دل کے علاج کیلئے کام کرنے والے ڈاکٹروں نے کلیدی ڈیٹا روک لیا

February 20, 2020

لندن (نیوز ڈیسک) امراض قلب کے علاج کیلئے آزمائشی طورپر کام کرنے والے ڈاکٹروں نےکلیدی ڈیٹا روک لیا۔ نیوز نائٹ کے مطابق اس بات کی آزمائش کی جارہی تھی کہ آیا اسٹنٹ بھی اوپن ہارٹ سرجری جیسے ہی موثر ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق جن لوگوں کو اسٹنٹ ڈالے گئے 3سال کے اندر ان کاانتقال ہوگیا، یہ بعد میں شائع بھی کیا گیا لیکن علاج کی گائیڈ لائنز کے بعد ایسا کیا گیا۔ ان گائیڈ لائنز میں بعض مریضوں کو اسٹنٹ اور ہارٹ سرجری دونوں کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس ٹرائل کے مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ ٹرائل مسلمہ تعلیمی معیار کے مطابق انتہائی جانفشانی سے کئے گئے تھے۔ اس ٹرائل کے دوران، جسے امریکہ کی اسٹنٹ بنانے والی کمپنی ایبٹ نے اسپانسر کیا تھا، نصف مریضوں کو اسٹنٹ دیئے گئے تھے اور دوسروں کی اوپن ہارٹ سرجری کی گئی تھی لیکن تمام مریضوں کو ایک ساتھ شامل نہیں کیا گیا تھا، ان میں سے بعض کو 2011 میں شامل کیا گیا تھا جبکہ دوسروں کو کئی سال بعد۔ جب 2016 میں پہلی مرتبہ نتائج شائع کئے گئے تو ٹرائل میں شریک ڈاکٹروں کو اسٹنٹ ڈالنے یا ہارٹ سرجری کے بعد مریضوں پر گزرنے والی صورت حال کے بارے میں معلوم ہوا لیکن انھوں نے 3سال بعد مریضوں کی حالت پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ ایبٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسٹڈی، ڈیٹا جمع کرنا اور اس کا تجزیہ سب کچھ انڈیپنڈنٹ ریسرچ اداروں نے کیا تھا، 3 سال کے نتائج کے ڈیٹا سے اصل فالو اپ مدت اور اس نتیجے کا اظہار ہوتا ہے، جس کی روشنی میں اسٹڈی کے نتائج کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔ یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر نک فری مینٹل کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ٹرائل میں 3 سال ایک دن بعد بھی ہلاک ہوتا ہے تو اس کی موت کو نتائج میں شامل نہیں کیا جائے گا۔