاتا ہے۔ جون ایلیا کے شعری مجموعوں میں، یعنی، گمان، لیکن، گویا اور امور شامل ہیں۔

جون ایلیا کی بیشتر تصانیف کو عوامی پذیرائی ملی جس میں فمود کے نام سے مضامین کی تصنیف بھی قابل ذکر ہے۔ الگ تھلگ نقطہ نظر اور غیر معمولی عملی قابلیت کی بناء پر جون ایلیا ادبی حلقوں میں ایک علیحدہ مقام رکھتے تھے۔

ادبی حلقوں میں جون ایلیا اپنی نوعیت کے منفرد شاعر تھے۔

اردو ادب کی دنیا میں الگ شناخت رکھنے والے جون ایلیا 8 نومبر 2002ء کو انتقال کرگئے تھے۔