خیبرپختونخوامیں تیل وگیس کے نئے ذخائر

July 28, 2021

عیدجو خوشی کا تہوارہے،برسوں ہوئے اس تہوارکی حقیقی خوشی سے ملک کی غالب اکثریت محروم ہے۔ ایک عرصے تک بم دھماکوں ،ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی نےعوام کو اس تہوارکی خوشی سے محروم رکھا تو پچھلی عیدالاضحی پرمہنگائی کے ساتھ کورونا کی وجہ سے اکثریتی آبادی بے حال رہی، اس عید پر چونکہ مہنگائی وکورونا کے آسیب کے ساتھ بے روزگاری نے بھی گھر گھر ماتم بپا کیاہے تو خوشی عملی طور گویا مفقود ہوچکی ہے، یہی وجہ ہے کہ کوئی خوشی کی خبر آبھی جائے تو وہ پرجوش خیرمقدم سے محروم رہ جاتی ہے، جیسے اس عید پر یہ اہم خبرآئی کہ پختونخوا میں لکی کےمقام پر تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔او جی ڈی سی ایل کی طرف سے کی جانے والی اس دریافت سے یومیہ ایک کروڑ 18 لاکھ مکعب فٹ گیس اور 945 بیرل خام تیل حاصل ہو سکے گا۔ اس خطے میں گیس کے کس قدر وسیع ذخائر موجود ہیں ،اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ جولائی 2004میں شکردرہ کوہاٹ، جنوری 2005میں گرگری کرک اورجنوری 2006میں مکوڑی کرک کے آئل اینڈ گیس فیلڈسے صرف ایک ایک سال کے وقفے میں کمرشل پیداوار شروع ہوئی ، اس کے بعد سےیہ سلسلہ چل نکلاہے اورکوہاٹ ،کرک سمیت مختلف علاقوں میں مزید ذخائر دریافت ہوئے، اب لکی میں نئے ذخائر دریافت ہوگئے ہیں۔ ایک عرصے تک گیس وتیل کے ان وسائل کو دانستہ زیر زمین رہنے دیا گیا۔ دوتین عشرے قبل اکثر ایسا ہوتا تھا کہ لوگ پانی کیلئے کنواں کھودتے تھے تو گیس کی موجودگی کی وجہ سے کام کرنے والے جاں بحق ہو جاتے تھے، حکام اس جانب توجہ دینے کی بجائے لوگوں کو مختلف توجیہات سے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے، اب یہ تیل وگیس سطح زمین کے اس قدر اوپر آگئے ہیں کہ جہاں کھدائی کی گئی، کامیابی حاصل ہوئی اور تو اورجو کنویں پانی کیلئے کھودے جاتے ہیں ان میںسے بھی تیل نکل آتاہے۔جہاں تیل وگیس کے وسیع ذخائر صوبے وملک کی تقدیربدلنے کیلئے موجود ہیں، وہاں فلک بوس پہاڑوں کے دامن میں کوئلے کے خزانے اپنی موجودگی کا احساس دلارہے ہیں۔ ماربل ودیگرمعدنیات کے ساتھ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرثمر مبارک کے مطابق وزیرستان سمیت اس خطے میں سونے کے بھی وسیع ذخائرموجودہیں۔ صوبےمیں گیس کی پیداوار سرپلس میںہے، دوسر ےصوبوں کو اس کی ترسیل جاری ہے، صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان میں پانی سے 65فیصدبجلی پیدا کرتاہے۔او جی ڈی سی کے مطابق اس ادارے نے صوبہ خیبر پختونخوا سے گزشتہ 17برسوں میں 523ارب روپے کا تیل اور گیس نکالی ہے، خیبرپختونخوا میں گیس کے کل ذخائر 19ٹریلین معکب فٹ ہیں اور تیل کے کل ذخائر 600 ملین بیرل ہیں۔ افسوس کہ اس کے باوجود خیبرپختونخواکے عوام اپنی دولت کے فائدہ اُٹھانے سے محروم ہیں۔ جہاں وفاقی وصوبائی حکومت سے لوگ شاکی ہیں تو وہاں غیرملکی کمپنیوں کے حوالے سے بھی عوام میں اضطراب موجود ہے۔ صوبہ بھر کی کیا بات کی جائے کہ جن علاقوں سے گیس نکلتی ہے وہاں بھی گیس کی اذیت ناک لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے اور پریشر کم رکھا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ اور سستی بجلی بنانے والے اس صوبے کا حال یہ ہےکہ یہاں 24گھنٹوں میں بہ مشکل دس گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی ہے، جہاں اس وجہ سے کاروباری لوگ پنجاب کا رخ کررہے ہیں ،وہاں مقامی لوگ سولر سسٹم لگا رہے ہیں ،جو غریب اس کی استطاعت نہیںرکھتے وہ حالات کے رحم وکرم پرہیں۔ دوسری طرف آئین کےآرٹیکل 161کی شق( ایک) کے مطابق اس صوبے کو رائلٹی سے بھی محروم رکھا جارہاہے،اے جی این قاضی فارمولہ کےتحت صرف تین سال میں 576ارب روپے خیبر پختونخواکے بنتے ہیں جس میں سے صرف 23ارب روپے دئیے گئےہیں، واجبات کی ادائیگی کے حوالےسے تو وفاق بات کرنے کیلئے بھی تیارنہیں، خیبر پختونخوامیں جب تحریک انصاف کی حکومت بنی تھی تو عمران خان صاحب نے وعدہ کیا تھاکہ مرکز میں برسر اقتدارآکر وہ خیبر پختونخواکا ایک ایک پیسہ وفاق سے وصول کرینگے لیکن وزیراعظم تاحال یہ وعدہ ایفانہیںکرسکےہیں۔ تمباکو کی پیداوار پر خیبر پختونخوا وفاق کو 120ارب روپے سالانہ ٹیکس کی مدمیں دیتاہے۔ دیگر معدنیا ت اپنی جگہ مگرجس تیزی سے اس صوبے میں گیس وتیل کے ذخائر دریافت ہورہےہیں، اس سے لگتاہے کہ ملک بہت جلد خودکفیل ہوجائیگا اورسالانہ آمدنی میں زبردست اضافہ ہوسکے گا۔ سوال مگر یہ ہے کہ اب تک تیل وگیس اوربجلی سمیت دیگر معدنیات کے فوائدسے جس طرح یہاں کے عوام محروم ہیں، کیا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہےگا یا آئین پر عمل درآمد بھی ہوسکے گا؟