غزل: میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں۔۔۔

June 24, 2020

عبید اللہ علیم

میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں

مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں

کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو

وہ ہوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں

کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر

وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب اتر رہے ہیں

وہی طائروں کے جھرمٹ جو ہوا میں جھولتے تھے

وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں

بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی

سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں

کوئی اور تو نہیں ہے پس خنجر آزمائی

ہمیں قتل ہو رہے ہیں ہمیں قتل کر رہے ہیں