فضائی آلودگی، انسانی زندگی کی بڑی دشمن

October 04, 2020

آپ نے بھی غور کیا ہوگا کہ بارش کے بعد ماحول دُھلا دُھلا سا محسوس ہوتا ہے۔ آسمان، چاند اور تارے بھی صاف و روشن نظر آتے ہیں۔ دراصل بارش کے نتیجے میں فضا میں موجود آلودگی کے ذرات زمین پر آجاتے ہیں اور ہر چیز صاف لگنے لگتی ہے۔ فضائی آلودگی کی موجودگی کی یہ ایک سادہ سی مثال ہے۔ فضا میںموجود یہ آلودگی پھیپھڑوں کی بیماریوں، سرطان یا کینسر، امراض قلب اور اسٹروک جیسی بیماریوںکا باعث بنتی ہے۔

سائنسی تحقیق میں اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی انسانی زندگی کم کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں سے دو اعشاریہ نو برس کم ہو رہے ہیں۔ یہ شرح پہلے کی نسبت دو گنا ہے اور تمباکو نوشی کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔ ایک بین الاقوامی تحقیقی جرنل، ’’کارڈیو ویسکیولر ریسرچ جرنل‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آلودگی کے باعث عمر میں اوسط کمی ہر قسم کے تشدد اور جنگوں کی وجہ سے ہونے والی متوقع کمی سے 10گنا زیادہ ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے اموات، سگریٹ نوشی سے منسلک بیماریوں سے ہونے والی اموات سے بڑھ سکتی ہیں۔ شماریاتی ماڈلنگ کے جدید طریقے استعمال کرتے ہوئے 2015ء میں اوسط عمر میں کمی اور اموات کی شرح کا حساب لگایا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے 88لاکھ اضافی اموات ہوئیں۔ اس کے برعکس عالمی ادارہ صحت کے مطابق، تمباکو کے استعمال سے دنیا بھر میں سالانہ 82لاکھ اموات ہوئیں۔ ان میں 70لاکھ سے زیادہ اموات سگریٹ نوشی اور اسی اقسام کی مصنوعات سے ہوئیں۔ فضائی آلودگی کے اثرات امراض قلب اور سانس کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ اس کا ہماری زندگی اور صحت پر مختلف طریقوں سے اثر ہوتا ہے۔

مائنز یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے پروفیسر ٹامس مونزل اور اس تحقیق کے شریک مصنف نے ایک بیان میں کہا، ’ہمارے نزدیک نتائج دکھاتے ہیں کہ فضائی آلودگی ایک عالمگیر وبا ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’پالیسی تشکیل دینے والوں اور طبی کمیونٹی کو اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے‘۔ ٹامس مونزل نے مزید یہ بھی کہا کہ پچھلی دہائیوں میں فضائی آلودگی پر سگریٹ نوشی کی نسبت کم توجہ دی گئی۔ مونزل اور ان کے ساتھی تحقیق کار کہتے ہیں کہ معدنی ایندھن کے اخراج میں کمی لاکر متوقع عمر میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اخراج کو صفر تک لاکر اوسط عمر میں ایک سال کے اندر اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید برآں، ماہرین نے طویل عرصے تک فضائی آلودگی سے متاثر ہونے والے افراد کی متوقع عمر میں کمی کا علاقائی اور قومی سطح پر بھی جائزہ لیا۔ مشرقی ایشیا میں متاثرہ آبادی کی اوسط عمر میں تقریباً چار سال کمی واقع ہوئی۔ افریقی ملک چاڈ میں یہ شرح 7 سال تھی جبکہ لاطینی امریکا کے ملک کولمبیا میں 0.37سال ہے، جو چار ماہ سے ذرا زیادہ بنتی ہے۔

محققین نے اس رپورٹ میںآلودگی میں اضافے کی وجوہات پر بھی نظر ڈالی ہے، جن میں آلودگی کے وہ ذرائع بھی شامل ہیں جن سے بچنا ممکن نہیں۔ اس میں صحراؤں سے اُٹھنے والی دھول اور جنگل میں کگنے والی آگ کا دھواں شامل ہیں۔ تحقیق کے مطابق، دنیا میں قبل از وقت اموات میں سے دو تہائی انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہیں۔ ٹامس مونزل کے مطابق، یہ تعداد زیادہ کمائی کرنے والے ممالک میں بڑھ کر 80 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 55 لاکھ قبل از وقت اموات سے بچا جا سکتا ہے۔

عمومی طور پر، فضائی آلودگی چھ اقسام کی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے، جن میں ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کا کینسر شامل ہیں۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ امراضِ قلب، عمر میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ہوتے ہیں جس کے بعد نظام تنفس کے انفیکشن، اوسط عمر میں کمی کی وجہ بن رہے ہیں۔

تحقیق کے ایک اور شریک مصنف جاس لیلیویلڈ کا کہنا ہے، ’جب ہم نے بیماریوں میں آلودگی کے کردار پر نظر ڈالی تو ہمیں امراض قلب پر اس کے اثرات سب سے زیادہ ملے۔ یہ بالکل سگریٹ نوشی سے ہونے والے اثرات کی طرح تھے۔ فضائی آلودگی خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے جو تنفسی دباؤ (Respiratory pressure) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نتیجتاً بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور ذیابطیس، اسٹروک، ہارٹ اٹیک، اور دل بند ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انھیںیہ بھی پتہ چلا کہ آلودگی بڑی عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ ان کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں آلودگی کی وجہ سے پیش آنے والی اموات میں سے 75فیصد ساٹھ سال سے بڑی عمر کے افراد میں ہوتی ہیں۔

اس تحقیقی رپورٹ سے متعلق، آکسفورڈ یونیورسٹی کے سینئر ماہر وبائیات سمیول کائے جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے کہتے ہیں، ’یہ ظاہر کرتی ہے کہ فضائی آلودگی دنیا بھر میں صحت عامہ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں کہ فضائی آلودگی نیا تمباکو ہے اور اس کے صحت پر اثرات کافی واضح ہیں۔ سمیول کائے نے مزید یہ بھی کہا،’حکام کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو سائنس پر مبنی پالیسی کے ذریعے محفوظ رکھا جاسکے۔