سر فریڈرک بینٹنگ

October 11, 2020

بیسویں صدی کے اوائل تک ذیا بطیس کا کوئی باقاعدہ علاج دریافت نہیںہوا تھا اور لوگ غذائوں اور ورزش سے اس کا سدباب کرنے کی کوشش کرتے تھے۔1921ء میں فریڈرک گرانٹ بینٹنگ نے اپنے ساتھیوں چارلس ہربرٹ بیسٹ اور جان جیمز ریکڈ میکلیوڈ کے ساتھ مل کر انسولین ایجاد کی، جس پرا نہیں نوبل انعام بھی ملا۔ ان کی اس عظیم دریافت نے بےشمار انسانی جانیں بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم حقیقت یہی ہےکہ آج بھی لوگ انسولین کا نام سن کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں ، حالانکہ یہ مصیبت نہیں بلکہ ایک نعمت ہے۔

انسولین اور ذیابطیس

انسولین ایک ہارمون ہے، جسے لبلبے کے بِیٹا خلیے بناتے ہیں۔ لبلبہ مستقل انسولین تیار کرتا ہے جس سے خون میںشوگرکی مقدار نارمل رہتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد جیسے ہی خون میںشوگر کی مقدار میںاضافہ ہوتاہے ، اس تناسب سے لبلبہ بھی انسولین کی مقدار بڑھا دیتاہے۔ جب تک ذیابطیس نہ ہو تویہ نظام خودکار طریقے سے شوگر کو نارمل رکھتاہے ، لیکن ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے بعدیہ نظام بگڑ جاتا ہے ،جس کا علاج دوائوں اور احتیاطی تدابیر سے کیا جاتا ہے۔

دراصل انسولینایک چابی کی طرح گلوکوز کیلئے خلیوں کے دروازے کھولتی ہے۔ اگر ا نسان کا لبلبہ درست طریقے سے کام نہ کرے یا اس میںانسولین کی کمی ہوجائے تو خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھنے سے ذیابطیس کا مرض ہو جاتاہے۔اس مرض کے دوران اگر خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول میںنہ رکھا جائے تو اندھا پن، نیوروپیتھی، دل کا دورہ، فالج یا گردے فیل ہونے کا خطرہ ہوتاہے۔

سرفریڈرک کی مختصر سوانح حیات

فریڈرک گرانٹ بینٹنگ کی پیدائش 14نومبر1891ء کو کینیڈا کے شہر ایلیسٹن میں ہوئی۔ وہ ولیم تھامسن بینٹنگ اور مارگریٹ گرانٹ کے پانچ بچوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ایلسٹن میں ثانوی تعلیم حاصل کرنے کے بعد فریڈرک الوہیت(مذہبی تعلیم ) کے مطالعہ کے لئے یونیورسٹی آف ٹورنٹو چلے گئے لیکن جلد ہی میڈیسن کے مطالعہ میں ان کی دلچسپی بڑھتی چلی گئی اور انہوں نے اسی شعبے میں تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 1916ءمیں ڈگری حاصل کرنے کےبعد انہوں نے کینیڈا کے آرمی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی اور فرانس میں پہلی جنگ عظیم کے دوران خدمات انجام دیں۔

1919ء میں جب جنگ ختم ہوئی تو ، فریڈرک واپس کینیڈا آگئے اور کچھ مدت کے لئے لندن ، اونٹاریو میں میڈیکل پریکٹیشنر کے طور پر کام کرتے رہے ۔ 1919-20ء کے دوران انہوں نے آرتھوپیڈک میڈیسن کی تعلیم حاصل کی اور اس دور ان ٹورنٹو کے بیمار بچوں کے لئے اسپتال میں ریزیڈنٹ سرجن کے طور پراپنے فرائض نبھاتے رہے۔ 1920ء سے لے کر 1921ء تک انہوں نے میڈیکل پریکٹس کے علاوہ یونیورسٹی آف ویسٹرن اونٹاریو میں آرتھوپیڈکس کی جز وقتی تدریس بھی کی۔ 1922ءمیں انہیں ایم ڈی کی ڈگری کے ساتھ ساتھ گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔

بینٹنگ کو ذیابطیس میں گہری دلچسپی پیدا ہو چکی تھی۔ نوین، منکووسکی، اوپی، شیفر اور دیگر کے کاموں نے فریڈرک کا راستہ آسان کردیا تھا کہ ذیابطیس کی بیماری ایک پروٹین ہارمون کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس ہارمون کو شیفر نے انسولین کا نام دیا تھا اور یہ سمجھا جاتا تھا کہ انسولین شوگر کے میٹابولزم کو کنٹرول کرتی ہے، لہٰذا اس کی کمی کے نتیجے میں خون میں شوگر جمع ہوجاتی ہے اور زیادتی کی صورت میں پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے۔ مسئلہ یہ تھا کہ لبلبے سے انسولین کو تباہ ہونے سے پہلے کیسے نکالا جائے۔

جب وہ اس مسئلے پر غور کر رہے تھے ، تو فریڈر ک نے میڈیکل جریدے میں موسس بارن کا ایک مضمون پڑھا ، جس میں بتایا گیا تھا کہ اس عمل سے لبلبے کے خلیوں کی خرابی ہوئی جو ٹرپسن (Trypsin)پیدا کرتا اور انسولین میں تبدیل ہوتا ہے لیکن اس نے لبلبہ میں منتشر خصوصی خلیوں کے اجتماع کو محفوظ رکھا۔ ایک بار جب ٹرپسن ختم ہوجائیں تو لبلبہ میں منتشر خصوصی خلیوں کے اجتماع سے انسولین نکالی جاسکتی ہے۔

اس امکان کی تحقیق کے لئے فریڈرک نے مختلف لوگوں سے تبادلہ خیال کیا ، جن میں ٹورنٹو یونیورسٹی میں فزیالوجی کے پروفیسر جے جے آرمیکلیوڈ نے انہیں اس پر تجرباتی کام کی سہولتیں فراہم کیں۔ ڈاکٹر چارلس بیسٹ کو، جو اس وقت میڈیکل کے طالب علم تھے، فریڈرک کا معاون مقرر کیا گیا۔ فریڈرک اور بیسٹ نے اس پر کام شروع کیا، جو انسولین کی دریافت کا باعث بنا۔

1922ء میںفریڈرک کو ٹورنٹو یونیورسٹی میں سینئر ڈیمونسٹریٹر میڈیسن مقرر کیا گیا۔ بعد ازاں،1923ءمیں بیسٹ اور وہ میڈیکل ریسرچ ادارے کے مشترکہ چیئر مین منتخب ہوئے۔ فریڈرک نے ٹورنٹو جنرل ہسپتال، بیمار بچوں کے ہسپتال اور ٹورنٹو ویسٹرن اسپتال میں اعزازی کنسلٹنگ فزیشن کی خدمات بھی انجام دیں۔ بینٹنگ اینڈ بیسٹ انسٹیٹیوٹ میں فریڈرک نےپھیپھڑوں کی بیماری، کینسر اور ڈوبنے کے طریقہ کار پر کام کیا۔

میڈیکل ڈگری کے علاوہ ، فریڈرک نے 1923ء میں ڈیل ایل ایل (کوئینز) اور ڈی ایس سی (ٹورنٹو) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ 1923ء میں فزیولوجی/میڈیسن میں انھیںمیکلیوڈ کے ساتھ نوبل انعام دیا گیا، جس کی آدھی رقم انھوں نے بیسٹ کے ساتھ تقسیم کی۔ 1923ء میں کینیڈا کی پارلیمنٹ نے انہیں ساڑھے سات ہزار ڈالر کا تاحیات وظیفہ عطا کیا۔ انھیں اندرون اور بیرون ملک متعدد میڈیکل اکیڈمیوں اور سوسائٹیوں کا ممبر مقرر کیا گیا۔

جب دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی تو انھوں نے برطانیہ اور شمالی امریکا کے مابین طبی خدمات کے ایک رابطہ افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اسی طرح کی مصروفیات کے دوران سر فریڈرک بینٹنگ 21فروری 1941ء کو نیوفاؤنڈ لینڈ میں ایک فضائی حادثے میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔