غریب عوام معاشی پیکیج کے منتظر

July 09, 2020

ملک کے بیشتر حصوں میں سمارٹ لا ک ڈائون کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور حکومت کی حکمت عملی کامیاب ہوتی دکھائی رہی ہے صحت مند افراد کی تعداد مریضوں سے زیادہ ہوگئی ہے اس وباء سے صحت مند افراد کی تعداد فعال مریضوں سے زیادہ ہوگئی ہے کورونا وباء کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے ہی اس وباء پر قابو پایا جاسکتا ہے خیبر پختونخوا میں چار جولائی تک کورونا وائرس سے صحت یاب ہونیوالے مریضوں کی مجموعی شرح 60فیصد ہوگئی ہے صوبے میں 27ہزار 506 مریضوں میں 15ہزار 520 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ صوبے میں 1020 کورونا وائرس سے انتقال کرچکے ہیں۔

وزیر اعلی ہائوس پشاورمیں کورونا وباء کے خلاف 100روزہ قومی جدوجہد کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی محمود خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف 100روزہ قومی جدوجہد باعث فخر ہے دوسروں کی جانیں بچانے والے فرنٹ لائن ورکرز پر فخر ہے کورونا وباء کے خلاف حکومت ٗانتظامیہ اور عوام کی مشترکہ کوششیں قربانیوں کی داستان ہے صوبے کے عوام ہمیشہ کی طر ح اس آزمائش کا بھی جرات اور ہمت سے مقابلہ کر رہے ہیں لوگوں نے ذمہ دار اور باشعور شہری کا ثبوت دیا تاہم کورونا وباء کی وجہ سے موجودہ صورتحال میں معاشرے کے غریب طبقات اور باالخصوص دیہاڑی دار طبقہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ ان کو زیادہ سے زیادہ اور بلا امتیازریلیف فراہم کرنے کیلئے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائیں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومت فی الفور اقدامات اٹھائے کیونکہ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو چکی ہے اورآٹا،چینی ،گھی اور دالوںسمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتیں غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔

لوگوں میں معاشی بد حالی کا خوف بھی بڑھ رہا ہے حکومت کو غریب عوام کی پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کیلئے ایک بڑے معاشی پیکج کا اعلان کرنا چاہیے مہنگائی کے ساتھ ساتھ غیر اعلانیہ اور ناروا لوڈشیڈنگ نے بھی عوام کا جینا حرام کردیا ہے جبکہ گرمی کی شدت سے گھروں میں خواتین، بچوں اور بزرگ افراد کو بھی شدید مشکلات درپیش ہے پیسکو کی جانب سے شہری اور مضافاتی علاقوں میں گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہےاور بجلی ٹرپنگ نے رہی سہی کردی ہے جوں ہی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تو پیسکو کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے۔

شیخوپورہ میں ٹرین ِحادثے میں جاں بحق ہونیوالے سکھ برادری کے افراد کی لاشیں شیخوپورہ سے خصوصی طیارے کے ذریعے پشاور لائی گئی جہاںمحلہ جوگن شاہ ہشتنگری میں سکھ گوردوارہ میں جاں بحق ہونیوالوں کی مذہبی رسومات ادا کی گئی جس کے بعد لاشوں کو اٹک خیر آباد لے جایاگیا جہاں پر شمشان گھاٹ میں جاں بحق ہونیوالوں کی آخری رسومات ادا کی گئی ملک بھر سے سکھ برادری کے نمائندوں اور اقلیتی ارکان اسمبلی نے شرکت کی اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ہر آنکھ اشکبار تھی مردو خواتین دھاڑے مار کر رورہے تھے۔

سکھ برادری کی 22 افراد کی بیک وقت ہلاکت پر صف ماتم بچھ گئی ہے تقریبا چھ سے زائد گھروں میں 22افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور ایک ہی محلے کے 22 افراد کے جاں بحق ہونے پر ہر گھر میں ویرانے کا سماں ہے اس حادثہ میں ایک ایسا بدقسمت خاندان بھی شامل ہے جس کے 11 افراد اس حادثہ کا شکار بنے علاقے میں ایسا کوئی گھر نہیں جہاں رونے دھونے اور چیخ وپکار کی آواز آنہ رہی ہواور ایک ہی علاقے میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے پشاور میں افسردگی چھا گئی ہے اس بڑے سانحے پر ملک بھر میں سکھ برادری میں رنج و غم کی لہر دو ڑ گئی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کو فوری طورپر معاوضہ ادا کیا جائے۔

پشاور کی اقلیتی برادری کے افراد کا حادثے میں ہلاک ہونے کے واقعے پر اہالیان پشاور سوگوار ہیں صوبائی دارالحکومت میں کوہاٹی چرچ واقعہ کے بعد اقلیتی برادری کیلئے یہ دوسرا بڑا المناک واقعہ ہے ٹرین حادثہ میں سکھ برادری کے 22 افراد کی ہلاکت پر سکھ برادری نے دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے سکھ برادری کے رہنمائوں کے مطابق دس روزتک مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقاریب منعقد ہونگیں پاکستان میں ٹرین کے بدترین حادثات کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ہر بار ان حادثات کی تحقیقات کا اعلان ہوتا ہے رسمی کارروائی بھی پوری ہوتی ہے لیکن ٹرین کے سفر کو محفوظ بنانے اور حادثات سے بچنے کی سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آرہی ہے۔

حکومت بالخصوص محکمہ ریلوے کو اس قسم کے حادثات سے بچنے کیلئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانی چاہیے تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو ۔حکومت کی طرف سے کورونا وباء کے خلاف احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہر ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم بعض حلقوں کی طرف سے اسے سنجیدہ نہ لینے اور بالخصوص دیہی علاقوں میں سماجی فاصلوں او ر ایس او پیز پر عمل درآمد نظر نہیں آرہا ہے روز بروز رش میں اضافہ ہورہا ہے اور سماجی فاصلوں کو ملحوظ خاطر نہیں لایا جارہا ہے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اس لئے عوام کو ایک ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت کے بتائے ہوئے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ کورونا وائرس پر جلدازجلد قابو پایا جاسکے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی یوم سیاہ منایاگیا۔

صوبہ بھر میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیاگیا پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی قائدین نے ان تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5جولائی 1977ء کو آمر جنرل ضیاء الحق کی طرف سے پیپلز پارٹی کی منتخب حکومت کو برطرف کردیاگیا آئین کو توڑ دیاگیا اور بعد میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیدی گئی ذوالفقار علی بھٹو شہید کوپاکستان میںاسلامی ممالک کے سربراہوں کی کانفرنس بلانے ہزاروں مربع میل کا رقبہ بھارت سے چھڑوانے 90ہزار قیدیوں کو رہا کروانے اور پاکستان کو ناقابل تسخیر ملک بنانے کیلئے ایٹمی پروگرام پر کام کا آغاز کرنےکا اعزاز حاصل ہے۔