پی ایس ایل اختتامی مراحل کی جانب گامزن

March 10, 2020

پاکستان سپر لیگ کا پانچواں ایڈیشن کرکٹ کے عالمی ستاروں کے دل فریبچوکوں وچھکوں اور شائقین کی دلچسپی کے باعث اپنے عروج پر ہے۔ اب یہ مقابلے ان ہی جوش وجذبے میں اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں، کراچی ایک بار پھر پی ایس ایل کے پانچ میچوں کی میزبانی کے لئے تیار ہے،پی ایس ایل کے میچوں کاجائزہ لیا جائے تو ہر میچ میں سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کومل رہا ہے اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ بارشوں کے باوجودا سٹیڈیمز تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، راولپنڈی کے شائقین داد کے مستحق ہیں جنہوں نے بارش میں بھی ہمت نہ ہاری، ملتان اور لاہور میں بھی شائقین کا جوش کسی سے کم نہیں تھا اور ہر جگہ تماشائیوں نے دونوں ٹیموں کو بھر پور داد دی۔

پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن نے ہمیں کئی بہترین نوجوان فاسٹ بولر زدئیے جو آج پاکستان ٹیم کا اہم حصہ ہیں اسی طرح رواں ایڈیشن میں بھی پشاور زلمی کے ایمرجنگ پلیئر حیدر علی کی صورت میں ایک بہترین بلے بیٹسمین کے طور پر سامنے سامنے آئے ہیں جن میں بلا کی خود اعتنادی نظر آرہی ہے ، جس سے امکان ہے کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستانی ٹیم کے لئے ون ڈائون کی پوزیشن پر اچھی چوائسثابت ہوں گے۔پی ایس ایل فائیوکے22یں میچ میں ملتان سلطانز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دےکر پلے آف کےلئے کوالیفائی کرلیا۔

حیر ت انگیز طور پر پی ایس ایل میں پاکستان کے بیٹسمین کوئی تہلکہ نہیں مچا پارہے ہیں،جو دو بیٹسمین کامیاب نظر آئے ہیں ان میں کامران اکمل قومی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، جبکہ شاداب خان کی پہچان ان کی اسپن بولنگ ہے، بابر اعظم جو ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون بیٹسمین ہیں وہ بھی دو میچ کے علاوہ کچھ نہیں کرسکے، اعظم خان بھی دو میچوں کے بعد اب تک کوئی لمبی اننگز نہیں کھیل سکے، شعیب ملک اور محمد حفیظ کی کار کردگی بھی بہت زیادہ اچھی نہیں ہے، سابق کپتان سرفراز احمد، احمد شہزاد، حماد وسیم، فخر زمان بھی ناکام رہے ہیں۔

پاکستانی بیٹسمینوں کی ہوم وکٹوں پر اس قسم کی پر فارمنس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ سے قبل ایک اچھی اور مضبوط ٹیم کی تشکیل سے قبل لمحہ فکریہ بن گئی ہے ،دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کار کردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی،ان کے کھلاڑیوں کا موقف ہے کہ سفر اور انجری سے انہیں نقصان پہنچ رہا ہے، اس ٹیم کو پلے آف میں رسائی کے لئے جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں، آٹھ میچوں میں اسے پانچ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تین میں کامیابی ملی اور اس کے صرف چھ پوائنٹس ہیں اگلے دونوں میچوں میں جیت ہی اس کے لئے کچھ راہ ہموار کرسکتی ہے۔

پشاور زلمی کی ٹیم 8 میچوں میں نو پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہے، اسلام آباد کے بھی آ وٹ ہونے کے امکان نظر آ رہے ہیں جس کے نو میچوں میں سات پوائنٹس ہیں جبکہ کراچی کنگز کے سات میچوں میں سات پوائنٹس ہیں اب اسے اپنے تینوں میچ ہوم گرائونڈ نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلنے ہیں جس سے اس کے لئے آگے بڑھنے کے امکان ہے، کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے آئندہ میچز میں بھرپور واپسی کے لیے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم بہت مضبوط ہے، بھرپور کم بیک کریں گے،لاہور قلندر نے بھی سات میچوں میں چھ پوائنٹس حاصل کر کے خود کو ایونٹ میں برقرار رکھا ہوا ہے، اس کے جارحانہ بیٹسمین بین ڈنک کی فارم اور ریسلرز جیسی جسامت ہر ٹیم کے لئے خطرہ بن گئی ہے ،بین ڈنک بیٹنگ کے دوران ببل کھانے کی وجہ سے ببل ڈنک کے حوالے سےمشہور ہو گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ خاص نہیں ہے، میں بس گراؤنڈ کے اندر پر سکون رہنے کی کوشش کرتا ہوں، اسے شاید ویڈیوز میں زیادہ دکھایا جا رہا ہے۔جارح مزاج بلے باز نے کہا کہ ببل گم شاید بری عادت ہے، مجھے اسے روکنا چاہیے لیکن میں صرف پُرسکون رہنے کے لیے ایسا کرتا ہوں تاکہ جو ٹارگٹ ہے اس پر فوکس کر سکوں۔

پی ایس ایل میں اب تک کوئٹہ کے فاسٹ بولر محمد حسنین 14وکتون کے ساتھ ٹاپ پر ہیں،اسلام آباد کے رونچی266رنز کے ساتھ بیٹنگ میں پہلی پوزیشن پر ہیں، انہوں نے وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ سات شکار بھی کئے ہوئے ہیں،فیلڈنگ میں کوئٹہ کے محمد نواز نے سات کیچ پکڑے ہوئے ہیں،سب سے بڑی وکٹ کی شراکت کا اعزاز لاہور کے ڈنک اور سمت پٹیل کے پاس ہے جو انہوں نے چوتھی وکٹ کے لئے کوئٹہ کے خلاف155رنز کی بنائی ہے۔ بین ڈنک اب تک 22چھکوں کے ساتھ نئے ریکارڈ کے ساتھ نمایاں ہیں۔پیر کو آرام کا دن تھا منگل کو قذافی اسٹیڈیم میں لاہور قلندر اور زلمی مد مقابل ہوں گے۔