پاک افغان سرد مہری کو تلخی میں بدلنے کیلئے بھارت بھی شامل

July 24, 2021

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) افغانستان کی موجودہ صورتحال میں معاشی اور سیاسی طور پر زخم خوردہ بھارت اب اپنی ہزیمت کے ردعمل اور کابل سے ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں افغان سفیر کی صاحبزادی سلسلہ علی خیال کے ’’مبینہ اغواء‘‘ کے متنازع معاملے میں کود پڑا ہے اور اس صورتحال میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرد مہری کی فضا کو تلخی میں بدلنے اور اپنے مفادات کے حق میں استعمال کرنے کیلئے منفی بیانات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارینم باگچی نے ایک طرف تو پاکستان کے وزیر داخلہ کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اُن پر شدید تنقید کی اور جس کا یہ جواز پیش کیا کہ چونکہ انہوں نے اس معاملے میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ پر الزامات عائد کئے ہیں اسلئے ہم ان کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ اسی موقع پر میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاں تک پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن اور وہاں تعینات بھارتی اہلکاروں کی سلامتی کا تعلق ہے تو ’’میں فی الوقت سکیورٹی سے متعلق اقدامات کی تفصیلات میں نہیں جائوں گا‘‘۔ دوسری طرف کابل کی جانب سے اسلام آباد پر تنقید اور الزامات کیلئے گڑے مردے بھی اُکھاڑے جا رہے ہیں جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ افغانستان کے قصر صدارت کے قریب عید کے روز ہونے والے حملوں کی وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر اشرف غنی اور نائب صدر امر اللہ صالح سمیت افغان حکومت کے اعلیٰ عہدیدار جب نماز عید ادا کر رہے تھے تو اُس دوران راکٹ فائر ہونے کی آوازیں آتی رہیں۔ افغان صدر اشرف غنی اور دیگر شخصیات پرسکون انداز میں اس دوران بھی نماز کی ادائیگی کرتے رہے لیکن امر اللہ صالح کے خوفزدہ ہونے کا منظر وڈیو کے ذریعے دنیا بھر میں شیئرکیا گیا اور ٹویٹر پر پاکستانی صارفین سمیت مختلف ممالک کے صارفین کی جانب سے ان کا تذکرہ بزدلی کے حوالے سے کیا گیا جس کے جواب میں افغان نائب صدر نے تسلیم کیا کہ وہ راکٹ فائر کی آواز سن کر ایک لمحے کیلئے سہم گئے تھے لیکن اپنی اس وڈیو پر تنقید کیلئے اُنہوں نے صرف پاکستان کا ہی انتخاب کیا اور اپنے دل کی بھڑاس اس طرح نکالی کہ امر اللہ صالح جو افغانستان کے نائب صدر کے منصب پر فائز ہیں نے 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے موقع پر لی گئی ایک تصویر شیئر کر دی اور کیپشن کے طور پر طنزیہ جملے بھی لکھے جو کسی طرح بھی اُنکے منصب کے شایان شان نہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغان نائب صدر امر اللہ صالح دروغ گوئی پر مبنی پاکستان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کے بعد خاصے برہم ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے سابق سربراہ اور ملک کے نائب صدر امراللہ صالح نے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کئے ہیں۔ اپنی ایک پوسٹ میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس (پاکستان) کی فضائیہ نے یہ پیغام دیا ہے کہ اگر چمن بارڈر کے قریب افغانستان کی حدود میں اُن طالبان کے خلاف کارروائی کی گئی جنھوں نے سپین بولدک پر قبضہ کیا ہے تو اس کا پاکستان کی جانب سے جواب دیا جائیگا‘ تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے بعض حکام دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کیلئے جھوٹ پر مبنی بیانات جاری کر رہے ہیں حالانکہ پاکستان نے اگلے روز ہی سپین بولدک پر طالبان کے حملے کے دوران وہاں سے فرار ہو کر پاکستان پہنچنے والے چالیس افسروں اور اہلکاروں کو واپس افغانستان پہنچایا تھا۔