کنٹرول لائن کے رہائشیوں کو محفوظ پناہ گاہیں بنا کر دی جائیں

March 12, 2020

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے چھ رکنی وفد نے کنٹرول کا دورہ کیا بھارتی افواج کی جانب گولہ باری سول آبادی کو جارحیت کا نشانہ بنائے جانے والے علاقوں کا دورہ کیا چکوٹھی امن بس اور ٹرک سروس کے ٹرمینل کا دورہ بھی کیا چھ رکنی وفد کی قیادت اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل یوسف الددبے نے کی وفد نے مہاجر کیمپ ٹھوٹھہ میں مقبوضہ کشمیر سے آئے ہوئے مہاجرین سے ملاقاتیں کیں۔ او آئی سی کے وفد کے سربراہ یوسف الددبے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید مزمت کی۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے الگ الگ او آئی سی وفد کو مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دی۔

اس موقع پر یوسف الددبے نے کہا کے او آئی سی کشمیر کو فلسطین کے برابر سمجھتا ہے یہ وفد مکہ میں وزارت خارجہ اجلاس میں کشمیر پر میری قیادت میں بنایا گیا کشمیر او آئی سی ایجنڈے پر موجود ہے ہر اجلاس میں کشمیر زیر بحث آتا ہے انھوں نے کہا کے اسلامک سالیڈیریٹی فنڈ اور اسلامی ترقیاتی بنک مہاجرین کی صحت اور تعلیم پر مدد کرے گا۔ اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا 5اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 13ہزار نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جن میں 145ایسے بچے ہیں جن کی عمریں 9سال سے کم ہیں 10ہزار افراد کا کوئی پتہ نہیں گھر گھر تلاشی کے دوران 83کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے اب تک 6228 گمنام قبریں شمالی کشمیر میں دریافت ہوئی ہیں وزیراعظم آزاد کشمیر نے بتایا کے 1988سے اب تک 1لاکھ افراد شہید کیے جاچکے ہیں 18ہزار خواتین بیوہ ہو چکی ہیں 25ہزار بچے یتیم ہوئے 18ہزار گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا 9ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی بھارتی مظالم گزشتہ 72سالوں سے کشمیریوں پر ڈھائے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے مسلم امہ سے مطالبہ کیا کے وہ کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور اس وقت بھارتی مسلمان بھی بھارت میں شدید مظالم کا شکار ہیں کشمیری مسلمان اسلامی دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں مسلم امہ بھارت کا تجارتی بائیکاٹ کرے۔ بھارت کے اندر 25کروڑ مسلمان غیر محفوظ ہیں وہاں مسلمانوں سے مذہبی آزادی بھی چھین لی گئی ہے۔ اسسٹنٹ سیکرٹری یوسف الددبے نے یقین دھانی کرائی کہ وہ تمام صورتحال سے او آئی سی کو آگاہ کریں گے او آئی سی کے وفد کی آزاد کشمیر آمد اچھا اقدام ہے لیکن کشمیریوں کو او آئی سی سے بڑی توقعات نہیں، ماضی میں بھی اس طرح کی کوششیں ہو چکی ہیں آزاد کشمیر کے دس اضلاع کے چودہ حلقہ انتخاب کی صورت حال مقبوضہ کشمیر جیسی ہے 10لاکھ کے قریب لوگ مقبوضہ کشمیر جیسی زندگی گزار ہے ہیں بھارتی افواج کی طرف سے گولہ باری اور فائرنگ سے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی گئی ہیں نیلم سے بھمبر تک 780کلومیٹر سیزفائر لائن پر جنگی صورت حال پیدا ہوئی ہے ان علاقوں کے عوام کی شکایت ہے کے حکومت پاکستان نے وعدہ کیا تھا کے انھیں گھروں کے قریب مورچے بناکر دیے جائیں گے دوران گولہ باری لوگ ان میں پناہ لے سکیں اور اپنے اہل خانہ کو ان مورچوں میں رکھ کر اپنی زندگیاں بچا سکیں ابھی تک گائوں کی سطح پر دو مورچے دیے گے ہیں 500سے 1000کی آبادی کے گائوں میں صرف 30افراد کے لیے محفوظ پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں عوامی حلقوں کی جانب سے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کے 4گھروں کے ساتھ ایک مورچہ بنایا جائے لوگوں کی زندگیاں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے کنٹرول لائن کے لوگوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ پاکستان افواج کے ہمراہ ملک کا فرنٹ لائن دفاع کرنے والوں کی زندگیاں محفوظ کی جائیں تاکہ جولوگ ملک کا دفاع پاک افواج کے ساتھ مل کر مقابلہ کرتے ہیں ان کے اہل خانہ محفوظ رہ سکیں ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی محاصرے کو 218 روز پورے ہو چکے ہیں اس دوران بھارتی افواج کے مظالم کے باعث78 کشمیری شہید کیے گئے ہیں جن میں 4معصوم بچے 3خواتین بھی شہید ہوئے ان محصور کشمیریوں کی آواز کو موثر انداز میں اجاگر نہیں کیا جا سکا جب تک حکومت آزاد کشمیر کو مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا اس وقت تک دنیا کے اندر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پزیرائی نہیں مل سکتی یورپین یونین اور برطانوی پارلیمنٹ کے اندر کشمیر کے حوالے سے جو قررار دادیں پاس ہوئی ہیں انکے کے پیچھے آزاد کشمیر حکومت کا بڑا حصہ ہے وزیراعظم آزاد کشمیر اور صدر آزاد کشمیر نے اس سلسلہ میں بڑی محنت کی ہے مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور میڈیا پر پابندی بدستور جاری ہے لوگ ابھی تک گھروں میں مقید ہے موسم بہار کا آغاز ہو چکا لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں زراعت کے پیشہ سے وابستہ لوگوں کی مشکلات میں مذید اضافہ ہو چکا ہے گزشتہ سال بھی کشمیریوں کو اربوں روپوں کا مالی نقصان ہو چکا ہے تاہم برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کا 13رکنی وفد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دہلی پہنچا گروپ کی چیئرپرسن دیبی ابرھام کو بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا دہلی ایئرپورٹ پر بھارتی حکام کی جانب سے توہین آمیز رویہ اپنایا گیا یہی وفد جب پاکستان پہنچا اس کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا برطانوی پارلیمانی وفد کو آزاد کشمیر میں کہیں بھی جانے کی کھلی اجازت دی گئی کہ وفد جہاں چاہے آزادی سے جا سکتا ہے 13رکنی وفد میں چیئرپرسن دیبی ابرھام کے علاوہ بیرسٹر عمران حسین، ایم پی جیمز ڈالی، مارگ ایسووڈ ،طاہر علی، لارڈ قربان علی، جوڈیٹھ، کمنیز، سارا یرٹفکلف، تحریک حق خودارادیت انٹرنشیل کے چیئرمین راجہ نجابت مانچسٹر سے کونسلر یاسمین ڈار سابق میئر ساداب قمر شامل تھے۔