• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’را‘ ایجنٹ نے بھارتی بحریہ کا افسر ہونے کا اعتراف کیا تھا

Kulbhushan Was Admitted Indian Navy Officer
بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ کل بھوشن جادیو نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اب بھی بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے، اس نے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں اور جب گرفتار ہوا تو اس وقت وہ بلوچستان میں کچھ بڑی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے لیے پاکستان آیا تھا۔

گرفتاری کے بعد کل بھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، ’را‘ کے اس ایجنٹ کا کہنا ہے کہ وہ جنوری 1991ء میں بھارتی بحریہ میں شامل ہوا اور اس کی ریٹائرمنٹ 2022ء میں ہونا ہے۔

کل بھوشن نے بتایا تھا کہ 2003ء میں اس نے ایران کے شہر چاہ بہار میں حسین مبارک پٹیل کے کوڈ نام سے اپنا کاروبار سیٹ کیا اور خفیہ آپریشن شروع کیے۔

اس نے بتایا کہ میں نے 2003 ء اور 2004ء میں اپنے کوڈ نام کے ساتھ کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے کچھ بنیادی ٹاسک پورے کرنا تھے، مجھے 2013ء کے آخر میں ’را‘ میں شامل کیا گیا تھا، تب سے میں بطور ’را‘ آفیسر بلوچستان اور کراچی میں کارروائیاں کرواتا رہا ہوں اور کراچی کی امن و امان کی صورت حال بھی خراب کرواتا رہا ہوں۔

بھارتی جاسوس نے بتایا کہ وہ ’را‘ کے اس وقت کے جوائنٹ سیکریٹری انیل کمار گپتا کے ماتحت ہے اور انیل کمار کے پاکستان میں موجود رابطوں، خاص طور پر بلوچ طلبہ تحریک کو ہینڈل کرنا اس کا کام تھا۔

کلبھوشن کا کہنا تھا کہ میرا مقصد بلوچ باغیوں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا اور ان کے اشتراک سے کارروائیاں کروانا تھا، یہ کارروائیاں مجرمانہ تھیں اور قومی سالمیت کے خلاف تھیں، ان کارروائیوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں کہہ سکتے ہیں جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنا یا نقصان پہنچانا تھا۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ ’را‘ بلوچستان میں کچھ بڑی کارروائیاں کرنا چاہتی تھی، اس سلسلے میں وہ 3مارچ 2016ء کو پاکستان آیا لیکن پکڑا گیا۔

اپنے مقاصد کے بارے میں ’ را‘ ایجنٹ نے بتایا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا اس کا بنیادی مقصدبلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ بلوچستان میں کارروائیاں کرنے کے لیے میٹنگ کرنا تھا اور جو وہ پیغامات بھارتی ایجنسیوں کودینا چاہیں ان سے لے کر پہچانا تھا، اس میٹنگ کابنیادی کام یہی تھا کہ ’را‘ مستقبل قریب میں بلوچستان میں کچھ بڑی کارروائیاں پلان کرنا چاہتی تھی، ان کارروائیوں کے متعلق بلوچ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کرنا تھی۔

’را‘ کے اس ایجنٹ کا کہنا تھا کہ پکڑے جانے کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہیے اور یہ بیان وہ اپنی مرضی سے کسی دباؤ کے بغیر دے رہا ہے۔
تازہ ترین