سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کی داخل دستاویزات میں متضاد چیزیں ہیں، بظاہر لگتا ہے کہ یہ تمام دستاویزات جعلی ہیں ۔
جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوئے، کسی دستاویز سے ثابت کریں کہ آپ ان زمینوں پر کا شتکاری کر رہے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں مناسب فورم سے تحقیقات کرائی جائیں۔
اس دوران جہانگیر ترین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت جعلی کا لفظ استعمال نہ کرے ، اگر 62 ون ایف کے تحت نا اہل کیا گيا تو ہمیشہ کے لیے داغ لگ جائے گا ۔