• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداسی سے بچنا ہے تو میٹھا کم کھائیں،تحقیق

If You Want To Avoid Depression Eat Less Sugurresearch

ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں ہر خوشی کا اظہار مٹھائی کھانے یا کھلانے سے شروع ہوتا ہے، لیکن نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے والے اداس رہتے ہیں۔

پاکستان جیسے معاشرے میں ہر اچھی بات پر ’ تیرے منہ میں گھی شکر‘ کا محاورہ بھی سننے کو ملتا ہے، اب اگر یونیورسٹی کالج لندن کے عمومی صحت کے ماہرین یہ کہیں کہ ’جو لوگ زیادہ میٹھا کھاتے ہیں، وہ اعتدال اور کم مقدار میں میٹھا کھانے والوں کے مقابلے میں زیادہ اداس ہوتے ہیں۔

ایسی تحقیقات جہاں پہلے سے موجود روایت کو توڑتی ہے، وہیں بہت سی دماغی کیفیات کا درست اندازہ لگانے کی ایک کوشش ہوتی ہیں، ان تحقیقات میں شکر یا مٹھائی کے زائد استعمال کے دماغ پر منفی اثرات کے مابین تعلق سامنے آچکاہے، جس کی حتمی تصدیق تاحال ہونا باقی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین کے مطابق روزانہ 67 گرام سے زائد مٹھائی کھانے والے صحت مند مردوں میں’ موڈ ڈس آڈر‘ کے مسائل کا خطرہ 23 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں 40 گرام یا اس سے کم مٹھاس کو جسم کا حصہ بنانے والے مردوں میں یہ خطرہ کافی حد تک کم رہتا ہے، ’موڈ ڈس آڈر ‘ میں ڈپریشن اور بے چینی جیسے مسائل سرفہرست ہیں۔

تحقیق کے مطابق مٹھاس کا زائد استعمال براہ راست کیا جائے یہ اسے چیزوں یا کھانوں میں شامل کرکے جسم کا حصہ بنایا جائے، اس کے اثرات غریب و امیر سب پر یکساں ہیں۔

تازہ ترین