• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: ایک ہفتے میں دو نوجوانوں کا پولیس کے ہاتھوں قتل

Karachi Two Youths Murdered By Police In A Week

کراچی میں ایک ہفتے کے دوران دو نوجوان پولیس کے ہاتھوں مارے گئے، نقیب اور انتظار ،دونوں کے لواحقین نے پولیس کو ہی قتل کا ذمہ دار قرار دیا اور پولیس پر عدم اعتماد ظاہر کیا۔

کراچی میں ایک ہفتے کے دوران پولیس مقابلے میں دو نوجوان مارے گئے، دونوں کا کرمنل رکارڈ نہیں، دونوں کو پولیس نے مارا۔

انیس سالہ انتظار احمد کو ڈیفنس میں صرف گاڑی نہ روکنے پر اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

سچل گوٹھ کے نقیب اللہ محسود کو مارے جانے کےبعد ایس ایس پی ملیر نے اعلان کیاکہ دہشت گرد پولیس مقابلے میں مارے گئے۔

نقیب اور انتظار کے واقعات میں مماثلت کس حد تک ہے، انتظار کے قتل کے بعد واردات میں ملوث اہلکاروں کو معطل کرکے حراست میں لیا گیا اور آٹھ کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

نقیب اللہ کے کیس میں میڈیا پر شور شرابہ ہونے کےبعد تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی، ایس ایس پی پیش ہوئے ، اس کےبعدکہیں جاکر راؤ انوار کو معطل کیا گیا لیکن اس دوران راؤ انوار نقیب اللہ محسود کے خلاف اغوا برائے تاوان کی ایک ایف آئی آر پیش کرنے میں ضرور کامیاب ہوئے۔

دونوں کے کیس میں لواحقین نے پولیس پر عدم اعتماد ظاہر کیا، دونوں کے کیس میں لواحقین کے ساتھ اہل علاقہ اورشہریوں کی بڑی تعداد نے پولیس گردی کے خلاف آواز اٹھائی۔

اگر انتظار کے قتل میں ملوث ہونے پرآٹھ اہلکاروں کو گرفتارکرلیا گیا تو نقیب کے قتل میں ملوث ہونے پر راؤ انوار سے امتیازی سلو ک کیوں؟ پولیس اپنے ہی اہلکاروں اور افسران کے خلاف کس طرح غیرجانبداری ثابت کرے گی؟ پولیس شہریوں پر اپنا اعتماد کیسے بحال کرے گی؟

تازہ ترین