صادقین کے دو دہائیوں سے منظر سے غائب کراچی کیلئے تحفےفن پاروں کی نمائش

October 27, 2020

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے شہرہ آفاق مصور، خطاط اور نقاش سید صادقین احمد نقوی المعروف صادقین کے 1981 کی دہائی میں سنگ مرمر پر بنے سورۂ رحمٰن کی خطاطی والے فن پارے، جو گذشتہ دو دہائیوں سے منظرعام سے غائب تھے، حالیہ دنوں کراچی میں کھلنے والی ایک نئی آرٹ گیلری میں رکھے گئے ہیں۔کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع مرکز اسلامی، جو دو، اڑھائی سال سے بند تھا، اسے رواں ماہ کھول کر ایک آرٹ گیلری قائم کی گئی ہے اور صادقین کی سنگ مرمر پر سورۂ رحمٰن کی خطاطی کے فن پارے یہاں نمائش کیلئے رکھے گئے ہیں۔صادقین کے بھتیجے سید سلطان احمد نقوی نے بتایا کہ صادقین کے ان منفرد اور نایاب فن پاروں کا رنگ مدھم پڑ گیا ہے جنہیں جلد ہی اصلی صورت میں بحال کرایا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ’صادقین نے ماربل پر یہ فن پارے 1981 میں مارکر سے بنائے تھے اور چوں کہ پتھر پانی اور تیل کو جذب نہیں کرتا تو 40 سال کے بعد مارکر کے رنگ تھوڑے پھیکے پڑ گئے ہیں، جنہیں جلد بحال کرایا جائے گا۔‘سلطان کے مطابق یہ ماربل پر خطاطی کے فن پارے کچھ عرصے اسلام آباد کی عارضی صادقین گیلری میں رکھے گئے تھے، پھر جب صادقین 1985 میں کراچی آئے اور فریئر ہال کا کام شروع کیا تو انہیں خیال آیا کہ انہوں نے کراچی کے شہریوں کو کوئی باقاعدہ چیز تحفہ نہیں کی۔صادقین اپنے فن پارے بیچنے کی بجائے تحفے کے طور پر دیا کرتے تھے۔ سلطان نے بتایاکہ ’انہوں نے یہ سورۂ رحمٰن والی سنگ مرمر کی خطاطی کراچی منگوائیں اور کراچی میونسپل کارپوریشن کو تحفے کے طور پر دے دیں۔ صادقین کے انتقال کے بعد فریئر ہال میں 1992 میں جب گیلری کا افتتاح ہوا، تب یہ خطاطی کے فن پارے وہاں پر رکھے گئے تھے لیکن کچھ عرصے بعد یہ وہاں سے ہٹا دیےگئے۔ان کے مطابق 1990 کی دہائی میں کراچی کے امن و امان کے حوالے سے حالات بہت خراب تھے لہٰذا کسی کو خیال بھی نہیں آیا کہ سنگ مرمر پر بنے خطاطی کے فن پارے کہاں چلے گئے۔سلطان نے مزید بتایا کہ اب یہ اسلامی مرکز کی گیلری میں رکھی ہوئی ہیں اور محفوظ ہیں، انہیں کوئی بھی کسی بھی وقت آکر دیکھ سکتا ہے۔‘