تجاوزات خاتمہ کیس: سندھ حکومت کو نوٹس جاری

September 22, 2021



چیف جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سے پاؤں تک پورا کراچی گندا ہے، شہر میں غیر قانونی تجاوزات کی بھرمار ہے، ابھی تک ایسی صورتحال سامنے نہیں آئی کہ ایک انچ کا کام ہوا ہو، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ،بجلی کے تار لٹک رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد یامین احمد پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے گجر نالہ متاثرین کی جانب سے لارجر بینچ بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 ہزار 5 ایکڑ زمین پر ترقیاتی کام ہوں گے، وفاقی حکومت نے پیسے نہیں دیئے، سندھ حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہے، وفاقی حکومت کے پاس 20 بلین روپے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو وزیرِاعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس میں بیٹھنے کی اجازت دے دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ آپ آرڈر کر دیں ہم وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں بٹھا لیتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا رویہ دیکھیں شرم آنی چاہیے،سندھ حکومت کواربوں روپے ملتے ہیں پھر بھی کہتے ہیں پیسے نہیں، اگر سروس نہیں دے سکتے توجائیں کسی اور کو آنے دیں۔

تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سندھ حکومت، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔