بوجھو تو جانیں

April 03, 2021

فراغ امروہوی

بچو ! بوجھو تو ہم جانیں

آج گُرو تم سب کو مانیں

کھینچ رہے ہیں جس کا خاکہ

تم سب نے ہے اس کو دیکھا

سوچو ، سوچو مل کر سوچو

کون سی وہ مخلوق ہے بولو

بچو! اس کا قد ہے چھوٹا

رنگ ہے کالا یا پھر سادہ

ریشم جیسے بال ہیں اس کے

نرم بہت ہی گال ہیں اس کے

کان ہیں چھوٹے ، مونچھیں لمبی

ناک ہے چپٹی ، دُم ہے موٹی

اس کے دیدے ہیں چمکیلے

اس کے ناخن ہیں نوکیلے

چوزوں پر وہ رعب جمائے

چوہوں کو بھی آنکھ دکھائے

جس گھر میں ہو اس کا ڈیرہ

اس گھر میں کیوں آئے چوہا

روز کچن میں ڈاکا ڈالے

دودھ کو فوراً چٹ کر جائے

وہ تیز و طرار بہت ہے

چلنے میں ہشیار بہت ہے

پکڑو تو وہ ہاتھ نہ آئے

اپنی جگہ سے جمپ لگائے

رشتے میں ہے شیر کی خالہ

گویا آفت کی پر کالہ

بچو ! اس کا نام بتاؤ

پھر اس کی تصویر بناؤ