کراچی، نالوں کے متاثرین کو ادائیگیاں، فراڈ قرار دیئے جانے پر کے ایم سی کے دو افسران میں جھگڑا

May 10, 2021

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں گجر اور دیگر نالوں کے اطراف تجاوزات ہٹائے جانے کے دوران متاثرین کو ادائیگیوں کا معاملہ فراڈ قرار دئیے جانے پرکے ایم سی کے دو افسران میں تلخ کلامی اور جھگڑا، واضح رہے حکومتی پالیسی کے تحت نالوں کے کنارے آباد افراد کو یکمشت فی ماہ پندرہ ہزار کے حساب سے چھ ما ہ کا کرایہ 90 ہزار روپے کا چیک دیا جاتا ہے یہ رقم وفاقی حکومت دیتی ہے اور اس کی نگرانی این ڈی ایم اے اور کمشنر کراچی کرتے ہیں جبکہ چیک پر دستخط کےایم سی کے میونسپل کمشنر اور کمشنر کا نمائندہ کرتے ہیں یہ کام جنوری سے جاری ہے اور اب تک تین ہزار سے زائد متاثرین کو رقم ادا کی جاچکی ہےذرائع نے بتایا اس سلسلےمیں مزید 377 چیک تیار ہو کر ایم سی دانش سعید کے پاس گئے جنہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دستخط کرنے سے انکار کردیا جس پر سینئر ڈائریکٹر کے ایم سی مسعود عالم نےجو اب تک اس کام کی نگرانی کر رہے تھے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے دفتر میں موجود ایم سی کی توجہ دلانا چاہی جس پر ایم سی نے اس سارے عمل کو فراڈ قرار دیتے ہوئے دستخط کرنے سے انکا ر کردیا اس پر مسعود عالم طیش میں آگئے دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ اور شور شرابہ شروع ہو گیا جسے سن کر کےایم سی ہیڈ آفس میں موجود دیگر افسران اور عملہ جمع ہوگیا ملازمیں نے بتایا کہ دونوں افسران میں تلخ کلامی اور جھگڑےکے دوران ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی ایڈمنسٹریٹر اور دیگر افسران بمشکل صورتحال


سنبھالنے میں کامیاب ہوئے بعد ازاں مسعود عالم نے این ڈی ایم اے اور نگرانی پر مامور اداروں کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوری سےاب تک نالوں سے تجاوزات ہٹانے کا عمل احسن طریقے سے جاری ہے مکان متاثرین بھی تعاون کر رہے ہیں لیکن اگر انہیں ادائیگیاں بر وقت نہیں ہونگی تو آپریشن میں رکاوٹ اور کام متاثر ہوگا ذرائع نے بتایا کہ اعلی حکام کے نوٹس لینے پر بعد ازاں ایم سی نے متاثرین کے چیکوں پر دستخط کر دئیے ۔