سندھ حکومت کا نیب آرڈیننس چیلنج کرنے کا فیصلہ

November 21, 2019

جے یو آئی آزادی مارچ کے پلان بی کے تحت کراچی سمیت ملک بھر میں دھرنوں کاسلسلہ جاری ہے کئی مقامات پر مسافروں اور مظاہرین میں ہاتھ پائی بھی ہوئی، کراچی میں حب ریورروڈ جبکہ خیرپور سکھر میں جمعیت علماء اسلام کا دھرنا جاری رہا،مگر قیادت کے فیصلے کے بعد دھرنے کاوقت 12 گھنٹے تک محدود رہا، صبح8 بجے دیا جانے والے دھرنا رات 8 بجے ختم کردیا گیا۔

جے یو آئی کے مرکزی نائب امیر مولانا غلام قادرقاسمی نے بھی کراچی کے دھرنے میں شرکت کی،دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں مولاناراشد سومرو نے کہاکہ عمران خان بیرونی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، فارن فنڈنگ کا کیس سامنے لایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پنی ہوجائے گا، ہمارے دھرنے سے اتحادی فائدہ اٹھاتے ہیں تو اٹھانے دیں، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے کارکنان نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔

جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولاناراشدمحمود سومرو نے اپنے خطاب میں کہاکہ عمران خان کے حوالے سے جو نظریہ جے یو آئی نے چند سال پہلے پیش کیا تب سب لوگ اسے مولانا کی ذاتی رائے قرارداد رہے تھے مگر آج سب اسے تسلیم کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ مجھ پر مقدمہ قائم کیا گیا اور میں اس کا سامنا کرنے کے لیے تیاریوں۔جے یو آئی کے پلان بی کے تحت دھرنے کب تک جاری رہتے ہیں ۔

بعض حلقوں کے مطابق نومبر کے آخرتک ملک کی سیاست میں تیزی آنے کاامکان ہے ادھر حکومت کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم بھی سوا سال بعد شکوے شکایت کرنے لگی ہے ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت نےکراچی پیکیج کے لیے کچھ نہیں کیا جبکہ صوبائی حکومت نے بھی کراچی کو یکسر نظرانداز کردیا ہے ایم کیو ایم کچھ عرصے سے کراچی پیکیج پر زور دے رہی تھی تاہم اب اس کے لہجے میں تلخی کا عنصرنمایاں ہے دیکھناہے کہ وزیراعظم ایم کیو ایم کی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں یا پھر ایم کیو ایم کوئی نئی حکمت عملی واضح کرتی ہے۔ایم کیو ایم کا یہ مطالبہ بھی رہا ہے کہ انہیں ان کے پارٹی دفاتر واپس کئے جائیں تاکہ وہ کارکنوں اور عوام سے رابطے میں رہے تاہم اس مطالبے کو بھی پس پشت ڈالاگیا ہے۔

حکومت کے اتحادیوں نے آہستہ آہستہ آنکھیں دکھانا شروع کردی ہے جی ڈی اے کی طرف سے پیر پگاڑہ نے حکومت سے مطالبہ کردیا ہے کہ جو جو وعدے کیئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوالہذا ہمیں اب حکومت سے مفاہمت کے حوالہ سے سوچنا پڑے گا ۔ ادھر پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان لفظی جنگ عروج پر ہے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پی پی پی کی کارکردگی کوآڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنما ورکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی مبینہ ناقص کارکردگی پر صوبائی اسمبلی میں قرارداداجمع کرادی۔ قرارداد جمع کرانے کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں خرم شیرزمان نے کہاکہ مراد علی شاہ اپنی ناقص کارکردگی کی بنیاد پر مستعفی ہوں۔

سندھ حکومت اور مرادعلی شاہ صوبے میں گڈگورننس، فلاح، امن وترقی پھیلانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ سندھ حکومت کی مالی بے ضابطگیاں آڈیٹر جنرل کی سالانہ رپورٹ میں درج ہیں صوبے میں جرائم کی شرح میں بتدریج اضافہ ہوا اور 57 ہزار مفرور ملزمان سڑکوں پر گھوم رہے ہیں۔ 2016 سے نافذ محکمہ تعلیم کی ایمرجنسی مکمل ناکام ہوچکی ہے کروڑوں روپے لگانے کے باوجودلڑکیوں کی شرح تعلیم مزید کم ہورہی ہے۔

جبکہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں کہ ہم نے کارکردگی پر الیکشن جیتا ہے۔ میں ان کوچیلنج کرتا ہوں آئیں میرے حلقے سے استعفے دیکر الیکشن لڑیں، قائدحزب اختلاف کے ان ریمارکس پر ایوان میں بیٹھے ارکان اورگیلری میں بیٹھے لوگوں کی شدید نعرے بازی شرو ع کردی۔

وزیراطلاعات سعیدغنی اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کہاکہ ان کے دماغ میں خناس ہے میں ان کو چیلنج کرتا ہوں فردوس شمیم صاحب اپنے حلقے یا میں اپنے حلقے سے استعفے دیتا ہوں، انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ تو دور کی بات ہے فردوس شمیم مجھ سے مقابلہ کریںمیں ان سے مقابلے کو تیار ہوں، سعیدغنی نے انتہائی جذباتی انداز میں کہاکہ میں اپنی نشست سے مستعفی ہوتا ہوں، فردوس شمیم نقوی میرے مقابلے میں الیکشن لڑیں بحث مباحثے سے تنگ آکراسپیکر نے کہاکہ اگر چیلنج کا معاملہ ہے تو دونوں ارکان مجھے استعفیٰ بھیج دیں، میں استعفیٰ الیکشن کمیشن کو بھیج دوں گا، شرجیل میمن نے کہاکہ پی ٹی آئی والوں کومعلوم ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوئے تو ان میں سے کوئی بھی نہیں جیت سکتا، اگر وزیراعلیٰ استعفیٰ مانگ رہے ہیں تو وزیراعظم عمران خان بھی استعفیٰ دیں، وزیراعلیٰ سندھ عمران خان کے مقابلے پر الیکشن لڑسکتے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے جاری اجلاس میں پیپلزپارٹی کے نومنتخب رکن صالح شاہ جیلانی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا، اپوزیشن جماعتوں نے حلف برداری کا بائیکاٹ کرکے پیپلزپارٹی کے ساتھ حساب برابر کردیا۔

ایوان میں قائد وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ اور پیپلزپارٹی کے ارکان موجود تھے تاہم اپوزیشن ارکان ایوان سے غیرحاضر رہے، اس موقع پر اسپیکر آغاسراج درانی کا کہنا تھا کہ ہمارے دیرینہ دوست غلام شاہ جیلانی کی آج یاد تازہ ہوگئی ان کا صاحبزادہ منتخب ہوکر ایوان میں آیا ہے۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے نیب آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاہے کہ نیب آرڈیننس میں وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی ترمیم کو نہیں مانتے، عدالت میں چیلنج کریں گے، وفاقی حکومت صوبائی معاملے میں مداخلت کررہی ہے انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت کی قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم کے مطابق 50 ملین روپے تک کے کرپشن کے ملزم کو جیل میں سی کلاس کی سہولت دی جائے گی یہ جیل مینوئل کا معاملہ ہے اوروفاقی حکومت اس میں ترمیم کی مجاز نہیں ہے، صوبائی حکومت اس معاملے کوعدالت میں چیلنج کرے گی۔