پاکستان میں کھیلوں کی خدمات کرنے والوں کو یاد رکھا جائے

November 03, 2020

بلوچستان کی سرزمین قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ دنیا کی ہر نعمت یہاں پائی جاتی۔ غیور اور وفا کے پیکر لوگوں کی اس زمین نے ایسے بے مثال لوگوں کو جنم کیا جن پر فخر کیا جائے۔

نامساعد حالات کے باوجود نوجوانوں نے ملکی اور عالمی سطح پر کھیلوں کے میدانوں میں ہمت و عزم سے کام لیتے ہوئے اپنا وجود نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اپنے کارہائے نمایاں سے دنیا کو مسخر بھی کیا۔پاکستان کے صوبے بلوچستان نے کھیلوں میں کئی گوہر نایاب پیدا کئے۔

کھیلوں کے شعبے میں ان کے کارناموں پوری ملک تاریخ میں اہمیت رکھتے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو بندوق کے بجائے باکسنگ، ہاکی، جمناسٹک، ریسلنگ، مارشل آرٹس سمیت دیگر کھیلوں سے متعارف کروایا۔

بلوچستان میں کھیلوں کی خدمت اور نوجوان کھلاڑی تلاش کرکے انہیں تراش خراش کر قومی اور بین الاقوامی مقابلوں کا ماہر بنانے والی عظیم شخصیت بابائے اسپورٹس عطا محمد کاکڑ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عطا محمد کاکڑ نے اپنی زندگی بلوچستان کے بچوں اور نوجوانوں کیلئے وقف کردی ہے۔

وہ 40 سال سے کوشاں ہیں کہ بلوچستان کا نوجوان تمام تر محرومیوں کے باوجود ہمت نہ ہارے اور صحت مند سرگرمیوں میں شامل ہوکر کامیایباں حاصل کرے۔ وہ کامیاب بھی ہوئے اور اپنی محنت اور شبانہ روز کوششوں سے نوجوانوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کی جس نے کھیل کے میدان میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے ۔

پانچ اولمپئن، دو ورلڈ کلاس باکسر دینے والے بابائے اسپورٹس عطا محمد کاکڑ کی خدمات کو سب تسلیم کرتے ہیں۔

محمد وسیم، رشید بلوچ، شعیب علی، فیض کاکڑ جیسے باکسروں کو آگے بڑھنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ عطا محمد کاکڑ بغیر کسی لالچ اور فائدے کے بے لوث خدمت پر یقین کامل رکھتے ہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ ان جیسی شخصیت ملک و قوم کی عزت ہوتی ہے۔

زمانہ نوجوانی سے لے کر پیران سالی میں بھی عطا محمد کاکڑ بلوچستان کے نوجوانوں کو نئی منزلوں سے روشاناس کروانے کیلئے کوشاں ہیں ان کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کے نوجوانوں کو دنیا کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں اور خاص طور کھیلوں کے میدان آباد ہوں اور ملک سے باہر پاکستان کا نام روشن ہو۔

عطاء محمد کاکڑ ایک ایسا نام ہے جس پر بلاشبہ ہمیں فخر کرنا چاہئے ان کے کارناموں کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر سراہا جاتا ہے۔

ان کی زندگی ایک روشن کتاب کی طرح ہمارے سامنے ہے۔ عطاء محمد کاکڑ کے بلوچستان کے اسپورٹس مینوں پر بہت احسانات ہیں۔

ان کی کاوشوں کے بدولت بلوچستان میں کھیلوں کے تاریخی اسپورٹس پروگرامز کا سلسلہ 1986 ء سے جاری ہے۔ بلوچستان اولمپک ایسو سی ایشن 73 سال سے صوبائی گیمز منعقد نہیں کراسکی مگر عطا محمد کاکڑ نے بلوچستان منی اولمپکس گیمز کا 18 مرتبہ تاریخی انعقاد کیا۔

1986ء سے کھیلوں کے تاریخی ایونٹس میں آل پاکستان بلوچستان چلڈرن اسپورٹس فیسٹول، معذور افراد کے اسپیشل اولمپکس گیمز، یوم دفاع اسپورٹس فیسٹول سرفہرست ہے، اس وقت بھی باکسرز کی ٹریننگ میں عملی طور پر کوشاں ہیں۔ بچے، نوجوان، بوڑھے سب ہی ان کے کلب میں ٹریننگ کرتے نظر آتے ہیں۔

عطاء محمد کی خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی بھی غیرملکی دورے پر نہیں گئے اور نہ ہی اپنی ذات کیلئے حکومت یا کسی ادارے سے مراعات حاصل کیں۔ وفاقی حکومت اپنے من پسند لوگوں کو نواز رہی ہے اور بھاری بھرکم مراعات دی جارہی ہیں مگر وہ لوگ جو ملک کے نوجوان سرمایہ پر محنت کررہے ہیں انہیں جائز اور مناسب حق نہیں دیا جاتا۔

یہ بات اس چیز کو جنم دیتی ہے کہ آخر کب تک اپنے ہیروز کے ساتھ یہ ناروا سلوک رواں رکھا جائے گا۔

عطاء محمد کاکڑ کے بلوچستان کے نوجوانوں پر بہت احسانات ہیں یہ وقت ہے کہ ہم دو قدم آگے بڑھ کر انہیں سہارا دیں۔ وزیراعظم عمران خان اور گورنر بلوچستان امان اللہ خان نے ان سے وعدے کئے تھے کہ کھیلوں کی ترقی میں آپ کے کردار کو سراہا جائے گا لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہوا۔

آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ 40 سال بغیر تنخواہ اور کسی مراعات کے قوم کی خدمت کرنے والوں عظیم لوگوں کو اقتدار میں آنے والے بھول جاتے ہیں۔

پاکستانی نوجوانوں کو ایک اچھا معمار بنانے والے لوگوں کی قدر و منزلت ہونی چاہئے اور انہیں عظیم قومی ہیروز قرار دیا جانا چاہئے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ملک کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرنے کیلئے ہزاروں قومی ہیروز پیدا کئے۔