فنِ تعمیر کے بنیادی اصول

January 17, 2021

رومی ماہر تعمیرات مارکَس وِٹروویئس پولیو (Marcus Vitruvius Pollio) نے پہلی صدی قبل مسیح میں اپنے مقالے ڈی آرکیٹیکچورا (De architectura) میں اچھے فن تعمیر سے متعلق تین اصول وضع کیے، جن میںسے ایک مضبوطی واستحکام (Firmatis)،دوسرا کارآمد وقابل استعمال (Utilitas) اور تیسرا خوبصورتی ودلکشی (Venustas) ہے۔ وِٹروویئس کے تمام عمارتوں کے لیے وضع کردہ ان تین اصولوں پر عمل کرتے ہوئے دنیا بھر کے ماہرین تعمیرات نے فنِ تعمیر کو بلندیوں پر پہنچا دیا۔ قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے ان اصولوں کو تفصیل سے بیان کیا جارہا ہے۔

مضبوطی و استحکام

پہلا اصول یہ ہے کہ کسی بھی عمارت کو پرشکوہ، مضبوط اور پائیدار ہونا چاہیے۔ اس اصول کا اطلاق فزیکل سسٹم اور کلینکل تعمیراتی ڈھانچوں پر یکساں ہوتا ہے۔ عمارت کی مضبوطی اور استحکام کا اطلاق اس لئے بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے کیونکہ اسے سالہا سال قائم رہنا ہوتا ہے۔ مضبوطی اور استحکام کسی بھی عمارت کا پہلا جزو ہے، یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہم قدیم ادوار کی عمارتیں دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور رشک کرتے ہیںکہ ایسی مضبوط عمارتوں کی بنیاد کیسے رکھی گئی۔

جدید تعمیرات میں بھی یہ بنیادی اصول کارفرما ہے، تاہم دورِ جدید کی عمارتیں اگر تزئین وآرائش اور مرمت کے عمل سے نہ گزریں تو ان کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم، عمارت خواہ کتنی بھی خوبصورت اور دلکش کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ مضبوط اور مستحکم نہیںہے تو قدرتی آفات کی صورت میںکسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

عمارت کی مضبوط بنیادیں مکینوں کو مضبوط چھت کے سائے تلے پناہ دیتی ہیں، اس میںجمالیات کے دیگر پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ کسی بھی عمارت کی مضبوطی اسے صدیوں قائم رکھتی ہے۔ مارکَس وِٹروویئس نے یہ مبادیات تعمیرات کلاسیکل آرکیٹیکچرل ڈیزائن کے لئے وضع کیے تھے۔

کارآمد وقابل استعمال

دوسرا اصول عمارت کے کارآمد وقابل استعمال ہونے کا ہے۔ اس کا تعلق تعمیراتی ڈیزائن کی مضبوطی وکشادگی سے جڑاہوا ہے جیسے کہ ماحول دوست مکانات جہاں ہوا کے گزر میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ اردگرد خوبصورت باغ ہو، جہاںپھول پودوںکی مسحور کن خوشبو سے گھر کے کمرے مہک اُٹھیں۔ عمارت اس وقت تک مؤثر اور کارآمد نہیں ہو سکتی جب تک اس کے تعمیراتی ڈیزائن میں کشادگی کا عنصرشامل نہ ہو۔ عالمی ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے لیے ہمیں ایسے کشادہ مکانات تعمیر کرنے ہوں گے جہاں گھٹن اور بوسیدگی کا نام و نشان نہ ہو۔

اس وقت اسٹیڈیم اور ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر اس کی مثال بن چکے ہیں، جہاں سہولتوں اور اثرپذیری کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔ 20ویںصدی کے فرینچ آرکیٹیکٹ آگسٹے پیرٹ (Auguste Perret) کے مطابق تعمیراتی سائٹ کو منظم کرنا بھی ایک فن ہے۔ عمارت کے مکینوں کا جہاں سے بھی گزر ہو، دیواریں درمیان میں نہ آئیں، اس کے علاوہ کھڑکیوں کے آس پاس سبزے کی چادر دکھائی دے۔ عمارت کے کارآمد ہونے کا تعلق اس بات پر ہے کہ وہ اپنے مکینوںکی کتنی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ دنیا کی فلک بوس عمارتیں ہوں یا پھر عام مکانات، ان میںمضبوطی اور پائیداری کے ساتھ دیگر سہولتوںکا خیال رکھا جانا بھی انتہائی اہم ہے۔

عمارت کی اثرپذیری اس کے استعمال پر منحصر ہے، جہاں رہنے والے والے خود کو اجنبی محسوس نہ کریں۔ اس وقت آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور تزئین و آرائش میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ سامان سر پر ایک بوجھ نہ لگے۔ عمارت کی تعمیر وزیبائش اس انداز سے کی جائے کہ کشادگی کا احساس غالب رہے۔ مضبوطی و استعمال کی اس تفہیم کو دورِ جدید میںمنفرد طرزِتعمیر نے ممکن کردکھایا ہے، جس میں عمارت کے سودمند استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

خوبصورتی ودلکشی

آخری اصول یہ ہے کہ کوئی بھی عمارت تعمیر کرتے وقت مضبوطی وسہولت کے ساتھ اگر اسے خوبصورت اور دلکش نہ بنایا جائے تو تعمیرات کی پہلی وثانوی کوششیں بے معنی ہو جاتی ہیں۔ آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں جمالیاتی ذوق آشکار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوبصورتی ودلکشی کے تیسرے سنہری اصول کے ساتھ پہلے دو بنیادی اصول مل کر عمارت سازی کے فن کو تکمیل کا درجہ دیتے ہیں۔ فطرت میں خوبصورتی ودلکشی کے بغیر کوئی کشش نظر نہیں آتی۔ یہی حال بدنما عمارت کا بھی ہے، وہ چاہے کتنی ہی مضبوط وکارآمد کیوں نہ ہو لیکن دیکھنے والوں کو ایک نظر نہیں بھاتی۔

دنیا بھر میںایسی کئی عمارتیں موجود ہیں، جو خوبصورتی اور منفرد طرزِ تعمیر کے باعث لوگوںکو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ دنیا کے ہر کونے میں منفرد طرزِتعمیرات کا رجحان زور پکڑگیا ہے۔

کئی تاریخی عمارتیں ایسی ہیں، جو خوبصورتی کی وجہ سے اپنے ملک کی پہچان بن گئی ہیں، جن میںسڈنی اوپرا ہاؤس (آسٹریلیا)، پیٹرناس ٹاور (ملائشیا)، اہرام مصر (مصر)، ریڈ اسکوائر(روس)، آیا صوفیا (ترکی)، برج خلیفہ(متحدہ عرب امارات)، دیوار چین (چین)، ماچو پیچو (پیرو) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

عمارت کا طرزِ تعمیر اسے وہ خوبصورتی ودلکشی عطا کرتا ہے، جس کی آغوش میں مضبوطی بھی ہوتی ہے اور مکینوںکے لیے کشادگی بھی۔ اس طرح مضبوطی، سہولت اور خوبصورتی کے حصار میں تمام عمارتیں لوگوںکی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں اوروہ اس سے دلی لگاؤ محسوس کرتے ہیں۔