صحافیوں کا تحفظ ضروری

May 06, 2021

یہ نہایت تلخ حقیقت ہے کہ وطن عزیز میں شعبہ صحافت کو پُرامن و محفوظ ماحول میں اپنے امور کی انجام دہی کی وہ آزادی حاصل نہیں رہی جو کسی بھی جمہوری روایت کے امین ملک میں میسر ہے۔ بلکہ اس کے برعکس مختلف حکومتی ادوار میں کئی قوانین و قدغنوں کی صورت میں میڈیا کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہا۔ آج جب دنیا بھر میں صحافت کے میدان میں بڑی حد تک سازگار حالات پیدا ہو چکے ہیں، پاکستان میں صورتحال مزید تشویشناک ہو گئی ہے، پچھلے کچھ عرصے میں صحافیوں کیخلاف تشدد و قتل اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ پاکستان پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2020سے اپریل 2021کے دوران ایک صحافی کا قتل، گرفتاریوں اور نظربندی کے 10واقعات، جبری طور پر اٹھائے جانے اور اغوا کے 4، براہ راست حملوں کے 16، دھمکیوں کے 13، چھاپوں اور حملوں کے 4سمیت انٹرنیٹ پر بڑی پابندی یا بلیک آؤٹ کے 5واقعات ہوئے۔ اسی تناظر میںصحافیوں کی جانب سے اپنے تحفظ اور اغوا و لاپتہ کئے جانے کے سلسلے کو روکنے کیلئے حکومتی سطح پر قانون سازی کا پر زور مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ اب اس باب میں کچھ پیش رفت محسوس ہونے لگی ہے، بتایا گیا ہے کہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے صحافیوں کے تحفظ اور جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوں کی منظوری دیدی ہے، کابینہ میں منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں ان بلوں پر بحث کی جائے گی۔ گزشتہ روز منائے گئے آزادی صحافت کے عالمی دن پر بھی مختلف ملکی صحافتی تنظیموں کی جانب سے میڈیا کارکنو ں کو تحفظ فراہم کرنےاور ان کےخلاف پر تشدد واقعات کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ۔ارباب حل و عقد کو اس پہلو پر غور کرنا چاہئے کہ شہریوں کوآزادی اظہار جیسے بنیادی انسانی حق سے محروم کرکے ایک جمہوری و فلاحی ریاست کے قیام کی جانب قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799