لڑکا اور بیر

February 13, 2021

اسماعیل میرٹھی

ایک لڑکا ہے بڑا ایماندر

آزمائش ہوچکی ہےچند بار

ایک دن وہ نیک دل اور باحیا

اپنے ہمسایہ کے گھر میں تھا گیا

آدمی بالکل نہیں واں نام کو

کیوں کہ ہمسایہ گیا ہوا ہے کام کو

تازہ تازہ بیر ڈلیا میں بھرے

بے حفاظت گھر کے اندر ہیں بھرے

لیکن اس نے بیر کو چھیڑا نہیں

ہو نہ جائے شبہ چوری کا کہیں

آگیا اتنے میں ہمسایہ وہاں

کھیل میں مصروف ہے لڑکا جہاں

اپنے بیروں میں نہ پائی کچھ کمی

ہو کے خوش لڑکے سے بولا آدمی

بیر یہ تم نے چرائے کیوں نہیں؟

کیوں چراتا؟ چور تھا کیا میں کہیں

چور جب بنتے کہ کوئی دیکھتا

دیکھنے کو میں ہی خود موجود تھا

کچھ برائی آپ میں گر پاؤں میں

پانی پانی شرم سے ہوجاؤں میں

واہ واہ!شاباش!لڑکے واہ واہ

تو جواں مردوں سے بازی لے گیا