فاضل بریلویؒ…ایک نظر میں

October 03, 2021

٭…آپ کا نام ’’محمد‘‘ رکھا گیا،دادا رضا علی خاں ؒ نے ’’احمد رضا‘‘ نام تجویز کیا،تاریخی نام ’’المختار‘‘ جب کہ ’’عبدالمصطفیٰ‘‘ اپنے نام کے ساتھ اضافہ کرتے۔٭… دس شوال 1272ھ بمطابق 1856ء کو بھارت کے شہر بریلی میں پیدا ہوئے۔٭…بنیادی دینی تعلیم اپنے والد حضرت نقی علی خاں ؒ سے حاصل کی،چودہ سال کی کم عمری میں پہلا فتویٰ دے کر مسندِ افتاء پر فائز ہوئے۔٭…آپ نسباً پٹھان، مسلکا حنفی قادری تھے۔1294ھ بمطابق 1877ء میں حضرت شاہ آل رسول کے ہاتھ پر سلسلۂ قادریہ میں بیعت فرمائی۔٭…ایک ماہ کی قلیل مدت میں قرآن کریم حفظ کیا ۔ کنزالایمان کے نام سے قرآن کریم کا اردو زبان میں ترجمہ تحریر کیا۔٭…نعتیہ کلام بنام حدائق بخشش کے ذریعے تاج دار حرمﷺ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔٭…دو مرتبہ زیارت حرمین شریفین سے مستفیض ہوئے،سفرحرمین ہی میں تاج دار مدینہ ﷺ کی زیارت بابرکت سے فیض یاب ہونے کا شرف پایا۔٭… عقیدۂ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تحفظ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔٭…پچاس سے زائد علوم وفنون پر دسترس حاصل تھی،دس ہزار سے زائد فتاویٰ دیے،ایک ہزار کے قریب کتابیں اور سیکڑوں کی تعداد میں رسائل تحریر فرمائے۔٭…فتاویٰ رضویہ جو کہ بلاشبہ فقہ حنفی کا انسائیکلوپیڈیا ہے،تحریر کیا،جسے رضا فاونڈیشن نے بہ تخریج حوالہ جات، عربی اور فارسی عبارتوں کے ترجمہ کے ساتھ تیس ضخیم جلدوں میں شائع کیا۔٭…متعدد اسکالرزنے فاضل بریلویؒ کی علمی اوردینی خدمات پر پی ایچ ڈی کیا، جو آپ کی کثیر الجہتی شخصیت کا آئینہ دار ہے۔٭…25صفرالمظفر 1340ھ بمطابق1921ء بروز جمعہ جب موذن نے ’’حی علیٰ الفلاح‘‘ کی صدا بلند کی،امام احمد رضا بریلویؒ کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔