مقبوضہ کشمیر: ماورائے عدالت قتل

September 18, 2020

بھارت پچھلے 73برس سے جس طرح کشمیر میں قانون، اخلاقیات اور انسانیت کی دھجیاں اڑا رہا ہے، اگرچہ یہ سب ،دنیا کی نظروں سے پوشیدہ نہیں لیکن صدحیف کہ نام نہاد مہذب ممالک اور عالمی ادارے اپنے معاشی مفاد کی خاطر چشم پوشی سے کام لے رہے ہیں۔کوئی دن نہیں جاتا جب کشمیر میں بہیمیت کی کوئی داستان رقم نہ ہوتی ہو۔صرف مرد ہی نہیں خواتین اور بچے تک اس چنگیزیت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ حالیہ واقعہ سو پور میں ہوا جہاں 23سالہ عرفان ڈار کو ان کے گھر سے اٹھایا گیا اور پولیس حراست میں ماورائے عدالت تشدد کرکے قتل کر دیا گیا۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے سانحے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ ایک برس کے دوران جعلی مقابلوں، نام نہاد جامہ تلاشی اور پیلٹ گنز کی فائرنگ سمیت دیگر حربوں سے تین سو سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنایا لیکن اس طرح کی قتل وغارت ،تشدد اور جبری گمشدگیوں سے بھارت اپنے مقاصد حاصل کر پایا ہے نہ کبھی کر پائے گا۔نجانے بھارت سرکار کس خناس کا شکار ہے کہ امن بذریعہ ظلم قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جوممکن ہوتا تو کشمیر کی تحریک آزادی کب کی دم توڑ چکی ہوتی۔جو قوم اس نہج پر آ جائے کہ خود اپنے منہ سے کہے’’ہمیں گرفتار مت کرو گولی مار دو‘‘ اس کو دبانا ممکن ہی کہاں ہے؟دوسری بات یہ کہ کشمیر میں عدالتیں تو موجود ہیں لیکن انصاف عنقا ہے، اس لئے بھی کہ معاملات عدالت تک پہنچتے ہی نہیں۔علاوہ ازیں درجنوں قسم کی فورسز، ایجنسیاں اور اب آر ایس ایس کے غنڈے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔بھارت کو یہ عمل روکنا ہو گا ورنہ کشمیر کسی آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑیگا اور پورے ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، دریں صورت اگر بھارت نے کوئی اور حرکت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان تیار ہے۔عالمی برادری اپنی مجرمانہ خامشی توڑے اور یہ مسئلہ کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرے ورنہ جو فساد برپا ہوگا اس کی تپش پوری دنیا محسوس کرے گی۔