جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

June 28, 2020

صحافت کے عالمی دن کے موقعے پر جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں جاپان انٹرنیشنل پریس کلب ، کشمیر یکجہتی کونسل اور مسلم لیگ ن جاپان کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی بے جا گرفتاری کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،جس میں مظاہرین نے پاکستان کے تمام سیاسی ، عدالتی اور مقتدر حلقوں سے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمن کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور زیادتی کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کے لیے اقدامات کریں ۔ اس موقعے پر شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر میر شکیل الرحمن کے حق میں نعرے درج تھے ۔

جاپان میں میر شکیل الرحمن کی گرفتاری کے خلاف ٹوکیو میں مظاہرے کا منظر

اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے شرکاءنے کہا کہ میر شکیل الرحمن کی بے جا گرفتاری سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے جبکہ آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان کا گراف دنیا بھر میں نیچے آیا ہے جس کی پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ مظاہرے میںسینئر صحافی بیرسٹر شاہد مجید،ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان،سینئر پاکستانی شیخ قیصر محمود اور چوہدری عنصر گجر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین اور آل پاکستان موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر ایچ ایم شہزاد

آل پاکستان موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد اور پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملک اور قوم کے مفاد میں ہمیں استعمال شدہ کاروں کو آنے والے بجٹ میں درآمدکرنے کی اجازت دی جائے۔انھوں نےوزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ حفیظ شیخ کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہےکہ سمندرپارپاکستانی اپنے رشتہ داروں کوملک میں گفٹ کے نام پراستعمال شدہ کاریں بھجواتے ہیں لیکن یہ بہت محدود ہوتی ہےلیکن اگرکارڈیلروں کواجازت دی جائےتوہم ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے ملکی خزانے میں جمع کرائیں گے۔انہوں نے لکھاہےکہ اگر ماضی کی طرح کارڈیلر کواستعمال شدہ کاروں کو درآمد کرنےکی اجازت دی جائےتو ایک طرف ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے جمع ہوں گے۔

دوسری طرف اسمگلنگ اور دو نمبر طریقے سے کاروں کی درآمدکو روکاجاسکتاہے۔ ملک میں کاریں بنانےکے کارخانےایک عرصے سےملک اور عوام کو بیوقوف بنارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایک کمپنی نے پاکستان میں پہلے پلانٹ لگایا تھاجبکہ بھارت میں ہمارےبعدفیکٹری لگائی لیکن بھارت نے یہ شرط لگائی تھی کہ پانچ سال کے اندرتمام ٹیکنالوجی ملک میں منتقل کر دی جائے گی۔آج بھارت میں تمام کاریں مکمل طور پران کے اپنےملک میں تیار کی جاتی ہیں جبکہ ہمارےملک میں95فی صدکاروں کےپرزہ جات درآمدکیئے جاتے ہیں اور پھر یہاں انہیں اسمبلنگ یعنی صرف جوڑا جاتا ہے۔انہوں نےکہاکہ عام حالات میں اگر یہ پرزے درآمد کیے جائیں تو 35فی صد ڈیوٹی دینی پڑتی ہےلیکن اگرکاریں بنانے والی فیکٹری کے مالکان فیکٹری کے نام پر منگوائیں تو صرف 5فیصد ڈیوٹی دینی پڑتی ہےاس طرح اربوں روپے بچاکرایک عرصے سے ملکی خزانے کوشدید نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

پاکستان قازقستان بزنس ایسوسیایشن
کے صدر سرفراز احمد

انہوں نے کہا کہ یہ نام نہادکاربنانےوالے فیکٹری مالکان ایک طرف ملکی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا چونا لگارہےہیں تو دوسری طرف عوام کوانتہائی مہنگی کاریں فروخت کررہے ہیں۔پھران کے نام پر ان کےایجنٹ عوام سےبھاری رقوم الگ وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہی کاریں ہم امپورٹ کر کے عوام کو انتہائی سستے داموں فروخت کر سکتے ہیں جو ملک میں بننے والی کاروں کے مقابلے میں اعلی کوالٹی اسٹینڈرڈ، روڈسیفٹی اسٹینڈرڈ اور قیمت کے لحاظ سے انتہائی سستی ہوگی۔اس طرح ایک عام آدمی بھی ان کاروں کو خرید سکتا ہے۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان، عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کاربنانےوالے فیکٹری مالکان کی جانب سےایک عرصےسےملکی خزانے کو شدید نقصان پہنچانے کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے اور عام آدمی کے مفاد میں کارڈیلروں کواستعمال شدہ کاروں کو موجودہ بجٹ میں درآمد کی اجازت دی جائے۔