ملین ویکسین یومیہ کا سنگِ میل عبور!

August 05, 2021

ایسی صورتحال میں کہ کورونا کی بھارتی قسم ’’ڈیلٹا‘‘ کے پھیلائو کے باعث چین سمیت کئی ممالک میں لاک ڈاؤن اور نئی پابندیوں کے خدشات ہیں، یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ وطن عزیز 10لاکھ ویکسین یومیہ کا سنگِ میل عبور کر چکا ہے اور حفاظتی ویکسین لگانے کا عمل تیز تر ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے منگل کے روز جاری بیان کے بموجب تاحال ملک بھر میں تین کروڑ 19لاکھ 29ہزار 581ڈوز لگائی جا چکی ہیں جن میں سے 10لاکھ 72ہزار 342ڈوز صرف ایک دن میں لگائی گئیں۔ اسلام آباد، جس کی آبادی ایک ملین (10لاکھ)سے زیادہ ہے، پاکستان کا وہ پہلا شہر ہے جس کی پچاس فیصد آبادی کو کم از کم ایک ڈوز لگائی جا چکی ہے۔ پشاور اور راولپنڈی کی 35فیصد، فیصل آباد 28، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور سرگودھا کی 27فیصد آبادی کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے جبکہ کراچی کی 26اور حیدرآباد کی 25فیصد آبادی کو ڈوز لگائی جا چکی ہیں۔ وفاقی وزیر اور سربراہ این سی او سی اسد عمر کے ٹویٹ کے بموجب 10شہروں کی 25فیصد سے زائد آبادی کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ ملک میں کورونا کی ہلاکت خیزیوں بالخصوص کراچی میں بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں 31جولائی سے 8اگست تک کیلئے سندھ حکومت سخت پابندیاں عائد کر چکی ہے جبکہ 3اگست سے وفاق نے بھی ملک کے 13شہروں میں دوبارہ پابندیاں لگا دی ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کورونا وہ ان دیکھا دشمن ہے جو کسی بھی لمحے کسی کو بھی گرفت میں لے سکتا ہے۔ اس دشمن سے بچائو کا واحد طریقہ یہی ہے کہ لوگ ماسک، دستانوں، سینی ٹائزر کے استعمال سمیت تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔ مذکورہ تدابیرکو دفاتر، کارخانوں اور دوسرے مقامات پر ملحوظ رکھ کر لوگوں کی روزی اور ملکی معیشت کو رواں رکھنے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے مگر دیکھنے میں یہی آ رہا ہے کہ عمومی طور پر لوگ پابندیوں پر سختی سے عمل نہیں کرتے۔ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ کراچی میں لاک ڈائون گیم چینجر ثابت ہوا جبکہ صوبے میں مزید ویکسی نیشن سینٹر قائم کرنے اور مزید موبائل یونٹس فعال کرنے کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ جیسا کہ امریکی ادارے ’’سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا، ویکسی نیٹڈ افراد کے کورونا کے شکار ہونے یا انتقال کرنے کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اس لئے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں جوں جوں ویکسین ڈوز لگوانے والے افراد کی تعداد بڑھتی جائے گی، کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی آتی جائے گی۔ مذکورہ وبا امریکہ، برازیل، بھارت سمیت متعدد ملکوں میں لاکھوں انسانی جانوں کے زیاں کا باعث بن چکی ہے جبکہ وطن عزیز میں منگل کے روز 67متاثرین کے جاں بحق ہونے کے بعد وائرس سے نذر اجل ہونے والوں کی تعداد 23ہزار 529تک پہنچ گئی جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 3لاکھ 33ہزار 650بتائی جاتی ہے۔ ایس او پیز کی پابندی یقینی بناکر ہم اپنے شہروں، دیہات، کارخانوں، بازاروں میں مصروفیات زندگی کو معمول کی طرف لا سکتے ہیں لیکن جب تک دنیا بھر سے کورونا کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، اس مرض کے بار بار ابھر کر انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بننے اور معیشت پر تباہ کن اثرات ڈالنے کا خطرہ برقرار رہے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ادارہ اقوامِ متحدہ اس باب میں زیادہ سرگرم نظر آئے اور مختلف ممالک کی مشاورت سے ایسا جامع لائحہ عمل بنایا جائے جس کے ذریعے دنیا کے ہر حصے سے کورونا کا مکمل خاتمہ ممکن ہو۔ وبا کا مکمل خاتمہ کرکے، اس کے دوبارہ سر اٹھانے یا نئی شکلوں میں ظاہر ہونے کا امکان ختم کرکے ہی انسانی جانوں کا اتلاف روکا جا سکتا ہے۔