اسلام آباد ( طارق بٹ ) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو ارکان کا انتخاب 25 جولائی کو ہوگا ۔اس لازمی عمل کے لئے دیکھنا یہ ہوگا کہ وزیر اعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف باہمی مشاورت کے حوالے سے ماضی کی تلخیوں اور بد مزاجیوں کو دفن کردیں گے ۔صورتحال یہ ہے کہ اب تک لازمی مشاورت کے شروع ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ۔طرفین کا زور اپنی مرضی کے انتخاب پر ہے ۔ مزید یہ کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ کسی بالمشافہ اور براہ راست رابطے سے انکار کیا ہے ۔دونوں کا رابطہ اپنے معاونین کی جانب سے لکھے گئے خطوظ کے ذریعہ ہے ۔جہاں تک چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے انتخاب کا تعلق ہے تو یہ عمل کسی مزاحمت کے بغیر فریقین کے اتفاق رائے کی بنیاد پر سرعت کے ساتھ مکمل ہو گیا تھا ۔پنجاب سے جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور خیبر پختون خوا سے جسٹس (ر) آنسہ ارشاد قیصر اپنی پانچ سالہ مدت مکمل ہو نے پر ریٹائر ہو رہے ہیں ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان اس سلسلے میں وزیر اعظم اور اپوزیش لیڈر کے درمیان نتیجہ خیز تبادلہ خیال کا خواہاں ہے تاکہ بروقت تقرریاں ہوسکیں ۔ایک متعلقہ افسر نے بتایا کہ وزارت پارلیمانی امور کو اس بارے میں اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وقت سے پہلے ہی نئے ارکان کی تقرری کے لئے کہا گیا ہے ۔وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان کشیدگی اور تلخیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جو ماضی کے مقابلے میں زیادہ تلخ ہیں ، ایسا دکھائی بہیں دیتا کہ نئی تقرریوں پر جلد اتفاق رائے ہو جائے ۔ان کے درمیان براہ راست مشاورت کے امکان کو مسترد کردیا گیا ہے۔