• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں سالانہ 1572 کھرب روپےرشوت دی جا تی ہے

1572 Billion Bribe Annually Pay World Wide
رفیق مانگٹ ... دنیا بھر میں رشوت ستانی میں اضافہ ہو رہا ہے،کرپشن، رشوت اور مٹھی گرم کرنے جیسے عوامل نے عالمی معیشت کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔

رشوت نے منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسی برائیوں کے دروازہ کھول دیئے ہیں۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے مطابق ہر سال تقریباً 1572 کھرب روپے سے زائد( 157207491880233 روپے) (ایک عشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر) رشوت دی جاتی ہے جو عالمی جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے۔

امریکی جریدے ’فارن پالیسی‘ کی رپورٹ کے مطابق رشوت دینے اور لینے کے حوالے سے 199 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان33نمبر پر اور بھارت 21نمبر پر ہے، نائیجیریا رشوت ستانی کے لحاظ سے بدترین ملک ہے جسے99اسکور دیئے گئے۔شفافیت اور کم تر رشوت ستانی کے لحا ظ سے اس فہرست میں پہلا ملک سویڈن ہے اس لحاظ سے پاکستان 166نمبر پر ہے پاکستان کو74 اسکورز دیئے گئے جب کہ بھارت پاکستان سے بارہ درجے بدتر ہے اسے178درجے پر رکھا گیا ہے۔

جن ممالک میں رشوت ستانی کا عمل انتہائی کم ہے یا نہ ہونے کے برابر ہے ان میں سر فہرست دس ممالک میں سویڈن، نیوزی لینڈ، ایسٹونیا، ہانگ کانگ، ناروے، آئرلینڈ، نیدرلینڈ، سنگاپور، فن لینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔

رشوت ستانی کے لحاظ سے بدترین ممالک میں سرفہرست دس ممالک میں نائجیریا، انگولا، یمن، گنی، کمبوڈیا، میانمار، جنوبی سوڈان، شام،چاڈ، لائبیریا اور وسطی افریقا شامل ہیں۔ انسداد رشوت کے ادارے ٹریس انٹرنیشنل کے بانی اور صدرالیگزینڈرا ریج کا کہنا ہے کہ رشوت کے بغیر منشیات، انسانی اسمگلنگ یہاں تک کہ دہشت گردی بھی نہیں ہو سکتی۔

ادارے کے کہنا ہے رشوت بدترین صورت حال اختیار کرتی جا رہی ہے۔ عالمی رشوت ستانی عروج پر ہے ،رشوت ستانی اوربدعنوانی کو پیسوں میں نہیںناپا جاسکتا۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق 2014کے مقابلے میں2015میں 60 فی صدممالک میں رشوت ستانی میں اضافہ جبکہ صرف 32 فیصد ممالک میںکمی ہوئی۔ ہےگروپ کا کہنا ہے کہ بہت سے ممالک میں انسداد رشوت ستانی کے قوانین اور نفاذ ،حکومتی ٹرانسپیرنسی ، اور رشوت ستانی کے خلاف معاشرے کی نگرانی کی صلاحیت ہی نہیں ۔

گزشتہ ماہ جاری کردہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایک مطالعے میں کہا گیا کہ 60ہزار یورپی اور وسطی ایشیا ئی باشندوں کے سروے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ 53 فیصد کے نزدیک کرپشن کے معاملے پر حکومتوں کو رویہ غیر تسلی بخش ہے۔جب کہ23فی صد نے اسے تسلی بخش قرار دیا۔
تازہ ترین