’کالی مرچ‘ کے حیرت انگیز فوائد

February 06, 2020

پلاؤ ہویا بریانی، قورمہ ہویا کباب، کالی مرچ بنادیتی ہے ہر کھانے کو لاجواب! کالی مرچ کو اگر پیس کر شامل کیا جائے تو لوگ اسے کھالیتے ہیں یا پھر ابلے انڈوںیا چھولوں پر چھڑک لیتے ہیں، لیکن اگر یہی کھانے میںثابت آجائے تو اکثر لوگ اسے نکال دیتے ہیں۔ یہیںوہ غلطی کرتے ہیں کیونکہ اگرانہیں کالی مرچ کے فوائد کا پتہ چل جائے تو وہ اسے ڈھونڈڈھونڈ کر کھائیں اور مزے سے چباجائیں۔

مسالوںکی ملکہ کہلائی جانے والی کالی مرچ دنیا بھر میں بآسانی دستیا ب ہے۔ یہ دراصل ایک بیل میںپھل کی صورت اُگتی ہے، جسے خشک کرنے کے بعد مسالے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ صدیوں سے کھانوںمیںاستعمال ہونے والی کالی مرچ نہ صرف کھانے کا ذائقہ دوبالاکرتی ہے بلکہ ہمارے جسم میںجاکر ہمیںکئی اقسام کی بیماریوں اور نقصان دہ جراثیم سے محفوظ رکھتی ہے۔ کالی مرچ کو قبل از مسیح میں بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا۔ آئیں اس کے بے شمار فوائد پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

نظام ہاضمہ میںبہتری

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کالی مرچ ہاضمہ میںمعاون پینکریاٹک انزائمزپر مثبت اثرڈالتی ہے، جس سے تمام تر ہاضمے کا عمل بہتر ہوجاتاہے، اسی لیے کالی مرچ کا خوراک میں زیادہ استعمال معدے کیلئے بہت فائدہ مند ہوتاہے۔ یہ قبض اور گیس کی شکایت کوبھی ختم کرنے میں مدد دیتی ہے اور جسم میںہونے والے درد کو رفع کرتی ہے ۔

کینسر کے بچاؤ میںمدد گار

مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ کالی مرچ میںموجود Piperineکینسر کی کئی اقسام کے خلا ف حفاظتی سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔ پیپرائن دیگر غذائی اجزا جیسے کہ سیلینیم، کرکیومین، بیٹا کروٹین اور وٹامن بی کو آنتوں میں جذب کرنے کے عمل کو تیز کرتاہے۔

یہ اجزا صحت کو برقرار رکھنےاور کینسر سے تحفظ میںمدد دیتے ہیں۔ کینیڈا میںکی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کینسر کےبچائو میں کالی مرچ میںموجود پیپرائن بہت کام آتاہے۔ یہ آنت پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرتا اور کولون کینسر سے بچاتاہے۔

بلڈپریشر کا کنٹرول

بلڈ پریشر کو نچلی سطح پر رکھنے میں بھی پیپرائن کام آتاہے۔ سلوواکیہ میںکی جانے والی تحقیق کے مطابق کالی مرچ کھانے سے بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو کنٹرو ل کیا جاسکتاہے ۔

وزن میںکمی

تحقیق سے ثابت ہے کہ کالی مرچ میں موجود پیپرائن سے آ پ کو چھینکیںآتی ہیں اور یہ موٹے خلیوں کو پیدا ہونے کے خلاف مزاحمت کرتاہے، جس سے وزن میںکمی لانے کا ہدف پوراکیا جاسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے سےمتعلق مسائل کو حل کرنے کیلئے کالی مرچ متبادل کے طور پر استعمال ہوسکتی ہے۔

ڈائٹنگ میں کالی مرچ کے استعمال کا مشورہ اس لیے بھی دیا جاتاہے کہ اس کے ایک چمچ میں صرف 8کیلوریز ہوتی ہیں۔ اسی لئے اسے چکن یا گرلڈ سبزیوں پر چھڑک کر کھایا جاتاہے۔

نزلہ و زکام اور کھانسی میں آرام

چین میں نزلہ و زکام کے سد باب کیلئے کالی مرچ ہزاروں سال سےا ستعمال ہو رہی ہے۔ اگر آپ اسے شہد میں ملا کر استعمال کریں تو یہ کھانسی کو بھی دور کرتی ہے۔ کالی مرچ بلغم کو حرکت میں لانے جبکہ شہد کھانسی سے آرام دلانے کیلئےسود مند ہے۔ اس کے علاوہ کالی مرچ سانس کی علامات کو بھی آرام پہنچاسکتی ہے۔

ٹرینیڈاڈ میں دمہ کے مریضوں کے ساتھ کی گئی ایک تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ دمہ کے جن مریضوں کو کالی مرچ استعمال کروائی گئی، ان کی حالت بہتر ہونا شرو ع ہوگئی۔ کالی مرچ سانس کی نالیوںکی صفائی کرتی اور سانس لینے کے عمل کو آسان بناتی ہے۔

انفیکشنز کے خلاف مزاحم

انفیکشنز کے خلاف مزاحمت میں کالی مرچ کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ سائوتھ افریقہ میںکی گئی ایک تحقیق کے مطابق کالی مرچ میںموجود پیپرائن میں لاروا کش ( پیٹ کے کیڑے پیدا ہونے سے پہلے لاروا بننے کا عمل) خصوصیات ہوتی ہیں، جس سے پیٹ میں انفیکشن ہونے یا بیماریاں پھیلنے کے خلاف مدد ملتی ہے۔

اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات

کالی مر چ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آپ کی صحت میںبہتری لانے میںکئی طرح سے کام آتے ہیں۔ یہ بیماریوں سےلڑنے اور قوت مدافعت بڑھانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دیگر غذائوں کی نسبت کالی مرچ میںسب سے زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس پائے گئے ہیں۔ اس میں سب سے زیادہ فینولک (Phenolic)پایا گیا ، جو کینسر سے تحفظدینے کے ساتھ ساتھ کئی صحت بخش فوائد رکھتاہے ۔

جِلد کیلئے بہترین

اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور کالی مرچ شفاف جِلد کے حصول میں بھی مدد دیتی ہے۔ کالی مرچ سے خون کی گردش قدرتی طور پر بڑھ جاتی ہے۔ کالی مرچ کی گرم فطرت یا حرارت کی وجہ سے جِلد کے مسام کھل جاتے ہیں اور ان کی صفائی ہو جاتی ہے۔

دانتوں اور مسوڑوں کی صحت

کالی مرچ اپنے اہم جزو پیپرائن کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے دانتوںکے درد اور منہ میںہونے والے انفیکشن سے محفوظ رہنے میںمعاونت کرتی ہے۔ اس کی اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات مسوڑوں کو جلن اور سوزش سے محفوظ رکھتی ہیں۔ کالی مرچ کو نمک اور پانی میں ملاکر مسوڑوں پر ملنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔