کورونا بندش کے باعث اساتذہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

July 08, 2020

لاک ڈاؤن اور کورونا کے باعث سوات کے نجی تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے سیکڑوں اساتذہ بھی بے روزگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سوات کے 30 سالہ رہائشی حیدر حیات 7 سال پہلے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد نجی تعلیمی ادارے میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔

تاہم کوویڈ 19 کے باعث تعلیمی ادارے بند ہوئے تو حیدر حیات کے روزی روٹی کا سلسلہ بھی متاثر ہوگیا۔

کورونا وائرس کے باعث جب 4 ماہ قبل پرائیویٹ اسکولز بند ہوئے تو حیدر حیات نے پہلے تو 2 تین مہینے گھر میں گزارے لیکن پھر مجبور ہو کر چنے بیچنے لگ گئے۔

بچوں کو تعلیم دینے والا یہ شخص رگ و جان کا سلسلہ برقرار رکھنے کے لیے اب ان بچوں کو چنے بیچ کر اپنا رزق حلال کمانے میں مصروف ہے۔

حیدر حیات نے کہا کہ پہلے بچوں کو اسکول میں سبق پڑھاتا تھا، علم سکھاتا تھا، لیکن اب ان بچوں کو گلی گلی گھوم کر پکارتا ہوں کہ چنے لے لو، یہ میری مجبوری ہے۔

دوسری جانب پرائیویٹ اسکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن سوات کے صدر احمد شاہ کہتے ہیں کہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے اساتذہ کو تنخواہیں دینے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین اسکولوں کو فیس ادا نہیں کر رہے، جب تک اسکول نہیں کھلیں گے، وہ فیس نہیں دیں گے، پرائیوٹ اسکولز اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اساتذہ کو تنخواہیں دیں۔

حیدر حیات اور ان جیسے ہزاروں معلم حالات، معاشرے اور حکومت کے ستم ظریفی کا رونا رو رہے ہیں تاہم ان کو دلاسہ دینے کے لیے کوئی آگے آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔