• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل جہاں پرندے ذہنی سکون کے لئے بھی پالے جاتے ہیں

Kabul The City Of Birds

عشروں سے جنگ سے تباہ حال افغانستان کے بعض افراد اس بربادی سے مفر کے لیے پرندوں کی قربت میں سکون محسوس کرتے ہیں۔کابل کے قدیم شہر کے وسط میں واقع پرندوں کی خرید وفروخت کی اس مارکیٹ میں ایک تنگ گلی میں مٹی کی دیواروں سے بنی دکانوں میں پرندوں کے پنجرے موجود ہیں۔

Bird-Market_01

یہاں ویسے تو زیادہ ترمرد گاہک ہیں مگر برقع پوش چند خواتین بھی پرندوں کی خریداری کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ سب دکانداروں سے پرندوں اور ان کی خوراک کی قیمتوں پر بھائو تائو کررہے ہیں۔ برسر پیکار مرغے، تیتر، چہچہاتی چڑیں، کبوتر اور مختلف اقسام کے دیگر پرندے پنجروں میں موجود تھے۔

اس مارکیٹ میں لڑاکا مرغے فروخت کرنے والے ایک دکاندار رفیع اللہ احمدی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پرندے پالنا لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔ افغانستان میں زیادہ تر پرندے جنگل سے پکڑے جاتے ہیں یا پھر انھیں پالا جاتا ہے۔

Bird-Market_02

کچھ پڑوسی ممالک ایران اور پاکستان سے منگوائے جاتے ہیں لیکن تاجروں کا کہنا ہے کہ کاروبار میں مندی ہے جس کی وجہ سے ان دنوں صرف چند پرندے ہی درآمد کیے جارہے ہیں۔ رفیع اللہ احمدی نے مزید بتایا کہ بہترین لڑاکا مرغے شمالی افغانستان سے آتے ہیں۔

Bird-Market_03

ان میں مہنگا ترین مرغا چودہ ہزار امریکی ڈالر تک کا ہوتا ہے۔اس نے بتایا کہ افغانوں کو جوپرندہ سب سے زیادہ پسند ہے وہ چکور ہے، اسے لڑانے کے لیے پالا جاتا ہے۔

ایک اسی سالہ تاجر عبدالخطیب کا کہناتھا کہ اسے تیتر پسند ہے ،وہ ساٹھ برس سے تیتر پال رہا ہے، اس نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ تیتر لڑانے کابل آیا تھا۔

Bird-Market_04

ایک اور تاجر نے بتایا کہ دھماکوں سے تباہ حال کابل میں لوگ پرندوں کی قربت سے ذہنی دبائو پر قابو پاتے ہیں۔

اس نے کہا کہ اسے کچھ ذہنی مسئلہ درپیش تھا جس پر ڈاکٹر وں نے اسے پرندے پالنے کا مشورہ دیا۔اس کے مطابق اب ا س کے پاس پچاس کبوتر ہیں، جب وہ گھر پر ہوتا ہے تووہ خود کو پرندوں میں مصروف رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ خوش اور تازہ دم رہتا ہے۔

Bird-Market_07

اس نے کہا کہ میں پرندوں کا اپنے خاندان کی طرح خیال رکھتا ہوں، جب آپ پرندوں کو پنجرے میں بند رکھتے ہیں تو آپ ان کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتے ہیں۔ انسان ان سے اس لیے محبت کرتا ہے کیوں کہ وہ بے زبان ہوتے ہیں، اپنی ضرورتوں کا اظہار نہیں کرسکتے۔

Bird-Market_06

برڈ فلو کے حوالے سے کیے گئے سوال پرایک اور تاجر گوار خان نے بتایا کہ افغان پرندوں میں یہ بیماری نہیں ہوتی، یہ مرض اور پاکستانی اور ایرانی پرندوں میں ہوتی ہے۔

تازہ ترین