سرسبز چھتوں کی افادیت

February 26, 2020

سر سبز چھت( جسے روف ٹاپ گارڈن اور لیونگ روف بھی کہاجاتا ہے ) دراصل جزوی یا مکمل طور پرپھول، پودوں سے ڈھکی ایک تہہ ہوتی ہے۔ عام طور پر پودوں کو واٹر پروف مواد (برتنوں یا کنٹینرز) میںلگا کرچھتوں پر رکھا جاتاہے۔ اگر اپنے اردگرد نظر دوڑائی جائے تو عمارتوں کی چھتیں عموماً سادہ دِکھائی دیتی ہیں۔ تاہم سرسبز چھتوں سے حاصل ہونے والے فوائد کے پیش نظر چند سالوں کے دوران ہی دنیا بھر میں ان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سر سبز چھتیں نہ صرف حیرت انگیز طور پر گھر کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بنتی ہیں بلکہ ماحول دوست مکانات کی تعمیر کا خواب پورا کرتے ہوئے گھر کو فطرت سے ہم آہنگ کردیتی ہیں۔

سر سبز چھتیں بہترین انتخاب کیوں ؟

اگر آپ سر سبز چھت کی منصوبہ بندی درست طریقے سے کررہے ہیں تو یہ کئی فوائد کا باعث بن سکتی ہے، مثلاً

٭ سبز چھتیں آلودگی اور اسموگ کو کم کرنے میں معاون و مدگار ثابت ہوتی ہیں۔

٭ پودوں سے ڈھکی چھتیں ہوا میں شامل ہونے والے دھول مٹی کے ذرات کو اپنی طرف کھینچتی ہیں یعنی یہ عمل ایک طرح سے ہو ا کو فلٹر کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ دوسری جانب پودوں کے فوٹو سنتھیسز کے عمل سے ہمیں معیاری آکسیجن بھی اپنے اندر اتارنے کو ملتی ہے۔

٭ روایتی سیاہ اور ٹار کی چھتوں کے برعکس سرسبز چھتیں گرم ہوا کو جذب کرکے عمار ت کے لیے قدرتی موصلیت فراہم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ نیشنل ریسرچ کاؤنسل آف کینیڈاکی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے نتائج کےمطابق چھ انچ چوڑی سر سبز چھت موسم گرما میںتوانائی کی طلب کو 75فیصد سے زیادہ کم کرسکتی ہے۔ اس سے ایئرکنڈیشنر کے استعمال میں کمی کے ساتھ فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں بھی کمی آتی ہے ۔

٭ ایک اندازے کے مطابق چھت پر فارمنگ کے ذریعے موسمی اثرات سے بچا جاسکتا ہے یعنی درجہ حرارت میں 3.6سے 6.11سینٹی گریڈ تک فرق لایا جاسکتا ہے اور جب پودوں کی وجہ سے چھتوں کا درجہ حرارت کم ہوگا تو ہمیں کم توانائی درکا ر ہوگی اور بجلی کا بل بھی کم آئے گا۔

٭ سبز چھت بارش کے پانی کی بیشتر مقدار اپنی مختلف تہوں کی مدد سے روکے رکھتی ہے اور بارش کا پانی تیزی سے (سیلابی ریلے کی طرح) نہیں نکلتا، اس طرح سے نہ تو نکاسی کا نظام متاثر ہوتا ہے اور نہ ہی نکاسی کے راستے اوور فلو ہوتے ہیں۔

زیر غور نکات

آب وہوا اور دستیاب پانی کی سہولت کو پیش نظر رکھتے ہوئےسر سبز چھت کے لیے ایسے پودوں کا انتخاب کیجیے جو برسات کے موسم میں بہت زیادہ پانی اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، ساتھ ہی پانی کی کمی کو بھی برداشت کرسکیں۔ اس کے علاوہ جن پودوں کی جڑیں نوکیلی اور سخت ہوں (مثال کے طور پر بیمبو)، انہیں لگانے سے بھی گریز کیا جائے کیونکہ نوکیلی جڑیں آپ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہیں۔

سر سبز چھتوں کی اقسام

سر سبز چھتیں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ ایک قسم میں چھتوںکے لیے ایسے پھول پودے لگائے جاتے ہیںجن کو زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ نگہداشت بھی آسان ہوتی ہے۔ اسے extensive گرین روف کہتے ہیں۔ دوسری قسم کوintensive گرین روف کہا جاتا ہے، جو کہ باغبانی کاقدرتی انداز ہے۔ اس میں چھت پردرخت، جھاڑیاں اور پودے لگائے جاتے ہیں۔ اس کی تیاری میںکافی وقت لگتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے۔

جدید طرز کے گھر

جدید طرز کے گھروں میں ہموار چھت کے بجائے سر سبز چھت خوردنی جڑی بوٹیوں، سبزیوں اور پھلوں کو اُگانے کے ساتھ ساتھ پُربہار لمحات گزارنے کی غرض سے بھی بہترین ہوتی ہے۔ سر سبز چھت کے لیے آپ کو باقاعدہ طور پر حکمت عملی بنانی پڑتی ہے جس کے لیے کسی معمار یا آرکیٹیکٹ کی مدد حاصل کرلی جائے تو بہت اچھا ہے۔ پیشہ ور ماہرین آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آیا آپ کے گھر کا بنیادی ڈھانچہ سرسبز چھت کے لیے موزوں ہے یا نہیں ؟ دوسری جانب ان پودوں کے صحت مند رہنے کے لیے آپ کی بھرپور توجہ اور دیکھ بھال کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

چھت رنگین بنائیں

چھت میں چھوٹے موٹے اضافے سے آپ پوری عمارت کا نقشہ تبدیل کرسکتے ہیں۔ اس آئیڈیا کے تحت تعمیراتی ماہرین چھت کے لیے ایک ہی رنگ کے پودے لگانے کے بجائے مختلف اور خوبصورت رنگوں سے مزین پھول پودوں کے انتخاب کا مشورہ دیتے ہیں۔ لہٰذا منصوبہ شروع کرنے سے پہلے آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کون سے پودے استعمال کریں گے۔ جگہ کے حساب سے پودوں کا سائز دیکھنا بھی اہم ہے۔ بہت ساری اقسام کے پودوں اور جھاڑیوں کو آپس میں نہ ملائیں کیونکہ اس سے توازن بگڑ جاتا ہے۔

چھت پر گھاس کی تہہ

گھاس سے بھری سر سبز چھت بنانے کے لیے تعمیراتی ماہرین سنگاپور میںجی یو زیڈ آرکٹیکچر کا ڈیزائن کردہ اسکائی گارڈن ہاؤس بطور مثال پیش کرتے ہیں، جو کہ دو سطحی گھاس پر مشتمل ہے۔ گھر میں دو سطحی چھت بنانے کے لیے لمبائی والی جنگلی گھاس کا انتخاب ایک عام اور روایتی گھر کو انفرادیت بخشتا ہے۔ یہ گھاس 80فیصد بارش کے پانی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔