ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے فوائد

January 17, 2021

19ویں صدی کے عظیم امریکی سرمایہ کاراور کاروباری شخصیت کورنیلیس وینڈربِلٹ نے کہا تھا، ’’کوئی بھی بے وقوف شخص دولت کما سکتا ہے لیکن ایک ذہین شخص ہی اسے برقرار رکھ سکتا ہے‘‘۔ بدقسمتی سے ان کی کہی ہوئی بات پر ان کے اپنے ورثاء نے ہی عمل نہ کیا۔ اس کاروباری شخص نے جو بھی دولت کمائی تھی، ان کے ورثاء نے وہ تمام کی تمام خرچ کرڈالی اور آج وینڈربِلٹ کے نام پر کوئی بھی جائیداد باقی نہیں ہے۔

اس کے برعکس ایک اور امریکی کاروباری شخصیت جان ڈی راک فیلر کے ورثاء نے ان کی کمائی ہوئی دولت کو سوچ سمجھ کر استعمال کیا اور سرمایہ کاری بھی کی۔ 2016ء کے آخری اعدادوشمار کے مطابق، راک فیلر خاندان کی دولت بڑھ کر 11ارب ڈالر ہوچکی تھی۔

دونوںخاندانوں میں فرق

وینڈربِلٹ خاندان نے اپنی دولت ایسے اثاثوں میں لگائی جن کی افادیت محدود مدت کے لیے تھی، جس کے بعد ان کی مالیت کم سے کم تر ہوتی چلی گئی، اس کے برعکس راک فیلر خاندان نے اپنی دولت ایسے پیداواری اور طویل مدتی اثاثوں میں لگائی، جن کی مالیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئی۔ یہ بات ان کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے ثابت بھی ہوتی ہے۔

1877ء میں جس وقت وینڈربِلٹ کی موت واقع ہوئی، ان کی دولت کا تخمینہ 100ملین ڈالر تھا (آج کے 200ارب ڈالر)، جسے ان کے خاندان نے اگلے 50برسوں میں ختم کردیا۔ وینڈربِلٹ نے اپنے سرمایہ کو اس طرح لگانے کی کوشش ضرور کی تھی کہ ان کی آئندہ نسلوں کے لیے بھی مزید سرمایہ تخلیق ہوتا رہے، تاہم ان کی کوششیں ناکافی تھیں۔ ان کے برعکس راک فیلر نے اپنے مالی فیصلوں کے لیے ٹرسٹ ایڈمنسٹریٹرز کی خدمات حاصل کیں، جو اس سرمایہ کو ایسے اثاثوں میں لگانے کے ذمہ دار تھے، جہاں نہ صرف بروقت اور مسلسل رقوم پیدا کرنے کا ذریعہ ہو بلکہ ان کی مالیت میں بھی اضافہ ہوتا رہے۔ اس مقصد کے لیے راک فیلر خاندان نے اپنا زیادہ تر سرمایہ ریئل اسٹیٹ میں لگایا، ایک وقت میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور راک فیلر ٹاور بھی اس خاندان کی ملکیت رہا۔

درست منصوبہ بندی کی کمی کے باعث آج کروڑوں امریکی بزرگ ریٹائرمنٹ کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انشورڈ ریٹائرمنٹ انسٹیٹیوٹ کی 2019ء کی رپورٹ کے مطابق، 45فی صد بے بی بومرز (1946ء سے1964ء کے درمیان پیدا ہونے والے افراد) کی بچتیں صفر ہیں اور وہ ریٹائرمنٹ کی عمر کے بعد بھی کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس میں مالیاتی عدم تیاری کو شامل کرلیں تو بے بی بومرز کے بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس میں شامل ہوجاتی ہے، جو اپنے والدین کی سادگی کے باعث مناسب مالیاتی سوجھ بوجھ حاصل نہیں کرپائے۔

اس صورتِحال سے کس طرح بچا جائے؟ اگر کوئی ایک ملین ڈالر سالانہ بھی کماتا ہے لیکن وہ پیداواری اثاثوں میں سرمایہ کاری نہیں کرتا تو ایسا شخص آنے والی نسلوں کو تو چھوڑیں اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے بھی مناسب بچتیں نہیں کرپائے گا۔

ماہانہ ضروریات پوری ہونے کے بعد آپ اپنے اضافی پیسے کہاں لگاتے ہیں؟ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو درست ہونے کی صورت میں آنے والے چند برسوں میں آپ کو مالیاتی خود مختاری بھی دِلا سکتا ہے اور غلط ہونے کی صورت میں آپ کی ریٹائرمنٹ پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے اور آپ کی ریٹائرڈ زندگی پریشان حال ہوسکتی ہے۔

اضافی رقوم کو پیداواری اثاثوں میں لگانے کا ایک ذریعہ ریئل اسٹیٹ ہے۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے، جس کا انتخاب دنیا کے کئی راک فیلرز نے اپنے لیے کیا ہے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے دولت تخلیق کی ہے۔ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کس طرح کی جاسکتی ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں، ذیل میں یہی جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

غیرفعال سرمایہ کاری

اگر آپ کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ آپ براہِ راست کوئی ایسی جائیداد خرید سکیں جسے کرایہ پر دے کر آپ ماہانہ اور سالانہ پرکشش آمدنی حاصل کرسکیں تو آپ کسی ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (REIT)میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ، میوچل فنڈز کی طرح کام کرتے ہیں۔ REITکو چلانے والے پیشہ ور مالیاتی ماہرین ہوتے ہیں، جو آپ کی رقوم کو مختلف جائیدادوں میں لگاتے ہیںاور ان جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی وہ اپنے شیئر ہولڈرز میں تقسیم کرتے ہیں۔

فعال سرمایہ کاری

اگر آپ کےپاس یکمشت اتنا سرمایہ ہے کہ کوئی ریئل اسٹیٹ خرید سکیں تو فوری طور پر آپ کی ماہانہ اور سالانہ آمدنی شروع ہوسکتی ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کسی زیرِ تعمیر پروجیکٹ میں فلیٹ، مکان یاکمرشل جائیداد بُک کروائیں اور ماہانہ اقساط کی ادائیگی کرتے رہیں، اس طرح آئندہ چار سے پانچ سال میں آپ ایک جائیداد کے مالک بن سکتے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ ایک نسل سے دوسری نسل کو آسانی سے منتقل ہوسکتی ہے اور اس میں کوئی قانونی پیچیدگیاں یا رکاوٹیں نہیں ہیں۔

مزید برآں، ریئل اسٹیٹ ایک ثابت شدہ، کارآمد اورقیمتی شے ہے۔ اس میں کئی برسوں تک مندی رہ سکتی ہے لیکن طویل مدت میں اس کی مالیت بڑھتی ہی رہتی ہے اور اس سے کرایہ کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ دیگر شعبہ جات میں رجحانات بدلتے رہتے ہیں لیکن ریئل اسٹیٹ کا رجحان ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ میں اچھی سرمایہ کاری نہ صرف آپ کو اپنے لیے آمدنی پیدا کرنے میںمدد دے سکتی ہے بلکہ اس سے آپ کی آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوتی رہیں گی۔