کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کیخلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کا فیصلہ

November 14, 2019

پاکستان پیپلزپارٹی نے لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب میں شکست کا بدلہ دادو جوہی کے ضمنی الیکشن میں لے لیا ۔سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 86 دادو4 میں ضمنی انتخاب کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار صالح شاہ نے 42 ہزار 254 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کرلی جبکہ پی ٹی آئی امیدوار امدادلغاری 25 ہزار 555 ووٹ حاصل کرسکے۔

یہ نشست پیپلزپارٹی کے غلام شاہ جیلانی کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی جس پر پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور4 آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا پیپلزپارٹی نے مرحوم ایم پی اے کے بیٹے پیرصالح شاہ جیلانی کو ٹکٹ دیا تھا۔ادھر پی ٹی آئی نے ملک بھر میں تنظیم سازی کا اعلان کیا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے تنظیم سازی کے اعلان کے بعد سندھ میں کلیدی پارٹی عہدوں کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما متحرک ہوگئے ہیں پی ٹی آئی سندھ کی صدارت کے لیے حلیم عادل شیخ، فردو س شمیم نقوی سمیت کئی امیدواردلچسپی رکھتے ہیں اور اسی مناسبت سے وہ سندھ میں متحرک بھی ہے۔

کہاجارہا ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی کو تنظیم سازی میں مشکلات پیش آسکتی ہیں کچھ نئے بھاری بھر کم رہنما پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں مشورے کررہے ہیں اسلام آباد میں جاری دھرنے کے اختتام کے بعد ممکنہ طور پر یہ رہنما پارٹی کے قائدوزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں شمولیت اختیار کریں۔ کہاجارہا ہے کہ یہ رہنما ممکنہ طور پر پارٹی کے کلیدی چہروں کے لیے بارگینگ بھی کرے سندھ خصوصاً کراچی میں پی ٹی آئی کے لیے تنظیم سازی آسان نہیں ہوگی جہاں پی ٹی آئی غیراعلانیہ طور پر کئیحصوں میں تقسیم ہے جس کا مظاہرہ کراچی کے پروگراموں میں دیکھا جاسکتا ہے پارٹی کے مختلف دھڑے کئی مرتبہ پارٹی پروگراموں میں دست وگریباں بھی ہوئے ہیں پارٹی کے دیرینہ کارکنوں اور رہنماؤں کا یہ شکوہ رہا ہے کہ پارٹی پر دیگر سیاسی جماعتوں سے آنے والے پیراشوٹرز نے قبضہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کے بنیادی ارکان نظرانداز کئے جارہے ہیں دوسری جانب کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی بیخ کنی کے لیے سندھ حکومت نے کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹریٹ کرمنلز کاڈیٹا بیس قائم کرنے کے ساتھ ان کی سزاؤں میں قانون سازی کے تحت مزید سختی لائی جائے۔ اجلاس میں صوبائی مشیر مرتضی وہاب، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، آئی جی پولیس ڈاکٹرکلیم امام، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، اے آئی جی سی ٹیڈی کامران فضل، اے آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب، ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل، ڈی آئی جی ایسٹ عامرفاروقی، ڈی آئی جی ویسٹ امین یوسف زئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کے لیے سمری کورٹس بنائے جائیں گے اس سلسلے میں مشیرقانون مرتضی وہاب اور آئی جی پولیس پرمشتمل کمیٹی قائم کردی گئی اجلاس میں چوری کے فون، گاڑیاں خریدنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ ہر صورت اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ چاہتاہوں۔ جب تک اسٹریٹ کرمنلز کو سخت سزا نہیں ہوگی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے تفصیلی بریفنگ دی۔

انہوں نے کہاکہ اسٹریٹ کرائم میں منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں جو منشیات کی خریداری کے لیے جرائم کرتے ہیں منشیات کے عادی افراد کی مناسب طریقے سے بحالی کا کوئی میکنیزم نہیں ہے انہوںنے بتایاکہ افغانی، برمی اور بنگالی بھی اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہیں پولیس نے شہر کی 162 کچیآبادیوں میں چھپے ہوئے مجرموں کی تلاش شروع کردی ہے 390 ایسے مجرم ہیں جو اکتوبر2019 میں گرفتار ہوئے اور بار بار اسٹریٹ کرائم میں ملوث رہے 1631 منشیات کے عادی افراد کو بھی تحویل میں لیا گیا اور ان میں سے 1156 منشیات کے عادی افراد کوایدھی ہوم کے حوالے کردیا گیا ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایاکہ کراچی میں108 پولیس اسٹیشنز ہیں جس میں 18 کو ضم کیا جارہا ہے اس حساب سے شہر میں 90 پولیس اسٹیشنز ہوجائیں گے وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم کوکنٹرول کرنے کے لیے مددگار15 فورس میں اضافہ اور انہیں گاڑیوں اور جدید آلات سے آراستہ کرنے کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔

آئی جی پولیس کی سفارش پر مددگار 15 کے زیراستعمال گاڑیوں کے لیے 200 ٹیبلیٹس فراہم کرنے کے لیے 6 ملین روپے کی منظوری دی۔ مرادعلی شاہ نے ہر پولیس اسٹیشن میں فارنزک وین کے لیے درکار گاڑیاں(اے پی وی۔ سوزوکی) فراہم کرنے اور ملیر اور کورنگی میںڈرگ ری ہیبلی ٹیشن سینٹرز(ڈی آرسی) قائم کرنے کی منظوری دی۔دوسری جانب سندھ اسمبلی نے کراچی میں کچرااٹھانے سے متعلق قرارداد منظور کرلی سندھ کی وزیرصحت ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے کہاکہ بلوچستان سے آئے جانور اپنے ساتھ کانگو وائرس لاتے ہیں کراچی میں اس بیماری کے 33 کیسز سامنےآچکے ہیں اپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑے ہوئے اور کہاکہ ہاؤس کا بزنس پور اکیا جائے۔ اسپیکرآغاسراج درانی نے کہاکہ محکمے سے جواب آئے گاتو بتادیں گے۔