امریکی محکمۂ انصاف نے جیفری ایپسٹین سے متعلق حال ہی میں جاری کی گئی فائلز میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر دوبارہ شامل کر دی ہے۔ یہ تصویر عارضی طور پر ہٹا دی گئی تھی جس کے سبب سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق یہ تصویر نیویارک کے سدرن ڈسٹرکٹ کی جانب سے نظرثانی کےلیے نشان زد کی گئی تھی تاکہ ممکنہ طور پر متاثرین کی شناخت کو تحفظ دیا جا سکے تاہم بعدازاں جائزے کے بعد واضح ہوا کہ تصویر میں ایپسٹین کے کسی متاثرہ فرد کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں جس کے بعد تصویر بغیر کسی ترمیم یا سینسر کے دوبارہ شائع کر دی گئی ہے۔
متنازع دو تصاویر میں شامل ایک میں ڈونلڈ ٹرمپ خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں جبکہ دوسری تصویر میں ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ، جیفری ایپسٹین اور اس کی ساتھی گھسلین میکسویل کے ساتھ موجود ہیں۔
اسی دستاویز میں سابق صدر بل کلنٹن اور پوپ جان پال دوم کے ساتھ ایپسٹین کی تصاویر بھی شامل تھیں۔
محکمۂ انصاف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ احتیاط کے طور پر تصویر کو عارضی طور پر ہٹایا گیا تھا لیکن جائزے کے بعد یہ طے پایا کہ اس میں کسی متاثرہ فرد کی تصویر موجود نہیں۔
محکمۂ انصاف کی وضاحت
ڈپٹی اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے واضح کیا کہ دستاویزات میں صرف وہی حصے سینسر کیے جا رہے ہیں جو قانون کے تحت ضروری ہیں۔ سیاستدانوں یا دیگر افراد کے نام نہیں چھپائے جا رہے سوائے اس صورت کے کہ وہ متاثرہ فریق ہوں۔
یہ فائلز وفاقی ججوں کی اجازت کے بعد جاری کی گئیں جن میں ایپسٹین اور اس کی ساتھی گھسلین میکسویل کے خلاف گرینڈ جیوری کے ریکارڈ شامل ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق جاری کی گئی فائلز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام شاذ و نادر ہی سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جیفری ایپسٹین ماضی میں ایک دوسرے کے قریبی سمجھے جاتے تھے اور ایپسٹین سے متعلق فائلز کی اشاعت کے معاملے پر پہلے بھی سیاسی بحث جاری رہی ہے۔