• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکیسویں صدی کے تعمیراتی منظرنامے میں منفرد اور اچھوتے ڈیزائن پر مبنی فلک بوس عمارات (Sky Scraper)آج کے میگاپولیٹن شہروں کی ترقی و خوشحالی کا معیار مانی جاتی ہیں جن کے عجیب و غریب، حیران کن اور جمالیاتی آہنگ سے بھرپور آرکیٹیکچر اور ڈیزائن اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ان ڈیزائنز میں مخروطی تکونی طرز تعمیر کے ساتھ ایک ایسا ڈیزائن بھی ہے، جو نظروں کو بھا جائے۔ 

ایسا منظر جسے دیکھ کر آپ تعریف کیے بنا نہ رہ سکیں۔ ہمارے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین نے فلک بوس عمارت کو پُرکشش بنانے کے لئے 350فٹ بلند سائبان پر ایسی آبشار بنائی ہے، جو نیاگرافال کی طرح طلسماتی منظر پیش کرتی ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی آبشار

جنوب مغربی چین میں صوبہ گویوژو(Guizhou)کے دارالحکومت گوئی یانگ(Guiyang)میں واقع 397فٹ بلند عمارت لائیبین بلڈنگ (Liebian Building)میں 354فٹ اُونچی دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی آبشار کو لوگوں نے اس وقت حیرت و استعجاب سے دیکھا جب اتنی بلندی سے ایک ہی سیدھ میں پانی تیز رفتاری سے نیچے آیا۔ 

اس کے چھینٹوں نے جب اردگرد کی عمارتوں کو معطر کیا تو گویا ایسا لگا جیسے رم جھم ہورہی ہو۔ لوگ اس منظر کو دیکھنے کے لیے جب باہر نکلے تو لائیبین کی قدآور عمارت کے فیکڈ سے پانی کے بہتے دھارے کو دیکھ کر حیران ہوگئے۔ 

اس مصنوعی آبشار کے چار پمپ جو پانی کو اوپر لے جانے اور گرانے پر مامور ہیں، ان کی فی گھنٹہ لاگت تقریباً 118ڈالر ہے۔ گرمیوں کے دنوں میں ٹھنڈک کے اس اہتمام پر چینی عوام خوش ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق اس آبشار کو صرف خاص مواقع پر چلایا جائے گا، وہ بھی صرف 10سے20منٹ کیلئے۔

آبشار کے آزمائشی تجربے کے موقع پر لوگوں نے فون کر کے شکایت درج کروائی کہ کہیں کوئی بڑا لیکیج ہوا ہے۔ کچھ نے سیلاب کی اچانک آمد بتائی۔ فارچون اور یوٹیوب سمیت تمام میڈیا چینلز نے آبشارکی ویڈیوز دکھائیں تو دیکھتے ہی دیکھتےلائیبین بلڈنگ پرکشش سیاحتی مقام بن گئی۔ 

قرب و جوار سے لوگ دنیا کے اس سب سے بڑے مصنوعی آبشار کو دیکھنے کے لئے جوق درجوق آنے لگے۔ آبشار دیکھنے کے بعد لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ یہ منفرد آئیڈیا ہے، اگر دن گرم ہو تو اس آبشار کے نیچے ٹھنڈک کا احساس روح پرور تاثیر کا حامل ہوگا۔

شیشے سے بنی فلک بوس عمارت کی اونچائی سے گرتے آبشار کا منظر انتہائی دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ گوئی زولویا پراپرٹی مینجمنٹ کے ایک نمائندے کے مطابق، ’’ہم آبشار کے لیے زیر زمین جمع پانی اور کچھ بارش کے پانی کو استعمال کرتے ہیں۔ 

ہمارے پاس چار زیر زمین پانی کے تالاب اور ڈرینیج سسٹمز ہیں۔ پہلے پانی ان چار تالابوں سے پمپ مشینوں کے ذریعے اوپر کھینچا جاتا ہے پھر وہ نیچے چار ڈرینج سسٹمز میں منتقل ہوتا ہے۔ 

اگر آپ فاصلے سے بہتے آبشار کی عکاسی کریں گے تو قوس قزح کے رنگ ماحول کو سحرانگیز بنا دیتے ہیں۔ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے اتنی بلندی پر مصنوعی آبشار کے خواب کو ممکن کردکھایا اور اس طرح نخلستان کو اپنے درمیان لے آئے‘‘۔

آبشار کی خوبیاں

لائیبین بلڈنگ مینشن اور انٹرنیشنل پلازہ نامی یہ عمارت ہوٹل، آفس اور شاپنگ مال پر مشتمل ہے، جو نن یانگ نارتھ روڈ پر واقع ہے۔ یہ چین میں فلک بوس عمارات بنانے والی بین الاقوامی فرم لڈی انڈسٹری گروپ کی کاوش ہے۔ 22جولائی 2018ء کو گوئی یانگ انٹرنیشنل میراتھن کے موقع پرآبشار کو30منٹ کے لئے چلایا گیا تھا۔ 

اگر اسے سال بھر چلائے رکھا جائے تو تقریباً ایک ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اس مصنوعی آبشار نے برازیل کے معاشی حب ریو ڈی جینزو میں واقع سولر سٹی ٹاور میں بنائی گئی آبشار کی بلندی کو مات دے دی ہے۔ 

دونوں مصنوعی آبشاروں میں تقریباً 10فٹ کا فرق ہے۔ لڈی انڈسٹری گروپ کے کمپنی ڈائریکٹر چینگ ژیائومانو کا کہنا ہےکہ کمپنی کے صدر ژائو سونگ تائو گوئی یانگ شہر کے گرین امیج کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ 

گوئی یانگ پہاڑوں اور درختوں پر مبنی ایک جنگل کی مانند شہر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جب آپ فلک بوس عمارتوں کے درمیان ہوں تب بھی آبشار اور سبزے کی بہار آنکھوں کو لبھاتی اور سانسوں کو معطر کرتی رہے۔ 

چین میں اسے مستقبل میں سبز عمارتوں کی تعمیر کے لئے ایک خوش آئند ماڈل قرار دیا گیاہے، جس کی تقلید میں کزیونیورسٹی کیمپس میں بھی اس ماڈل کو اپنایا گیا۔ مصنوعی آبشار کے کاس کیڈ کی چوڑائی تین میٹر ہے اور اسے اس طرح بنایا گیا ہے کہ پانی کی دھار سیدھی نیچے تالاب میں آ کرگرے۔ 

شمالی چینی صوبے ہیبی میں10منزلہ ہوٹل کے آرکیٹیکچرل ڈیزائن کو تین بڑے چینی دیوتائوں فو، لو اور شو سے سجایا گیا ہے، جنھیںسانہی شہر کے باسیوں کے لئے رحمت مانا جا رہا ہے۔ اسی طرح دیگر عجائبات تعمیرات میں چینیوں نے ایک دنیا کو اپنا اسیر بنا رکھا ہے، جس کی بہترین مثال یہ مصنوعی آبشار ہے جو اس وقت گوئی یانگ کی عوامی پہچان بن چکی ہے۔

تازہ ترین