سابق فرانسیسی صدر سرکوزی ملزم کی حیثیت سے عدالت کے سامنے پیش ہوگئے

November 26, 2020

راچڈیل (ہارون مرزا )فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق رہنما نکولس سرکوزی کو ملزم کی حیثیت سے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑ گیا۔ فرانس کے سابق رہنما نکولس سرکوزی بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت کیلئے پیرس کی مقامی عدالت میں ملزم کی حیثیت سے پیش ہوئے 65سالہ سرکوزی وہ پہلے فرانسیسی صدر ہیں جو ملزم کی حیثیت سے جج کے سامنے پیش ہوئے۔ سرکوزی پیرس کی مقامی عدالت میں چہرے پر ماسک پہنے نظر آئے، جنہیں ان کے وکلاء اور محافظوں سے گھیر رکھا تھا۔ انہوں نے اپنے اوپر عائد الزامات کی مکمل تردید کی انہیں پیرس کے میئر کی حیثیت سے جعلی ملازمتوں کے سکینڈل میں الزامات کا سامنا رہا، وہ خرابی صحت کی وجہ سے عدالتوں میں حاضر نہیں ہو پا رہے تھے 2007سے 2012تک سرکوزی خدمات سر انجام دیتے رہے ،انہیں پولیس تحویل میں بھی دیا گیا ۔مقامی عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے آغاز کے بعد جج گلبرٹ ایزبرٹ نے سماعت کو عارضی طو رپر ملتوی کر دیا کیونکہ ان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ دل کی تکلیف کے باعث کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہیں آرام کی سخت ضرورت ہے۔ استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ سرکوزی نے تحقیقات کے بارے میں معلومات کے بدلے میں موناکو میں جج کو نوکری کی بھی پیشکش کی، اس تحقیقات وھم ان دعوؤں کی تفتیش کی گئی تھی جس میں سرکوزی نے 2007 کے صدارتی انتخابی مہم کے لئے لوریل کے وارث لیلیٰین بیٹنکورٹ سے غیر قانونی ادائیگی کے الزام کا سامنا کیا،رشوت ستانی اور پیڈلنگ کے اثر و رسوخ کے الزام میں سرکوزی کو 10 سال تک کی قید اور 10 لاکھ یورو جرمانہ کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سرکوزی اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔ استغاثہ نے سرکوزی کی ٹیم پر الزام عائد کیا کہ وہ جعلی رسیدوں کی اسکیم کو استعمال کررہے ہیں جو عوامی تعلقات کی کمپنی بگملین کے ذریعہ مبنی شاہانہ رنز ملینز پائونڈ خرچ کرنے کےلئے تیار کی گئی چیراک جو گذشتہ سال انتقال کر گئے تھے کو 2011 میں عوامی فنڈز کے غلط استعمال کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی جب وہ پیرس کے میئر تھے وہ 1945 میں نازی ساتھی مارشل فلپ پیٹین کے بعد مجرم قرار پانے والے ملک کے پہلے سربراہ مملکت تھے ۔