لیلتہُ الجائزہ

May 22, 2020

محمد عبدالمتعالی نعمان

رمضان المبارک کے بابرکت اور مقدس مہینے کے اختتام پر آنے والی رات ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ یعنی شب عیدالفطر جوکہ چاند رات کے نام سے معروف ہے،خصوصی برکتوں ، رحمتوں ، بخشش و مغفرت اور نہایت فضیلت کی حامل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اس ماہ مبارک کی تمام راتوں سے زیادہ سخی اور فیاض ہو کر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے،مگر یہ کم نصیبی کی بات ہے کہ لوگ عموماً اس سے غافل رہتے ہیں اور یوں اس عظیم رات کی فیوض و برکات سے محروم رہتے ہوئے محرومی کا سبب بنتے ہیں۔

حدیث مبارکہ میں اس رات یعنی شب عید کو ’’لیلۃ الجائزہ‘‘ (انعام کی رات) سے پکارا گیا ہے،جس میں ایمان و احتساب کے ساتھ ثواب کی نیت سے عبادت کرنے والوں کے لیے بڑی سعادتیں اور خوش خبریاں ہیں کہ جو اس ماہ مبارک میں اپنی عبادات اور روزوں سے اس ماہ مقدس کی برکات و فضائل سے فیض یاب ہوئے۔اللہ کی رحمت اور مغفرت کو اپنے لیے برحق بنایا۔ جہنم سے خلاصی کا پروانہ حاصل کیا اور یوں اللہ تعالیٰ کی تجلیات،انوارات اور انعامات کے حق دار ٹھہرے۔

’’لیلۃ الجائزہ‘‘ پر فرشتوں میں بھی خوشی کی دھوم مچی ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان پر تجلی فرما کر دریافت فرماتا ہے: ’’اس مزدور کی اجرت کیا ہے جس نے اپنی مزدوری پوری کرلی، تو فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اسے پوری پوری جزا اور اجرت ملنی چاہیے۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے فرشتو! تم گواہ رہو، میں نے امت محمدؐ کے روزے داروں کو اجرت دے دی، یعنی روزے داروں کو بخش دیا۔احادیث مبارکہ میں بھی شب عید (لیلۃ الجائزہ) کی بڑی فضیلت آئی ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رحمۃ للعالمین، امام الانبیاء حضرت محمدﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں۔٭ یہ کہ ان کے (روزے دار کے) منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔٭ یہ کہ ان کے (روزے دار کے) لیے مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔٭ جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر میری طرف آئیں۔٭اس میں سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں۔٭رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ صحابہؓ نے عرض کیا ’’کیا یہ شب مغفرت ’’شب قدر‘‘ ہے۔آپﷺ نے فرمایا، نہیں بلکہ (اللہ کا) دستور یہ ہے کہ مزدور کا کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔(مسند احمد، بزار،بیہقی)

لیلۃ الجائزہ (شب عیدالفطر) کی رات خصوصیت سے عبادت میں مشغول رہنے کی ہے۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص ثواب کی نیت (یقین) کرکے دونوں عیدوں (عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ) میں جاگے (اور عبادت میں مشغول ہے) اس کا دل اس دن نہ مرے (مردہ) گا جس دن سب کے دل مرجائیں گے (یعنی فتنہ و فساد کے وقت اور قیامت کے ہول ناک اور دہشت ناک دن میں یہ محفوظ رہے گا) (ابن ماجہ)ایک اور حدیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : ’’جو شخص پانچ راتوں میں (عبادت کے لیے) جاگا۔ اس کے واسطے جنت واجب ہوجائے گی (وہ پانچ راتیں یہ ہیں)(1) لیلۃ الترویہ (8 ذی الحجہ کی رات) (2) لیلۃ العرفہ (عرفہ 9 ذی الحجہ کی رات) (3) لیلۃ النحر (10 ذی الحج، عیدالاضحیٰ کی رات) (4) لیلۃ الجائزہ (عیدالفطر کی رات) (5) شب برأت (پندرہویں شعبان کی رات) (ترغیب و ترہیب)

یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرامؓ، تابعینؒ، تبع تابعینؒ اور ہمارے اسلافؒ ان راتوں کی قدر فرماتے اور اس میں عبادت،ذکر و اذکار اور دعا و مناجات کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے ۔فقہاء نے بھی عیدین کی راتوں میں جاگنا مستحب لکھا ہے۔ شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے’’ماثبت بالسنۃ‘‘ میں امام شافعیؒ سے نقل کیا ہے کہ ’’پانچ راتیں‘‘ دعا کی قبولیت کی ہیں۔(1) شب جمعہ (2) شب عیدالفطر (3) شب عیدالاضحیٰ (4) رجب کی پہلی شب(5) شعبان کی پندرہویں شب۔

لیلۃ الجائزہ اللہ رب العزت کے خصوصی فضل و کرم کی بڑی عظمت و فضیلت والی رات ہے جو اللہ تعالیٰ کے طرف سے امت محمدیہؐ کو ایک خصوصی تحفہ ہے جس کی اس کے بندوں/مسلمانوں کو بے حد قدر کرنی چاہیے اور اس مبارک شب کے قیمتی اور بابرکت لمحات کو خرافات میں ضائع کرنے کے بجائے توبہ و مناجات، اللہ کے ذکر و اذکار،نوافل اور دعائوں میں بسر کیا جائے،عموماً لوگ اس رات میں شب بیداری کرکے عبادات کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کرتے، جو بڑی محرومی کی علامت ہے،بلکہ اس رات کو سیرو تفریح، ہوٹلوں میں کھانے پینے، گانے سننے اور بازاروں میں خریداریوں کی نذر کردیتے ہیں، یہاں تک کہ بعض تاجرکاروبار میں اس قدر مشغول رہتے ہیں کہ نماز عید تک نکل جاتی ہے۔ لہٰذا پوری کوشش کریں کہ یہ مبارک رات کسی قیمت خرافات کی نظر ہوکر ضائع نہ ہونے پائے۔ہم نے مہینے بھر رب کریم کے ساتھ جو تعلق استوار کرنے کی سعی و جہد کی،اسے اللہ تعالیٰ سے معافی، بخشش مغفرت اور جہنم سے آزادی کے پروانے حاصل کرنے میں مصروف کریں۔