ملالہ کی 4 زبانوں میں منفرد ٹک ٹاک ویڈیو

February 22, 2021

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے مادری زبان کے عالمی دن پر 4 زبانوں پر مشتمل منفرد ویڈیو پیغام اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری کیا ہے۔

ویڈیو کے آغاز میں انہوں نے اپنی مادری زبان پشتو میں اپنا تعارف کروایا، انہوں نے پشتو میں اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ’میرا نام ملالہ یوسفزئی ہے، میں 23 برس کی ہوں اور پاکستان کے شہر سوات سے میرا تعلق ہے، میری مادری زبان پشتو ہے اور ہم سب گھر میں پشتو میں ہی بات کرتے ہیں۔‘

اس کے بعد ملالہ نے اپنی بات اردو میں جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں اردو میں بھی بات کرتی ہوں کیونکہ یہ پاکستان کی قومی زبان ہے، میں زیادہ تر گانے، فلمیں اور ڈرامے اردو میں ہی دیکھتی ہوں۔

ویڈیو میں اردو کے بعد ملالہ نے انگریزی میں گفتگو کی اور کہا کہ میں انگریزی بھی بولتی ہوں، شروع میں میں نے انگریزی پاکستان میں سیکھی لیکن یہاں شفٹ ہونے کے بعد میری انگریزی میں کافی بہتری آئی ہے۔ میں کتابیں انگریزی کی ہی پڑھتی ہوں۔

انگریزی کے بعد ملالہ نے کسواہیلی زبان میں کہا کہ ’میں کسواہیلی زبان سیکھ رہی ہوں کیونکہ مجھے یہ زبان پسند ہے۔تھینک یو گڈبائے۔‘

خیال رہے کہ پاکستان میں طالبان کے قاتلانہ حملے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والی طالبہ ملالہ یوسفزئی دنیا بھر میں تعلیم کے فروغ کیلئے کردار ادا کررہی ہیں، انہیں 2014 میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ملالہ پر 9 اکتوبر 2012 کو وادی سوات کے علاقے مینگورہ میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں پہلے پشاور لے جایا گیا اور بعد میں راولپنڈی کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔

15 اکتوبر 2012 کو حالت میں بہتری آنے کے بعد ملالہ کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا جس کے بعد سے وہ وہیں مقیم ہیں۔

12جولائی 2013 کو ملالہ نے اپنی سالگرہ کے دن اقوام متحدہ میں خطاب کیا اور 2014 میں صرف 17 سال کی عمر میں انہوں نے امن کا نوبیل ایوارڈ حاصل کیا۔

اس کے علاوہ ملالہ یوسف زئی مسلسل 3 سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں شامل رہ چکی ہیں جبکہ ان کو کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی جاچکی ہے۔

ملالہ کو عالمی سطح پر 40 سے زائد ایوارڈز اور اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے، وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کرتی ہیں جس کے لیے ملالہ فنڈز کا قیام عمل میں لایا گیا۔