ایک اور نوحہ…!

January 15, 2021

ڈیٹ لائن لندن … آصف ڈار
انڈیا میں اب انتہا پسند ہندوئوں کی وہ پارٹی حکمران ہے جس کا منشور پورے برصغیر کو اکھنڈ بھارت بنانا ہے، اس پارٹی کا سب سے بڑا ہدف خدانخواستہ پاکستان کو ختم کرنا ہے، اس کا آدھا کام کانگریس، امریکہ اور خود مغربی پاکستان کی افسر شاہی کے بعض حصوں نے کردیا جو مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان پر بوجھ تصور کرتے تھے۔ یقیناً سقوط مشرقی پاکستان کے وقت کانگریس کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس اور دوسری انتہا پسند پارٹیوں نے گھی کے چراغ جلائے ہوں گے مگر ان انتہا پسند پارٹیوں کو پاکستان کو مزید کمزور کرنے کا موقع اس وقت تک نہیں ملا جب تک گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرانے والے نریندر مودی کو پورے ملک کا وزیراعظم بناکر بھارتی سیکولر ازم کی دھجیاں نہیں بکھیر دی گئیں۔ نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ جو کیا سو کیا اور اب جو کچھ کسانوں خصوصاً سکھوں کے ساتھ کررہا ہے، سو کررہا ہے، مگر اس نے پاکستان کے خلاف اپنی نفرت اور زہر آلود ذہنیت کو کبھی فراموش نہیں کیا۔ مودی اور ان کی پارٹی حتیٰ کہ بھارتی انتہا پسند میڈیا اب کھلے بندوں بلوچستان کو پاکستان سے خدانخواستہ الگ کرنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ بھارتی ایجنسیاں کھلے بندوں اس مقصد کے لیے تجوریوں کے منہ کھولے ہوئے ہیں، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اعتراف جرم کے باوجود پاکستان عالمی سطح پر حکومتوں کو اس پر قائل نہیں کرسکا کہ بھارتی حکومت پاکستان کے اندر براہ راست انداز میں دہشت گردی کررہی ہے، اس کی خوش قسمتی یہ بھی ہے کہ اسے پاکستان کے اندر اور باہر ایسے غدار مل گئے ہیں جو اس کی مدد کرتے ہیں اور بلوچستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، انڈیا اور بعض دوسرے ممالک کے پیٹ میں درد اس وجہ سے بھی ہے کہ سی پیک پر عمل درآمد اور گوادر بندرگاہ کے مکمل طور پر آپریشنل ہوجانے سے پاکستان ایٹمی کے ساتھ ساتھ ایک بڑی اقتصادی قوت کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے، یہ بات پاکستان کے بظاہر ’’دوست‘‘ ممالک کی سمجھ میں بھی آنی چاہیے کہ جس طرح مغربی ممالک کی بنائی ہوئی داعش کو کنٹرول کرنا اب ناممکن ہورہا ہے اسی طرح ایک دن ہندو توا کو بھی روکنا مشکل ہوجائے گا چند روز قبل جس طرح 10افراد کو بلوچستان میں درندگی کا نشانہ بنایا گیا، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلوچستان میں بہت سی قوتیں اور بہت سے ممالک پراکسی وار لڑ رہے ہیں جن کے اپنے اپنے عزائم ہیں تاہم سب کا مشترکہ مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، پاکستانی وزیراعظم عمران خان بالآخر اپنے حکم کی تعمیل کرانے اور میتوں کو دفنائے جانے کے بعد پسماندگان کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلئے گئے بھی، وہاں انہوں نے متاثرین کے دو بچوں کےگال تھپتھپا کر انہیں تسلی دینے کی بھی کوشش کی ، وزیراعظم عمران خان نے بعدازاں متاثرین کے ساتھ اپنے خطاب کو دوران بعض ایسی باتیں ضرور کیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ازلی دشمن بھارت کے ساتھ ساتھ بعض دوسرے ممالک بھی بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں کسی نہ کسی طرح شریک ہیں مثلاً یہ کہ کلبھوشن یادیو پاکستان میں کیسے آیا، ایران کے راستے، دہشت گرد معصوم ا نسانوں کو مارنے کے بعد کہاں جاتے ہیں،ظاہر ہے کہ ایران کی سرحد عبور کرتے ہیں یا پھر افغانستان چلے جاتے ہیں،پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے بھارت کے پاس یہی دو راستے ہیں اگرچہ ایران کی جانب سے بہت سختیاں کی گئی ہیں مگر افغانستان میں مضبوط نظام نہ ہونے کا فائدہ بھارت ضرور اٹھا رہا ہے، وزیراعظم عمران خان نے جب بھارت کا نام لیا تو اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کی بھی کوشش کی ہے، ایسے موقع پر ایران اور سعودی عرب کا نام لینے سے یہ بات بھی سمجھ میں آئی ہے کہ بہت سی قوتیں اپنی پراکسی جنگیں پاکستان کے اندر لڑ رہی ہیں، مارے جانے والے پاکستانی ہیں، وہ شیعہ ہیں نہ سنی اور نہ ہی کسی اور ملک کے، وہ انسان ہیں، ایک بہن کے چار بھائی شہید ہوئے،دو بہنوں کا اکلوتا بھائی، نہتے انسانوں کو ہاتھ پائوں باندھ کر قتل کیا گیا، خاندان کے خاندان اجاڑ دئیے گئے، دوسروں کو یہ پیغام دیا گیا کہ ان کی باری بھی آئے گی،ایسے میں متاثرین منفی 10 ٹمپریچر میں میتیں زمین پر رکھ کر دھرنا نہ دیتے تو کیا کرتے، انہیں یقیناً اپنے شہدا کا شدید رنج تھا مگر یہ ملال بھی تھا کہ کل کو ان کے دوسرے پیاروں کی بھی باری آئے گی کیونکہ ایسا ہی ہورہا ہے کئی برس سے، وہ تحفظ مانگتے ہیں، حکومت انہیں تحفظ دے اور بلوچستان کی سنجیدگی کے ساتھ فکر کرے۔