انتخابی جوڑ توڑ: سردار سکندر حیات کی مسلم کانفرنس میں دوبارہ انٹری

February 18, 2021

آزاد کشمیرمیں آنے والے انتخابات کی گہماگہمی ،سردارسکندرحیات خان کی اپنی آبائی سیاسی گھرواپسی،سردارعتیق احمدخان کا چھکا آزادکشمیرمیں قانون سازاسمبلی کی نشستوں کیلئے 45عام نشستوں جن میں 33نشستیں آزاد کشمیرکے دس اضلاع چھ نشستیں مہاجرین جموں کشمیرمقیم پاکستان اورچھ نشستیں مہاجرین ویلی کے لئے مختص ہیں کیلئے عام انتخابات جولائی 2021ء کے پہلے عشرے میں متوقع ہیں ،ان انتخابات کے شیڈول کااعلان مئی 2021ء کے آخری ہفتے یاجون 2021ء کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے ۔

آزادکشمیرکی ریاستی اورپارلیمانی جماعت مسلم کانفرنس جوزیادہ ترآزادکشمیرمیں برسراقتداررہی ہے میں سے 26اگست2010ء کواس وقت ایک نئی جماعت مسلم لیگ ن نے جنم لیااس وقت وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف جومسلم لیگ ن کے صدربھی تھے نے آزادکشمیرکادورہ کیامظفرآبادمیں ایک بڑے جلسہ عام میں آزادکشمیرمیں مسلم لیگ ن کے قیام کاباضابطہ اعلان کیا۔اس وقت راجہ فاروق حیدرخان کوآزادکشمیرمیں مسلم لیگ ن کاصدر منتخب کیا گیاتھاسابق صدرریاست سابق وزیراعظم اورآزادکشمیرکے انتہائی معتبرسیاسی شخصیت سردارسکندرحیات خان نے بھی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیارکرلی تھی ۔

مسلم لیگ ن نے اکیس جولائی2016ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا۔اس وقت پاکستان میں میاں محمدنوازشریف وزیراعظم پاکستان تھے مسلم لیگ ن برسراقتدارتھی اورحسب روایت آزادکشمیرمیں انتخابات کے وقت اسی جماعت کوکامیاب کروایاجاتاہے جس کی وفاق میں حکومت ہو۔جیساکہ مئی1990ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم پاکستان تھیں۔اس وقت پیپلزپارٹی نے آزادکشمیرکے اندرکامیابی حاصل کی تھی ۔ 2011ء کے انتخابات کے موقع پرپاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی یوسف رضاگیلانی پاکستان وزیراعظم تھے جبکہ آصف زرداری صدرپاکستان تھے تو آزاد کشمیر میں پی پی کوکامیاب کرواکرچوہدری عبدالمجید کو وزیراعظم آزادکشمیراوریعقوب خان کوصدر ریاست بنوایا تھا۔

2016کے وقت پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی میاں نوازشریف وزیراعظم پاکستان تھے چنانچہ آزاد کشمیرمیں دوتہائی اکثریت دلواکرراجہ فارو ق حیدرکووزیراعظم آزادکشمیراورایک سفارتکارجس کاتعلق غازی ملت سردارمحمدابراہیم خان کے خاندان سے تھااورسردارخالد ابراہیم خان کے عزیز تھے اس وقت سردارخالدابراہیم خان کی مخالفت میں سردارمسعودخان کوصدرریاست بنوایاان پانچ سالوں میں مسلم لیگ ن کے کرتے دھرتے رہے ان کابیٹاموجودہ حکومت میں وزیرہے ۔ان پانچ سالوں میں متعددمرتبہ سردارسکندرحیات خان اورراجہ فاروق حیدرخان کے درمیان سیاسی اختلافات کی خبریں بھی سامنے آئیں۔

سردارسکندرحیات خان نے ایک مرتبہ تحریک انصاف کے صدربیرسٹرسلطان محمودچوہدری کے ہمراہ وزیراعظم پاکستان عمران سے ملاقات کی اوراس وقت یہ کہاجارہا تھا کہ آزاد کشمیرمیں سردارسکندرحیات کواہم سیاسی کرداردیاجانے والاہے ۔مگرایسانہ ہوسکاجس طرح مارچ 2001ء میں اس وقت کی مسلم کانفرنس جودوحصوں یعنی مسلم کانفرنس ق اورمسلم کانفرنس س میں تقسیم تھی توسردار عبدالقیوم خان کی بصیرت اورکوششوں سے مسلم کانفرنس س کوانتخابات دوماہ قبل مسلم کانفرنس میں ضم کردیاگیاتھااسی طرح اب جبکہ آزادکشمیرکے انتخابات میں چارسے پانچ ماہ رہ گے ہیں اورمسلم کانفرنس کے رہنمااورسابق وزیراعظم عتیق خان نے سردار سکندرحیات سے رابطہ کرکے انہیں دوبارہ اپنی آبائی سیاسی جماعت میں آنے اوراس ریاستی جماعت کے پلیٹ فارم سے دوبارہ اہم کرداراداکرنے کی درخواست کی۔

کہاجارہاہے کہ یہ رابطے اوربات چیت کہیں دنوں سے چل رہی تھی بالآخرسردارسکندرحیات خان ریاستی جماعت میں واپس آنے پرآمادہ ہوگئے سردارعتیق احمدخان اپنے ساتھیوں سمیت کوٹلی پہنچے۔سردارسکندرحیات خان سے تفصیلی گفتگوکی اورانہیں مسلم کانفرنس میں آنے کی دعوت دی جوانہوں نے قبول کرلی ۔بعدازاں ایک پرہجوم پریس کانفرنس منعقدکی گئی جس میں سردارسکندرحیات خان نے باضابطہ طورپراپنے آبائی سیاسی گھرمیں دوبارہ آنے کااعلان کیااورسردارعتیق احمدکی درخواست پراہم کرداراداکرنے کے لئے مسلم کانفرنس کاسپریم ہیڈ بننے پربھی آمادگی ظاہر کردی۔

اس طرح جاتے جاتے سردارعتیق احمدخان نے آزادکشمیرکی سیاست میں ایک بہت بڑاچھکالگاکرایک نئی ہل چل پیداکردی ہے ۔اس سے مسلم لیگ ن کوآنیو الے انتخابات میں خاصادھچکالگے گا۔انتہائی اہم اورذمہ دارذرائع کاکہناہے کہ اس بات کاغالب امکان ہے کہ جولائی 2021ء سے قبل آزادکشمیرمیں ایک بہت بڑاگرینڈالائنس بننے جارہاہے ۔

فیصلہ کرنے والی قوتوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کی برسراقتدارجماعت تحریک انصاف ،آزادکشمیرکی ریاستی جماعتوں مسلم کانفرنس جے کے پی پی جمعیت علماء اسلام جس کے سربراہ مولاناسعیدیوسف ہیں پرمشتمل ایک انتخابی اتحادبنوایاجائے تاکہ آنے والے انتخابات میں اس اتحادکے پلیٹ فارم سے متفقہ امیدواران کومیدان میں اتاراجائے۔اس اتحادمیں ان امیدواران کوٹکٹ دیاجائے جوماضی میں کسی نہ کسی طرح اور آزاد کشمیرقانون ساز اسمبلی میں بطور ممبررہ چکے ہوں یا اس وقت موجود ہیں یاجن کا قد کاٹھ اتنا ہے کہ ان پر محنت کی جائے تووہ اسمبلی میں پہنچ سکتے ہیں۔

اب دیکھنایہ ہے آزادکشمیرکی موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن اورسابق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیراورجماوعت اسلامی آزاد کشمیرجس کی اس وقت مسلم لیگ ن کی وجہ سے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں دونشستیں ہیں وہ آنے والے انتخابات کے حوالے سے کیافیصلہ کرتی ہیں۔ سردارسکندرحیات خان کی دوبارہ مسلم کانفرنس میں آنے سے آزادکشمیرکی سیاست میں ایک بہت بڑی ڈرامائی تبدیلی رونما ہورہی ہے او ران کا یہ اقدام آنے والے انتخابات میں سیاست کی کایاپلٹ دے گا۔