’سرکاری اراضی پر قبضہ‘ پولیس و ذمہ دار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں

February 16, 2020

سرکاری اراضی پرقبضہ اور اس پر حکومتی اداروں کی مجرمانہ خاموشی عوام میں بےچینی کا سبب بن رہی ہے۔ قبضہ مافیانے اسکولوں ، اسپتالوں ،پارکوں سمیت دیگر اہم سرکاری منصوبوں کی اراضی پر قبضہ کرکے عوام کے بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں۔ ٹنڈو محمد خان کی تحصیل بلڑی شاہ کریم میں قبضہ مافیا نے اہم اور قیمتی سرکاری پلاٹوں پر قابض ہوکر وہاں تعمیرات قائم کررکھی ہیں۔

ان میں سے چند قبضہ گروپوں نے قبضہ جمانے کے بعد قیمتی پلاٹ فروخت کرڈالے ہیں اور چند نے قبضہ جمانے کے بعد وہاں پختہ تعمیرات قائم کرلی ہیں جن میں ہوٹل، دوکانیں ، مکانات اور اوطاقیں وغیرہ شامل ہیں۔ اس مافیا میں زیادہ تر جرائم پیشہ افراد شامل ہیں جنہیں بااثر شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائیوں سے گریز کیا جاتا ہے۔

متعلقہ حکام اول تو قبضہ مافیا کی سرگرمیوں کی طرف سے چشم پوشی اختیار کرلیتے ہیں جب کہ عوامی دباؤ پر محض خانہ پری یا کاغذی کارروائی کے طور پر ڈپٹی کمشنر یا ایس ایس پی کو لیٹر جاری کیے جاتے ہیںجو سرخ فیتے کی نذر ہوجاتے ہیں۔قبضہ مافیا کے بعض گروپوں کو بااثرسیاسی جماعتوں کی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہےکیو ں کہ اس مافیا کے کارندے سیاسی جماعتوں کی ریلیوں ، جلسے اور جلوسوں میں ان کے پرچم اٹھائے شریک ہوتے ہیں اور ان جماعتوں کومبینہ طور پر فنڈز بھی مہیا کرتے ہیں ۔ ان کی سیاسی خدمات کے عوض سیاسی جماعتیں ان قبضہ گروپوں کومکمل طور سے مدد فراہم کرتی ہیں خاص طور پر برسراقتدار جماعتیں بیوروکریسی کو ان کے معاملات سے چشم پوشی اختیار کرنے کی ہدایت کرتی ہیں۔

بلڑی شاہ کریم میںقبضہ مافیا کی سرگرمیوں کے حوالے سے جنگ کی جانب سے کیے گئے سروے کے دوران معلوم ہواکہ سیاسی اثر رسوخ رکھنے والی قبضہ مافیا نے شہر میں واقع سرکاری اسکول کی اراضی پر قبضہ کرکےوہاں دوکانیں تعمیر کرلی ہیں جس کے باعث طلباء کے پاس پلے گراؤنڈ ، صبح کی اسمبلی اور قومی ترانے سمیت دیگر سرگرمیوں کے لیے جگہ نہیں ہے جبکہ اسکول کی اراضی سکڑ کر انتہائی قلیل رقبے پر رہ گئی۔ اس مافیا کے ہاتھوں اسپتال کی عمارت بھی محفوظ نہیں رہی ۔

مافیا نے سرکاری اسپتال کی اراضی کے وسیع و عریض رقبے پر قبضہ کرکے وہاں ہوٹل ، دوکانیں، مکانات اور کاروباری مراکز تعمیر کرلیے ہیںجس کے باعث مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے بیٹھنے کے علاوہ گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے بھی جگہ نہیں بچی۔

اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسپتال کی اراضی پر قبضے کے حوالے سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا ہے لیکن تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔اس مافیا نے مُردوں کو بھی نہیں چھوڑا اور شہر کے قبرستان سمیت محکمہ اوقاف کی قیمتی اراضی پر مبینہ طورپرقبضہ کرکے وہاں مکانات ، اوطاقیں ، دوکانیں اور دیگر تعمیرات کرلی ہیں جس کے باعث قبرستان میں اب مزید قبروں کی گنجائش نہیں رہی ۔

سندھ کے عظیم شاعر و بزرگ حضرت شاہ عبدالکریم بلڑی کے مزار کو جانے والے راستے بھی تجاوزات کی زد میں آچکے ہیں۔ قبضہ مافیا نے سرکاری ریسٹ ہاؤس کی قیمتی و وسیع اراضی پربھی قبضہ کیا ہوا ہےاور وہاں گھر ، دوکانیں ، اوطاق اور دیگر تعمیرات کرکےان کی فروخت سےاربوں روپے کمائے ہیں۔ سرکاری ریسٹ ہاؤس کی اراضی پر قبضے کے حوالے سے شہریوں کی شکایت پر مقامی عدالت نے متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کی ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ریسٹ ہاؤس کے ساتھ واقع محکمہ جنگلات اور جانوروں کے اسپتال کی اراضی بھی قبضہ مافیا کی ہوس زر کا شکار ہوچکی ہے۔ بعض ادارے بھی ان کے سہولت کاروں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بعض نجی و سرکاری ادارے بھی اپنے اثر رسوخ کا استعمال کرکے سرکاری اراضی و املاک پر قبضوں میں ملوث ہیں۔ شہر کے واحد کمیونٹی سینٹر کی عمارت پر بھی گزشتہ کئی برس سے ایک بینک نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہوا ہےحالانکہ ضلعی انتظامیہ نے نہ تو اس بینک کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے اور نہ ہی کمیونٹی سینٹرکی عمارت قانونی طور پر بینک کو الاٹ کی گئی تھی۔

حکام کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے شہر کے ڈرینج سسٹم ، واٹر سپلائی اسکیم اور دیگر منصوبوں پر بھی مافیا قابض ہوچکی ہے جس سے شہری صحت و صفائی جیسی بنیادی سہولتوںسے محروم ہیں۔ سیاسی اثر رسوخ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قبضہ مافیانے حیسکو کے گرڈ اسٹیشن کی اراضی پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے حیسکوشعبہ (جی ایس او) کے ایگزیکٹو انجینئر نے ضلعی انتظامیہ کو ایک تحریری خط کے ذریعے شکایت ارسال کی ہے۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ گرڈ اسٹیشن کی اراضی پر سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے شخص نے قبضہ کیا ہے جوکہ یونین کونسل کا منتخب نمائندہ بھی ہے۔

علاوہ زیں پراونشل ہائی وے کے ساتھ واقع اراضی کے مالکان نے پلاٹ فروخت کرتے وقت ہائی وے کی اراضی بھی مبینہ طور پر فروخت کر ڈالی ہے ۔محکمہ ہائی وے نے جب شاہ راہ کے دونوں اطراف اراضی خالی کرنے کےلیے نوٹس جاری کیے تو شہریوں نے جواب میں کہا کہ انہوں نے یہ زمین سروے اراضی میں سے خریدی ہے۔ شہر کی مرکزی شاہراہ پر بھی قبضہ مافیا نے پختہ و غیر پختہ تجاوزات قائم کرلی ہیں جس کے باعث کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے جبکہ پیدل چلنے والے راہگیروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نمائندہ جنگ کی جانب سےجب ڈپٹی کمشنر ٹنڈو محمد خان یاسر بھٹی سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیاتو انہوں نے کہا کہ سرکاری و عوامی املاک پر سے تمام قبضے ختم کروانے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ان محکموں کو سامنے آنا ہوگا کہ جن کی اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر محکمے انہیں آگاہی فراہم کریں کہ ان کی مجموعی طور پر کتنی اراضی ہے اور کتنی اراضی پر قبضہ ہے تو پھر انتظامیہ کے لیےآسانی ہوسکتی ہے۔