گڑیا کی شادی

April 25, 2021

زہرا نگاہ

زہرا نگاہ ملک کی معروف شاعرہ ہیں۔ ان کا تعلق علمی و ادبی گھرانے سے ہے۔ وہ فاطمہ ثریا بجیا کی چھوٹی بہن تھیں جب کہ بھائی انور مقصود،نام ور قلم کار اور ٹیلی ویژن کے میزبان ہیں۔ زہرانگاہ نے 13 سال کی عمر میں پہلی نظم ’’گڑیا، گڈے‘‘ کی شادی لکھی تھی ۔ان کی ادبی خدمات پر انہیں’’پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ کا صدارتی ایوارڈ بھی ملا ۔بچوں کے لیے ان کی کہانی ’’گڑیا کی شادی ‘‘پیش کی جارہی ہے جسےپڑھ کر آپ یقیناً لطف اندوز ہوں گے۔

علی زے ایک بہت پیاری بچی ہے۔ اس کے پاس ایک گڑیا ہے، دیکھنے کے لائق۔ علی زے اپنی گڑیا سے بہت پیار کرتی ہے۔ ایک دن اس نے سوچا کیوں نہ میں اپنی گڑیا کی شادی کردوں۔ کل جمعہ ہے، جمعے کا دن اچھا رہے گا۔ سب سے پہلے علی زے اپنی آپا کے پاس گئی اور بولی،’’آپا! کل میری گڑیا کی شادی ہے۔ آپ ضرور آئیے۔‘‘

آپا نے کہا: ’’میں ضرور آتی مگر کل تو مجھے سچ مچ ایک شادی میں جانا ہے۔‘‘ علی زے کے دونوں بھائی علی اور باچھو جب اسکول سے آئے تو علی زے نے ان سے کہا: ’’کل میری گڑیا کی شادی ہے، آپ دونوں ضرور آئیے۔‘‘ دونوں خوب ہنسے، بولے: ’’بھئی، کل تو ہم کرکٹ کا میچ کھیلنے جارہے ہیں۔‘‘ علی زے نے اپنی سہیلیوں ربیعہ اور مریم کو دعوت دی لیکن وہ دونوں جمعہ کو اپنی خالہ کے گھر جارہی تھیں۔

پھر علی زے نے سوچا، چھوٹے شایان کو بلاؤں۔ شایان، علی زے کے خالہ زاد بھائی کے علاوہ دوست بھی تھا۔ مگر شایان اس وقت گھر پر نہیں تھا۔اب تو علی زے بہت پریشان ہوئی مگر کیا کرتی، صبح سویرےاٹھ بیٹھی ۔

اپنے تمام کھلونے سجائے۔ گڑیا کو اچھے اچھے کپڑے پہنائے اور خود ہی اپنی گڑیا کی شادی میں شریک ہوگئی۔ تھوڑی دیر بعد کیا دیکھتی ہے کہ اس کی گڑیا کی شادی میں بہت سے مہمان آرہے ہیں۔ بھالو، طوطا، گرگٹ، جھینگر اور جگنو میاں۔ یہ سب تحفے بھی لائے تھے۔ بھالو کے خالو بھی آئے ہوئے تھے۔ وہ ایک بہت خوبصورت صندوق لائے تھے۔ گرگٹ ،بندے لایا تھا جو ہلانے سے چمکتے تھے اور تو اور جھینگر گڑیا کے لئے دو شالہ لایا تھا اور طوطا، وہ اپنا پوتا ساتھ لایا تھا اور گڑیا کے لئے ایک چھوٹی سی بندوق لایا تھا۔ رہے جگنو میاں، تو ان کی کیا بات تھی۔ وہ چمک چمک کر گڑیا کے چاروں طرف ناچ رہے تھے اور گا رہے تھے۔

علی زے ان سب کی آمد پر بہت خوش ہوئی، ساری اُداسی غائب ہوگئی۔ کیسی اچھی شادی ہو رہی تھی۔ یکایک دروازہ زور سے کھلا۔ علی زےکی آنکھ کھل گئی۔ آپا، دونوں بھائی، ربیعہ مریم سب لوگ آگئے تھے۔ ان سب کے ہاتھوں میںتحفے تھے۔ آپا نے کہا،’’دیکھو، میں ان سب کو لے کر آئی ہوں جن کو تم بلانا چاہتی تھیں، تھوڑی دیر ضرور ہوگئی۔ یہ لو میں تمہاری گڑیا کے لئے صندوق لائی ہوں۔‘‘

بھیا بولے: ’’اور میں بندوق، یہ چھوٹی سی۔‘‘ چھوٹے بھائی نے کہا:’’یہ لو بندے، ہلانے سے چمکتے ہیں۔‘‘ ربیعہ اور مریم بولیں،’’ہم تمہاری گڑیا کے لئے دوشالہ لائے ہیں۔‘‘ اتنے میں شایان بھاگتا ہوا آیا اور اس کے پاس ایک چھوٹی سی لالٹین تھی وہ گڑیا کے چاروں طرف ناچ ناچ کر گانےلگا،

علی زے نے گڑیا کی شادی رچائی

شادی کی دعوت سب کو کھلائی

بھالو کا خالو صندوق لایا

طوطے کا پوتا بندوق لایا

جھینگر کی اماں نے بھیجا دوشالہ

بندے لے آیا گرگٹ بے چارہ

علی زے نے گڑیا کی شادی رچائی