پی آئی اے کی بحالی!

August 10, 2020

24جون کو وفاقی وزیر شہری ہوا بازی غلام سرور خان کے قومی ایئر لائن کے 28پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہونے کے انکشاف کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے عالمی سطح پر جس طرح پی آئی اے کی ساکھ پر حرف آیا اس صورتحال کا طول پکڑنا نہ صرف وطنِ عزیز کے حق میں نامناسب تھا بلکہ پی آئی اے کو مالی طور پر ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا باعث بھی بن رہا تھا جس کا ادراک کرتے ہوئے ملکی قیادت نے صورتحال کا بروقت نوٹس لیا۔ اس سلسلے میں وزیر موصوف نے ہفتے کے روز یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (اے ای ایس اے) کی پی آئی اے پر اپنے ممالک کے لئے عائد کردہ پابندیوں کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ان کے خدشات دور کرنے کا عزم اور امید ظاہر کی ہے کہ ہمارے طیارے جلد یورپی ملکوں میں پرواز کریں گے۔ وزارت شہری ہوا بازی کا ای اے ایس اے کی طرف سے دیا گیا نظر ثانی کی اپیل کا حق استعمال کرنا ادارے میں کی جانے والی ہوا بازی کے لائسنسوں کی از سرنو پڑتال کے بعد وقت کی ناگزیر ضرورت تھی جس کی روشنی میں یورپی یونین سمیت ہوا بازی کے جملہ عالمی اداروں کا پاکستانی پائلٹوں پر اعتماد پھر سے بحال ہو سکے گا جو بلاشبہ اپنے پیشہ ورانہ امور اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت دنیا میں نہایت عزت و احترام کی نظروں سے جانے جاتے ہیں۔ ادھر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل بھی 13جولائی کو عمان کے اعلیٰ عہدیدار کے نام خط میں برطرف کئے گئے پائلٹوں کے بعد جملہ افراد کے لائسنس حقیقی اور درست قرار دے چکے ہیں۔ اے ای ایس اے کے نام وزارت شہری ہوا بازی کی متذکرہ اپیل کی روشنی میں یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ پی آئی اے ملک کی ناگزیر ضرورت ہے اسے منافع بخش بنانے میں بنیادی شرط عالمی سطح پر اس کی ساکھ بحال کرنا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998