اللہ کا گھر، اللہ کی مرضی

July 12, 2020

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ بتانا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کی حاضری کے لیے جو دن مقرر کردیتا ہے، اسے ہم کسی بھی طرح آگے، پیچھے نہیںکرسکتے۔

مَیں ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور اکائونٹنٹ ملازمت کرتا ہوں۔ مارچ 2015ء میں کمپنی نے قبل از وقت گریجویٹی کی رقم دے دی، تو میں نے سوچا اُسے عُمرے جیسے نیک مقصد میں استعمال کرنا چاہیے۔ چناںچہ عُمرے کی ادائیگی کا پروگرام بنا کر کسی سستی ائرلائن کے ٹکٹ کے حصول کے لیے انٹرنیٹ پر سرچنگ شروع کردی۔ مگر جب مختلف ائرلائنز کے ٹکٹ کے ریٹس دیکھے، تو ہوش اُڑگئے۔ لاہور سے جدّہ کی ڈائریکٹ فلائٹ کے لیے ٹکٹ کی قیمت میری جمع شدہ رقم سے کافی زیادہ تھی، لہٰذا مَیں نے براستہ بحرین سفر کا ارادہ کیا اور ایک نجی ائرلائن سے 4مارچ2015ء کی آن لائن بکنگ کروالی۔ میرے پاس چوں کہ کریڈٹ کارڈ نہیں تھا، لہٰذا ٹکٹ کنفرم کروانے اوررقم کی ادائی کے لیے ایک ٹریول ایجنٹ سے رابطہ کیا، جس نے کہا کہ آپ4مارچ کی بجائے یکم مارچ کا ٹکٹ بُک کروالیں، اس میں آپ کو مزید1500روپے کی بچت ہوجائے گی۔

مشورہ معقول لگنے کی وجہ سے میں نے ٹکٹ بُک کرواکر عمرہ پیکج بھی لے لیا۔ کعبۃ اللہ اور روضہ اقدس کی زیارت کی خوشی میںسرشار گھر آکر اللہ کے حضور سربسجود ہوگیا کہ اس نے مجھ جیسے گناہ گار بندے کے لیے بھی اپنے گھر کی زیارت کے اسباب مہیّا فرمادیئے۔ یکم مارچ شام4بجے میری فلائٹ تھی۔ اتوار کا دن تھا، دوپہر کو بارش شروع ہوگئی، جو شام تک بہت تیز ہوگئی۔ میں جس فلائٹ سےجارہا تھا، اُسے بحرین سے لاہور کے لیے اُڑان بھرنی تھی، لیکن پتا چلا کہ لاہور آنے والی فلائٹ شہر کی حدود میں پہنچی، تو جہاز پر آسمانی بجلی گرگئی۔ لاہور میں چوں کہ موسم خراب تھا، اس لیے یہاں ایمرجینسی لینڈنگ ممکن نہ ہونے کی وجہ سے جہاز قریب ترین ائرپورٹ، دہلی ائرپورٹ، بھارت چلاگیا اور یہاں لاہور میں ہم بورڈنگ وغیرہ کروانے کے بعدموسم ٹھیک ہونے کا انتظارکرنے لگے۔

پہلے 2گھنٹے فلائٹ لیٹ ہونے کا بتایا گیا اور پھر لیٹ ہوتے ہوئے کینسل ہونے کی خبر سنادی گئی، لیکن پیسنجرز کو یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں اب کون سی فلائٹ میں جدّہ لے جایا جائےگا۔ غیریقینی صورتِ حال پر پیسنجرز نے احتجاج شروع کیا، تو ائرلائن انتظامیہ نے رات 3بجے ہمیں ہوٹل شفٹ کروایا اور بتایا کہ جہاز کو کچھ نقصان ہوا ہے، اب وہ کچھ ضروری مرمّت کے بعد ہی اُڑان کے قابل ہوگا۔ پھر وہ رات اور اگلا دن ہوٹل میں گزارنے کے بعد دوسرے روز رات تقریباً ساڑھے 12بجے ہوٹل انتظامیہ نے اطلاع دی کہ ائرپورٹ جانے کے لیے بسوں میں سوار ہوجائیں۔ بس نے صبح ساڑھے دس بجے ائرپورٹ پر اتارا، تو3مارچ کی تاریخ ہوچُکی تھی، لیکن پھر بھی خوشی خوشی جہاز میں سوار ہوئے اور پہلی منزل بحرین پہنچے اوریہاں سے دو گھنٹے بعد جدّہ کے لیے روانہ ہوگئے۔

رات تقریباً8بجے جدّہ ائرپورٹ پہنچے، ائرپورٹ کا اسٹاف انتہائی سُست روی کا مظاہرہ کررہا تھا، جس کی وجہ سے منٹوں کا کام گھنٹوں میں ہورہا تھا۔ ائرپورٹ ہی سے ایجنٹ سے رابطہ کیا۔ ایجنٹ10بجے کے قریب آیا اور ہمیں بس میں سوار کرواکر دوسرے مسافروں کو لینے چلا گیا۔ 2گھنٹے بعد جب تمام مسافر آگئے، تو ہم مکّہ مکرّمہ کے لیے روانہ ہوئے۔

ایجنٹ ہر مسافر کو اس کے پیکیج کے مطابق ہوٹل میں چھوڑتارہا اور آخر میں جب ہمیں ہوٹل پہنچایا، تو4مارچ کی تاریخ ہوچکی تھی۔ کمرے میں پہنچنے، تو فجر کی اذان ہورہی تھی۔ سامان وغیرہ رکھنے کے بعد نمازِ فجر ادا کی۔ تھکن اور پریشانی کچھ دُور ہوئی اور اس سفر سے متعلق غور کیا، تو اللہ رب العزت کی حکمت پر ایمان مضبوط ہوگیا کہ ہم چاہے جتنی مرضی پلاننگ کرلیں، اُس کی رضا کے بغیر اُس کے گھر میں داخل نہیں ہوسکتے۔ اُس کے گھر میں اُس کی مرضی اور منشاء کے مطابق ہی داخل ہونا ہوتا ہے۔

مَیں نے پہلے 4مارچ ہی کی بکنگ کروائی تھی، جسے اللہ رب العزت کی طرف سے قبولیت کی سند بھی مل گئی تھی، لیکن مَیں نے سستی ائرلائن اور تھوڑی بچت کے لیے طے شدہ شیڈول سے ہٹ کر قبل از وقت اللہ کے گھر کی زیارت کی پلاننگ کرلی، مگر اللہ تعالیٰ کو مجھے 4مارچ2015ء ہی کو عُمرے کی سعادت سے سرفراز کروانا تھا۔ سو، میری ساری پلاننگ دھری کی دھری رہ گئی اور ہوا وہی، جو اللہ کی منشاء تھی۔ (محمد نوید شیح، لاہور)

سُنیے…آپ سے کچھ کہنا ہے…!!

اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسا واقعہ محفوظ ہے، جو کسی کردار کی انفرادیت، پُراسراریت یا واقعاتی انوکھے پن کی بِنا پر قارئین کے لیے دل چسپی کا باعث معلوم ہو، تو فوراً قلم اٹھائیے اور اس صفحے کا حصّہ بن جائیے۔ یہ واقعات قارئین کے شعور و آگہی میں اضافے کے ساتھ اُن کے لیے زندگی کا سفر آسان کرنے میں بھی ممدومعاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ واقعات بھیجنے کے لیے تحریر کا پختہ ہونا ضروری نہیں، صرف سچّا ہونا لازم ہے۔ نیز، اپنا نام و پتا بھی لکھیے تاکہ رابطے کی ضرورت محسوس ہو، تو رابطہ کیا جاسکے۔ ہمیں اپنی تحریریں اس پتے پر بھیجیں۔

ایڈیٹر، ’’سنڈے میگزین‘‘ صفحہ ناقابلِ فراموش، روزنامہ جنگ، شعبہ میگزین، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔